مینٹل پرفارمنس کوچ کی تقرری سے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی کارگردگی پر کیا فرق پڑے گا؟

image
2007  کے کرکٹ ورلڈ کپ میں آئرلینڈ سے اپ سیٹ شکست ہو یا 2023 کے عالمی کپ میں افغانستان کے ہاتھوں ہار، دونوں شکستوں کا کرکٹ ٹیم کی ذہنی صحت پر منفی اثر پڑا۔

اس طرح کی اپ سیٹ شکست کے ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات سے بچنے اور بڑے ٹورنمنٹ میں روایتی حریف انڈیا کا سامنا کرتے ہوئے ذہنی دباؤ کو کم سے کم رکھنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی کرکٹ ٹیم کے لئے پہلی مرتبہ مینٹل پرفامنس کوچ مقرر کیا ہے جو کھلاڑیوں کی ذہنی صحت پر کام کریں گے۔

آسٹریلیا کے ڈیوڈ ریڈ پاکستان کرکٹ ٹیم کو 20 مئی سے جوائن کریں گے جو قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلیند اور پھر امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں کھیلے جانے والے ٹی 20 کرکٹ ورلڈکپ کے لیے دستیاب ہوں گے۔

آسٹریلیا کے ڈیوڈ ریڈ کھلاڑیوں کی ذہنی صحت پر کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق ڈیوڈ ریڈ کی بطور مینٹل پرفامنس کوچ تقرری کی وجہ اس فیلڈ میں اُن کا وسیع تجربہ ہے۔ ڈیوڈ ریڈ مختلف کھیلوں کی ٹیمز کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔

ڈیوڈ ریڈ سال 2023 میں آئی پی ایل کی فاتح ٹیم چنئی سپر کنگز کی ٹیم مینجمنٹ کا حصہ تھے۔ کرکٹ پنڈت چنئی سپر کنگز کے کھلاڑیوں کے مضبوط اعصاب اور نفسیات کی وجہ ڈیوڈ ریڈ کو قرار دیتے ہیں۔

بگ بیش میں ملبرن سٹارز کی کوچنگڈیوڈ ریڈ نہ صرف آئی پی ایل میں کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں بلکہ انہوں نے آسٹریلیا کی کرکٹ لیگ بگ بیش کی ایک بڑی فرنچائز ملبرن سٹارز کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔

ڈیوڈ ریڈ کو آسٹریلیا کے اولمپک ایتھلیٹس کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ بھی ہے۔ ڈیوڈ ریڈ اولمپک کی مختلف گیمز میں بطور مینٹل ہیلتھ کلینیشن کام کرتے آ رہے ہیں۔

کھلاریوں ذہنی صحت پر توجہ ترجیح ہے : محسن نقویپاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی کا اس حوالئ سے کہنا ہے کہ ہمیں کھلاڑیوں کی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت کی بھی فکر ہے۔

گراؤنڈ کی پرفارمنس کا براہ راست تعلق کھلاڑیوں کی ذہنی صورتحال سے ہوتا ہے۔

محسن نقوی نے امید ظاہر کی کہ ڈیوڈ ریڈ جیسے تجربہ کار ایکسپرٹ کی موجودگی سے پاکستانی پلیئرز کو فیلڈ کے اندر اور فیلڈ کے باہر فائدہ حاصل ہو گا۔

سابق آل راؤنڈر سہیل تنویر نے اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت بھی اُن کی مجموعی کارگردگی کے ساتھ جڑی ہوتی ہے۔

ڈیوڈ ریڈ کو آسٹریلیا کے اولمپک ایتھلیٹس کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ بھی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)انہوں نے بتایا کہ صرف کرکٹ میدان میں کارگردگی اور تماشائیوں کا پریشر کھلاڑیوں کی ذہنی صحت پر اثرانداز نہیں ہوتا بلکہ باہر ہونے والا کوئی بڑا سانحہ بھی کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر متاثر کر سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 14 دسمبر 2016 کا سانحہ اے پی ایس میرے کیریئر میں سب سے زیادہ ذہنی دباؤ کا سبب بنا۔

’نہ صرف میں بلکہ ٹیم کے دیگر کھلاڑی بھی میچ کھیلنے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔ کیونکہ سانحہ اے پی ایس ملکی تاریخ کے بڑے سانحات میں سے ایک ہے۔‘

