پاکستان کے طاقتور ترین شاہی خاندان

پاکستان میں کئی امیر لوگ موجود ہیں جو بڑے خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔آج کے دور میں بھی پاکستان کے اندر ایسے گھرانے موجود ہیں جو کہ شاہی، امیر اور طاقتور ہیں ۔ آج ہم پاکستان کے کچھ ایسے ہی شاہی گھرانوں کا ذکر کریں گے ۔


پیر پگاڑا
یہ فیملی صوبہ سندھ حر کمیونٹی کے لیڈر ہے ۔یہ ایک صوفی مسلم فیملی ہے جو کہ نسلوں سے سندھ میں حر کے روحانی لیڈر ہیں ۔ 1831 میں انگریزوں کے دور میں پیر پگاڑا نے حر کو بنایا تھا جس کا مقصد انگریزوں کی غلامی سے آزادی تھا۔ صبغت اﷲ راشدی چھٹے پیر پگاڑا تھے جو کہ 1910 میں خیرپور میں برطانوی دور میں پیدا ہوئے تھے جن کو براطانوی دور میں حیدرآباد کے سیٹرل جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی۔ ان کے بعد سید شاہ مردان ساتویں پیر پگاڑا بنے اور ان کی وفات کے بعد آٹھویں پیر پگاڑا بننے والے لیڈر کا نام بھی صبغت اﷲ راشدی ہے۔ یہ پاکستان مسلم لیگ ایف کے صدر بھی ہیں ۔ان کو راجہ سائیں بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ تین دفعہ سندھ اسمبلی میں منتخب بھی ہوچکے ہیں ۔اور یہ صوبائی وزیر بھی بن چکے ہیں ۔یہ خاندان سندھ کے اندر بہت طاقت رکھتا ہے۔ یہ پاکستان کا شاہی اور امیر خاندان ہے۔

image


نواب آف بہاولپور
نواب آف بہاولپور کو کون نہیں جانتا ہے۔ ان کی دولت کے چرچے دنیا بھر میں ہیں۔ بہاولپور کے پہلے نواب محمد بہاول خان عباسی تھے جنہوں نے اس ریاست کو 1802 میں بنایا تھا۔ بہاولپور ایک نوابی ریاست تھی جو کہ 1802 سے 1955 تک قائم رہی تھی۔ لیکن اب یہ پاکستان کا 11واں سب سے بڑا شہر ہے۔ نوابی ریاست تو اب نہیں رہی لیکن یہ خاندان آج بھی موجود ہے۔ بہاولپور کے آخری نواب صادق محمد خان تھے۔ اور آج اس خاندان کے ہیڈ نواب صلاح الدین عباسی ہیں جو کہ بہاولپور کے آخری حکمران کے پوتے ہیں۔ یہ اس وقت پاکستان کی پارلیمنٹ کے ممبر ہیں ۔ اور یہ پانچ دفعہ نیشنل اسمبلی کے ممبر بھی منتخب ہوچکے ہیں ۔ اس وقت نواب صلاح الدین عباسی بہاولپور نیشنل عوامی پارٹی کے سربراہ ہیں جو کہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہے۔ یہ آج بھی پاکستان کا شاہی خاندان ہے جو کہ طاقتور ہونے کے ساتھ ساتھ بہت امیر بھی ہے۔

image


خان آف قلات
یہ ایک بلوچ خاندان ہے اور ان کو خان آف قلات بھی کہا جاتا ہے۔ اصل میں یہ بلوچستان کے ایک علاقے خان قلات کے حکمران تھے ۔ انکی تعریف مغل سلطنت کے بادشاہ کے دور میں شروع ہوئی تھی ۔یہ 1839 تک یہاں کے حکمران رہے پھر انگریزوں نے یہاں ایک الگ اسٹیٹ بنا دی۔ 1955 تک یہ ایک نوابی ریاست رہی جن پر خان آف قلات کی حکومت تھی۔ لیکن اس کے بعد یہ بھی پاکستان کی حکومت کے ماتحت آگئے اور اب یہ بلوچستان کا شہر ہے۔ آغا میر سلیمان داؤد پینتیسویں خان آف قلات ہیں جبکہ ان کے بیٹے پرنس میر محمد خان اب قلات میں اپنے شاہی گھر کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ یہ خاندان بھی پاکستان کے شاہی خاندانوں میں سے ایک ہے۔

image


تالپور
تالپور ایک بلوچی قبیلہ ہے ۔اس خاندان نے 1783 سے لے کر 1843 تک کے پورے سندھ میں حکومت کی ۔1843 میں یہ خاندان انگریزوں سے جنگ ہار گئی تھی ۔ تالپور کا کہنا ہے کہ انھوں نے 3 اکتوبر 1947 میں قائداعظم سے ایک معاہدہ کیا تھا۔ جس میں یہ کہا تھا کہ خیرپور کے 16ہزار اسکوائر میٹر کے علاقے میں انکی حکومت ہوگی ۔لیکن اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔آج میر مہدی رضا اس خاندان کے ہیڈ ہیں ۔ یہ پاکستان کا شاہی خاندان ہے جو کہ آج بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔

image


بگٹی
یہ بھی ایک بلوچی قبیلہ ہے۔ 2008 کی رپورٹ کے مطابق اس قبیلے میں ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد موجود ہیں اور اب تو ان کی تعداد حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ یہ لوگ زیادہ ڈیرہ بگٹی میں رہتے ہیں۔ اس خاندان کے ہیڈ نواب اکبر شہباز خان بگٹی تھے جو کہ 1927 میں پیدا ہوے تھے۔یہ بلوچستان کی اسٹیٹ کے منسٹر تھے۔ اور انہوں نے جمہوری وطن پارٹی بھی بنائی تھی۔ 2006 میں ان کو قتل کردیا گیا تھا۔ ان کی وفات کے بعد اب نواب زادہ عالب بگٹی اس خاندان کے ہیڈ ہیں۔ یہ خاندان نہ صرف پاکستان کا بلکہ دنیا کا امیر ترین اور طاقتور خاندانوں میں سے ایک ہے۔

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Khan of Kalat or Khan-e-Qalat is the title of the Baloch former rulers of the Khanate of Kalat. Kalat state is now a part of Balochistan Province, Pakistan. The rulers in Kalat first were subjected to Mughal emperor Akbar in Delhi after 1839 to the British, and since 1948 to the Pakistani government.