آدن سونیا٬ ایک عجوبہ درخت

پیڑوں کی درجہ بندی میں جنس آدان سونیا ایک ایسا جنس ہے جس میں ’۹‘ انواع ہیں۔ ان نوانواع کے شجر اپنی ایک خاص صفت کی وجہ سے مشہور ہیں۔ان نو انواع میں سے چھ ماڈاگاسکر (مدغشقر) یا مالاگاسی میں ہیں۔ بقیہ افریقہ جزیرہ عرب اور آسٹریلیا کے چند علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ افریقہ میں سودان، مغربی اور وسطی افریقہ ، تانزانیا، عرب علاقہ میں یمن، عمان اور دیگر ایشیائی علاقوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔ بھارت میں بھی کئی علاقوں میں ان پیڑوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔
 

image


آدان سونیا پیڑ کو باؤباب، بوآبوآ، الٹا پیڑ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کو عالمی پیڑ کا درجہ بھی حاصل ہے۔

عرب علاقوں میں پائے جانے والے اس پیڑ کو عربی زبان میں البوحِباب نام دیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں ’کئی بیجوں والا شجر‘ ۔ اس کو ایک اور عجیب نام سے بھی پکارا جاتا ہے وہ ہے ’’ شجر القارورہ ‘‘۔

اس پیڑ کاعجوبہ یہ ہے کہ یہ اپنے تنے کے اندر ہزاروں لیٹر پانی جمع کرتا ہے۔ خشک سالی میں اس پانی سے استفادہ کرتا ہے۔ وہ بھی تر و تازہ پانی۔ پانی کی مقدار سن کر بھی حیرت ہوگی، ایک لاکھ بیس ہزار لیٹر تک پانی اس میں ذخیرہ پایا جاتا ہے۔

یہ پیڑ 5 سے 30 میٹر بلندی تک بڑھ سکتا ہے۔ اس پیڑ کا قطر 9 سے 12 میٹر بھی پایا گیا۔ اور اس کی عمر بھی کچھ کم نہیں 1275 سال تک یہ زندہ رہ سکتا ہے۔
 

image


اس کے پتے ، پھول اور پھل صرف چھ ماہ تک ہی نظر آتے ہیں، بقیہ چھ ماہ یہ شجر بالکل سوکھا نظر آتا ہے۔

اس کے پتوں میں کیلشیم کی مقدار زیادہ ہے، اس لیے اسے سبزی کی طرح بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے پھل ککڑی کی طرح ایک فُٹ لمبے ہوتے ہیں اور کبھی گول بھی۔اس کے سوکھے پھل میں کیلشیم، وٹامن سی، میگنیشیم ، پوٹاشیم اور آئرن کی مقدار متوازن رہتی ہے جس کی بناء پر اس پھل کو صحت بخش بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے پھلوں اور پھولوں سے ادویات بنائی جاتی ہیں اور گوند بنانے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے پھلوں کا ذائقہ کھٹا اور میٹھا ہونے کی وجہ سے اسے مشروبات بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔

اس پیڑ کی ماحولیاتی خوبی یہ ہے کہ یہ پرندوں کے گھونسلوں کے لیے نہایت محفوظ اور قابل تصور کیا جاتا ہے۔ ماڈاگاسکر کے انجاجاوی گیاہستانوں میں ان پیڑوں کو گھونسلوں کا گہوارا بھی مانا جاتا ہے۔

YOU MAY ALSO LIKE:

Madagascar! There is no place more strange, more unique, and best of all more exciting for plant and animal lovers seeking an adventure rival to none. Madagascar is split into two parts by the majestic Beampingarata mountain range; the very wet lush tropical forests on the eastern side and then, my favourite, the inhospitable hot and extremely dry western side, home to the spiny forests!