سہیل تنویر کا کہنا تھا کہ کسی ٹورنامنٹ میں ہونے والی اپ سیٹ شکست یا کوئی بڑا میچ ہارنا آپکو ذہنی طور پر متاثر کر سکتا م ہے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ کھلاڑیوں کی اپنی ذہنی صحت پر بھی منحصر ہوتا ہے کہ وہ کسی ایسے تجربے کو کس انداز میں لیتے ہیں۔

2007  کے ٹی20 کرکٹ ورلڈکپ کے فائنل اُن کے لیے ایک بڑی شکست تھی۔ اس کا بھی کھلاڑیوں کی ذہنی صحت بہت بُرا اثر پڑا۔ ’تاہم سب نے اُس میں میچ ہونے والی غلطیوں کو نہ دہرانے کا عزم کیا اور اُس میچ کی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے سال 2009 کا ٹی 20 ورلڈ کپ اپنے نام کیا۔‘

صحافی یحییٰ حسینی کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنا چاہتا ہے۔ جدید دور کی کرکٹ میں کرکٹ بورڈز کھلاڑیوں کی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ نفسیاتی مسائل کے سدباب کے لیے فکر مند رہتی ہیں۔

انہی وجوہات کی بنیاد پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی مینٹل پرفامنس کوچ مقرر کیا ہے۔

یحییٰ حسینی کا کہنا ہے کہ ’اب کرکٹ میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے صرف گراؤنڈ میں چوکنا ہونا کافی نہیں۔ کھلاڑیوں کو درپیش مخلتف چیلنجز کے لیے مینٹور اور کوچز کی ضرورت ہوتی ہے۔‘

’انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کرکٹ بورڈز 15 رکنی سکواڈ کے ساتھ ساتھ 8 آفیشلز کا کوٹہ دیتی ہے جس میں مخلتف کوچز شامل ہوتے ہیں۔ تاہم دنیا کی مختلف ٹیمیں 17 ، 17 میچ آفیشلز بھی ساتھ لے کر چلتی ہیں۔ جس کا مقصد کھلاڑیوں کو مکمل سہولیات فراہم کرنا ہوتا ہے۔‘

یحییٰ حسینی کا کہنا تھا کہ باب وولمر اس قدر ذہنی دباؤ کا شکار ہوئے کہ زندگی کی جنگ ہار گئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)آسٹریلیا، انگلینڈ اور انڈیا جیسی بڑی ٹیمیں بیک وقت مقامی اور عالمی کوچز اپنے ساتھ رکھتی ہیں تا کہ کھلاڑیوں کو کسی قسم کے مسئلے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

یحییٰ حسینی کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے عالمی کپ میں جب روایتی حریف انڈیا سے مقابلہ ہو تو دونوں ٹیم خاصے دباؤ میں ہوتی ہیں۔ ’ایسی صورتحال میں پلیئرز کا ذہنی طور پر مضبوط ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔

2007 کے ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو آئرلینڈ کے ہاتھوں جب اپ سیٹ شکست ہوئی تو نہ صرف پاکستان کا ورلڈ کپ میں سفر ختم ہوا بلکہ ٹیم کے ہیڈ کوچ باب وولمر بھی صدمے کے باعث میچ سے 24 گھنٹے بعد چل بسے۔

یحییٰ حسینی کا کہنا تھا کہ باب وولمر اس قدر ذہنی دباؤ کا شکار ہوئے کہ زندگی کی جنگ ہار گئے جس نے آنے والی کئی سیریز میں پلیئرز کی ذہنی صحت کو متاثر رکھا۔

’گویا کرکٹ کے لیے جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر بھی صحت مند ہونا ضروری ہوتا ہے۔‘

سابق کھلاڑی سکندر بخت کے خیال میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے مینٹل پرفامنس کوچ مقرر کرنا خوش آئند بات ہے۔ ’تاہم پی سی بی کو ایسی تعیناتیاں دور رس بنیادوں کے لیے کرنے چاہئییں۔‘

انہوں نے اُردو نیوز کو بتایا کہ پلیئرز کی ذہنی صحت کے لیے مقرر کیے گئے کوچز اُن کی ذہنی صحت کا باریکی سے معائنہ کرتے ہیں۔ ’اس مقصد کے لیے کوچز کو لمبا وقت چاہیے ہوتا ہے۔ اگر کوئی کوچ صرف ایک ماہ کے لیے مقرر کر کے ہٹا دیا جائے تو اُس کے زیادہ مثںت نتائج شاہد نہ مل سکیں۔‘

سکندر بخت کا کہنا تھا کہ قومی کرکٹ ٹیم کا جسمانی اور ذہنی طور پر صحت مند ہونا انگلینڈ اور کرکٹ ورلڈ کپ میں اُن کی اچھی کارگردگی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.