گرمی میں روزہ دار پکوڑے نہ کھائیں، سکنجبین پیئیں!

کراچی میں گرمی کی لہر جاری ہے جس کی شدت میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے اور طبی ماہرین کے مطابق روزہ داروں کو اس موقع پر زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔
 

image


کراچی کے جناح ہسپتال کے شعبۂ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے پاس ابھی تک ہیٹ ویو کے باعث کوئی مریض نہیں آیا ہے لیکن ہسپتال کا عملہ الرٹ پر ہے۔

اسلام آباد میں پمز ہسپتال کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے بی بی سی کو بتایا کہ شدید گرمی کی چند روز تک جاری رہنے والی لہر کے دوران ویسے ہی احتیاط اہم ہوتی ہے لیکن اگر انسان روزے سے ہو تو احتیاط اور بھی ضروری ہو جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایک تو روزے شدید گرمی میں آئے ہیں اور دوسرا ان کا دورانیہ بہت طویل ہے۔'

چکنائی اور چینی سے پرہیز کریں
پمز پسپتال کے وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ اس شدید گرم موسم میں چکنائی اور چینی دونوں کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیے۔

انھوں نے کہا 'روزہ افطار کرتے وقت تلی ہوئی چیزوں جیسے کہ پکوڑے، سموسے اور دہی بڑوں کی بجائے پانی کا استعمال وافر مقدار میں کیا جانا چاہیے۔ اگر آپ کو بلڈ پریشر نہیں ہے تو تھوڑا نمک ڈال لیں لیکن چینی اور میٹھے سے پرہیز کریں کیونکہ یہ دونوں چیزیں پیاس بڑھاتی ہیں۔‘
 

image


ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ گرم موسم کی مناسبت سے سحری اور افطار میں لی جانے والی خوراک میں تبدیلی لانا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ان دونوں اوقات میں زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کیا جائے، ڈبے والا دودھ بالکل نہ لیں اور سافٹ ڈرنکس سے پرہیز کریں۔‘

ڈاکٹر جاوید کا مشورہ تھا کہ ’سادہ پانی اور زیادہ سے زیادہ نمک والا پانی استعمال کریں۔ سکنجبین کا استعمال کیا جائے، کھانا کم کھائیں اور پانی زیادہ پیا جائے تاکہ ڈی ہائیڈریشن سے بچا جا سکے۔‘

اوقات کار میں تبدیلی لائیں
ڈاکٹر جاوید اکرم نے یہ بھی کہا کہ اگر ممکن ہو تو صبح کے وقت اپنے کام کرنے کے اوقات تبدیل کرنا بہتر ہے۔ جہاں ممکن ہو وہ دفاتر یا دکانیں صبح کھولی جائیں۔
 

image

’جیسے کہ دنیا میں ہوتا ہے اور 11 یا 12 بجے کام بند کر دیے جائیں۔ دوپہر کے وقت خصوصاً ظہر سے عصر تک زیادہ تر گھروں میں رہا جائے تو ہیٹ ویو سے بچنے کا امکان بہت بڑھ جاتا ہے۔'

ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا 'گرمی کی شدید لہر اور روزے کے دوران دوپہر کے وقت گھر سے غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے اجتناب کریں اور ہلکے کپڑوں کا استعمال کریں۔

’اگر آپ کو دوپہر کے وقت گھر سے نکلنا بھی پڑے تو باہر جاتے وقت سر ڈھانپ لیں، ٹوپی پہنیں اور کم سے کم کوئی گیلا کپڑا گردن پر رکھ لیں جو کہ گرمی سے بچانے کے لیے بہت مناسب ہے۔'

انھوں نے بتایا کہ روزے کے دوران' اگر آپ موٹر سائیکل پر کہیں زیادہ دور جا رہے ہیں تو راستے میں کہیں چھاؤں میں رک جائیں، تھوڑا سا آرام کر کے پھر اپنا سفر شروع کریں۔'

اگر گرمی لگ جائے تو کیا کریں؟
اگر کوئی گرمی کا شکار ہو جائے تو کیا احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، اس سوال پر ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا 'متاثرہ شخص کو فوری طور پر گرمی سے اے سی والے کمرے ، چھاؤں میں یا پنکھے والی جگہ پر لے جائیں۔

اگر اس کے کپڑے چست ہیں تو انھیں ڈھیلا کر دیا جائے اور برف کو پلاسٹک کے لفافوں یا کپڑے میں ڈال کر اندرونی حصوں میں رکھا جائے اور اس کے جسم کے درجۂ حرارت کم کیا جائے اور اگر وہ ہوش میں نہیں تو اسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا جائے۔'

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Heatstroke is the most serious form of heat-related illness and is a medical emergency. If you suspect that someone has heatstroke - which some people refer to as sunstroke. Heatstroke can kill or cause damage to the brain and other internal organs. Although heatstroke is most common in babies, the elderly and those with long-term medical conditions, it also takes a toll on healthy young physically active people such as athletes.