جنرل راحیل شریف: پاکستان کی تاریخ کا ایک سنہرا دور

جنرل راحیل شریف ، پاکستان کی معروف ترین شخصیات میں سے ایک ہیں ۔ جنرل راحیل نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کی معروف شخصیات میں ایک واضع مقا م رکھتے ہیں جس کی بنیادی وجہ ان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک واضع اور سخت موقف ، پاکستان میں امن و امان کی بہتری کی جانب مائل حالات ہیں ۔ جزل راحیل شریف نے پاکستان کی بری افواج کے ۱۵ ویں چیف آف آرمی سٹاف کی حیثیت سے ۲۰۱۳ء میں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کاآغاز کیا اور دو سال کی قلیل مدت میں جنرل کیانی کی سرکردگی میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کو نہ صرف اگلے مرحلے میں داخل کیا بلکہ اس جنگ میں پاکستان کے موقف کو سختی کے ساتھ واضع کیا ۔

افغانستان اور ہندوستان کی جانب سے بین اقوامی سرحد وں کی خلاف ورزی کو رد کیااس کے ساتھ ساتھ جنرل راحیل شریف کے دور میں ڈرون حملوں میں واضع کمی ہوئی ۔بظور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل نے دوسرے ممالک کے کسی بھی آرمی چیف سے زیادہ دورے کیے جن کی وجہ سے پاکستان کے عالمی سطح پر پاکستان کا امیج بہتر ہو ااور دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات میں بھی بہتری آئی ۔ جنرل راحیل کی زیر ِ سر پرستی وانا ( شمالی وزیرستان ) کا ایک بہت بڑا علاقہ دہشت گردوں سے پاک کروا لیا گیا۔دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ۔ جنرل راحیل نے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے ہمیشہ جوانوں کا حوصلہ بڑھایا اور آپریشن ضرب عصب میں ایک بہترین سپہ سالار کی مانند پہلی صف میں لڑنے والوں کے ساتھ وقت گزارا، چاہے وہ عید کا تہوار ہو یا کوئی اور موقع ، یہ سپہ سالار سرحدوں پر موجود جوانوں کے ساتھ رہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان دو سالوں میں پاک فوج نے وہ کامیابیاں حاصل کی جو کہ عرصہ دراز سے حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے ۔ آپریشن ضرب ِ عصب کے ساتھ ساتھ کراچی میں ریجرز آپریشن کا آغازکروایا گیا ۔جس کی بدولت کراچی میں امن وا مان کی صورت تحال میں بہت حدتک بہتری آئی ۔حال ہی میں چیف آف آرمی سٹاف نے کراچی میں امن کی بحالی کو یقینی بنانے کے لیے ہر حد تک جانے کا اعلان کیا ہے ۔ کراچی میں کور ہیڈ کوارٹر میں فوجی قیادت کے اہم اجلاس میں آرمی چیف نے کہا کہ انٹیلی جنس اجنسیوں نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا سراغ لگا کر انھیں ختم کیا ۔ کراچی میں طویل عرصے کے بعد بھتہ خوری ، ٹارگٹ کلنگ میں واضع کمی ہوئی ۔پہلی بار کراچی کے عوام نے سکھ کا سانس لیا اور کراچی کی روشنیاں بحال کروا دی گئی ۔

پاک چین اقتصادی راہداری کا آغاز، خیبر ایجنسی میں کرکٹ سٹیڈیم کے افتتاح اور شمالی وزیرستان میں ایک سپورٹس کمپلیکس کا اعلان بھی جنرل راحیل کی کامیابی کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے ۔ جن پر جلد ہی کام شروع کر دیا جائے گا ۔

سال ۲۰۱۵ ء میں کیئے جانے والے سروے کے مطابق جنرل راحیل دنیا کی مشہور ترین شخصیات میں سے ایک ہے ہیں جبکہ دنیا کے دس مشہور ترین جرنیلوں میں جنرل راحیل کا نمبر پہلا ہے ۔ جنرل راحیل نے نہ صرف فوج بلکہ ملک میں موجود تمام سیکیورٹی اداروں کو بہتری کی جانب مائل کیا اور سکیورٹی اداروں کو بہتر بنانے میں ایک کلیدی کردار ادا کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ جنرل راحیل کو سال ۲۰۱۵ء کا Man of the year بھی کہا گیا۔پاکستا ن میں جنرل راحیل کو اعزاز برائے دس سال خدمت ۔، اعزاز برائے بیس سال خدمت ، اعزاز برائے تیس سال خدمت ، کمانڈر اینڈ سٹاف کالج سنچری اعزاز شامل ہیں ۔ علاوہ ازین یادگاری اعزاز میں قرادادِ پاکستان تمغہ ، تمغہ ء استقلال ، ہجری تمغہ ، تمغہ جمہوریت ،تمغہ بقاء شامل ہیں ۔ جنرل راحیل صرف پاکستان نہیں بلکہ پوری دنیا میں اپنی بہترین قائدانہ صلاحیتوں کے لیے اپنی مثال آپ ہیں ۔ برازیلی حکومت نے خطرات سے نمٹنے کے جرات مندانہ جدوجہد ، اپنی قوم کو امید دلانے ، کثیر الجہتی خطرات سے نمٹنے کے دوران فوج کیعمدہ قیادت کرنے اور شاندار قائدانہ صلاحیتوں کے اعتراف پر برازیل کے اعلیٰ ترین اعزاز آرڈر آف میرٹ سے نوازا گیا ۔ چیف آف آرمی سٹاف کو خارجہ اعزازات سے بھی نوازا گیا ۔ جس میں ۔ اعزاز برائے فوج میں میرٹ ( ریاست ِ ہائے متحدہ امریکہ ) آرڈر آف عبدالعزیز آل سعود بھی دیا گیا۔

جنرل راحیل نے اپنی مدت ملازمت کے دو سالوں میں انتہائی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔ اس تمام عرصہ میں ان پر بہت زیادہ دباؤ بھی آیا کہ وہ جمہوری حکومت کو ختم کرکے ملک کی باگ دوڑسنبھالیں لیکن انھوں نے اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں سے انحراف نہ کیا ۔ نہ تو حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی اور نہ ہی ملک میں حکومت کی ۔

پاکستان میں بری افواج کے سربراہ کی ایک طاقت ہوتی ہے اور جنرل راحیل اس لیے بھی مضبوط ہیں کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت حد تک کامیاب رہے ۔ یہ کہنا تھا حسن عسکری رضوی کا جو کہ ایک دفاعی تجزیہ کار ہیں ۔

جنرل راحیل کی مدت ِ ملازمت اختتام پذیر ہونے ہی کو ہے ۔ ملازم ت کے اختتام پر ایک اہم سوال یہ اٹھتا ہے کہ ا ن کی ملازمت میں توسیع کی جائے گی یا پھر وہ مقررہ وقت پر رئیٹائر ہو جائیں گے ؟ بہت سے سیاسی حلقے اور دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنرل راحیل کی مدت ِ ملازمت میں توسیع ہونا چاہیے کیونکہ ان کی سربراہی میں افواج َپاکستان نے واضع کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔جو آپریشن ان کی سربراہی میں شروع ہوئے انھیں بھی پائے تکمیل تک پہچانا چاہیے ۔عوام کے دلوں میں ان کے لیے بے پناہ عزت اور احترام موجود ہے ۔بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ جنرل راحیل کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں کی جانی چاہیے ۔اس بحث سے قطع نظر آئی ایس پی آر نے ان تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے
جنرل راحیل کی مدت ِملازمت میں توسیع کی خبریں بے بنیادہیں ۔

جنرل راحیل کا پاکستان فوج کی کتاب کا ایک سنہری باب ہیں جس کا ٓغاز ۱۶ جولائی ۱۹۵۶ ء کو کوئٹہ کے ممتاز فوجی گھرانے میں ان کی پیدائش سے ہوا ۔ والد میجر محمد شریف ، ان کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف ۱۹۷۱ء کی جنگ میں شہید ہوئے اور انھیں پاکستان کے اعلیٰ ترین اعزاز نشان ِ حیدر سے نوازا گیا ۔ گونمنٹ کالج لاہور سے باقاعدہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاکستان ملٹری آکیڈمی میں داخل ہوئے ۔ اکیڈمی کے ۵۴ لانگ کورس سے فارغ التحصیل ہوئے ۔ ۱۹۷۶ء میں فرنٹیئر فورس کی سولیوں بٹالین میں کمشن حاصل کیا اور بطور چیف آف آرمی سٹاف ۲۰۱۳ ء میں اپنے فرائض کا آغاز کیا ۔

جنرل راحیل کے بطور چیف آف آرمی سٹاف یہ دو سال قوم کے لیے کسی بھی تحفہ سے کم نہیں ۔
Maemuna Sadaf
About the Author: Maemuna Sadaf Read More Articles by Maemuna Sadaf: 165 Articles with 147834 views i write what i feel .. View More