ڈراؤنے مقامات٬ جہنم کا دروازہ یا دوسری دنیا کا راستہ

دنیا میں بےشمار مذاہب موجود ہیں جن کے عقیدے یا رسومات ایسے ہیں جو سننے میں بھی عجیب معلوم ہوتے ہیں- انہی میں سے بعض مذاہب ایسے بھی ہیں جن کے پیروکاروں کا ماننا ہے کہ مرنے کے بعد دوسری دنیا میں پہنچنے کا راستہ بھی زمین پر ہی موجود ہے- یہاں تک کہ بعض لوگوں کا تو عقیدہ یہ بھی ہے کہ دوسری دنیا میں موجود جہنم کا داخلی راستہ ہماری اس زمین کے مختلف مقامات پر ہی پایا جاتا ہے- ایسے ہی چند مقامات کا ذکر ہے ہمارے آج کے اس آرٹیکل میں جنہیں اب بھی چند لوگ جہنم کا راستہ یا پھر دوسری دنیا کا دروازہ قرار دیتے ہیں جبکہ بیشتر افراد اب ماضی کا قصہ ہوچکے ہیں-
 

THE SEVEN GATES OF HELL
یہ انتہائی خوبصورت مقام پنسلوانیہ کے HELLAM TOWNSHIP میں واقع ہے- لیکن اس مقام کے بارے میں ماضی میں افواہ گردش کرتی تھی کہ یہاں پائے جانے والے جنگلات میں جہنم تک جانے والا دروازہ موجود ہے- اس کے علاوہ بعض لوگوں کا یہ بھی ماننا تھا کہ ایک مقامی ڈاکٹر نے اس سر زمین پر سات دروازے ڈیزائن کر رکھے ہیں جہاں سے گزر کر لوگ مرنے کے بعد دوسری دنیا تک پہنچتے ہیں- تاہم دن کے دوران ان میں سے صرف ایک ہی دروازہ ظاہر ہوتا ہے-

image


HEKLA
آئس لینڈ میں واقع اس پہاڑی سلسلے کو عیسائیوں کی ایک کتاب میں جہنم سے منسلک کیا گیا ہے- قدیم دور کے راہب لوگوں کو مختلف کہانیاں سنایا کرتے تھے اور آج بھی مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ ایسٹر کے موقع پر ان آنش فشاں پہاڑوں کی چوٹیوں پر چڑیلیں جمع ہوتی ہیں-

image


CHINOKIE JIGOKU
جہنم کا تالاب کہلانے والا یہ تالاب جاپان کے شہر Beppu میں واقع ہے اور اس تالاب کے پانی کے اس رنگ کی وجہ اس میں شامل لوہے کے آکسائیڈ کا بھاری ذخیرہ ہے- اس شہر میں ایسے 9 تالاب ہیں اور سب کا رنگ مختلف ہے لیکن اس تالاب کو “ جہنم کا تالاب “ کہا جاتا ہے- ماضی میں اس تالاب کے پانی کا درجہ حرارت 78 ڈگری سینٹی گریڈ تک جاپہنچتا تھا- بعض اوقات قیدیوں کو تشدد کرنے کے لیے بھی اس جگہ کا استعمال کیا جاتا تھا اور انہیں زندہ اس کھولتے ہوئے پانی میں ڈال دیا جاتا تھا-

image


CAVE OF THE SIBYL
اٹلی کے علاقے NAPLES میں اس غار کا ذکر ایک یونانی شاعر Virgil کی نظم The Aeneid میں ملتا ہے جو کہ 2000 سال سے بھی زائد پرانی ہے اور اسے زمین کی گہرائی میں جانے والے سینکڑوں داخلی راستوں میں شامل کیا گیا ہے جو کہ دوسری دنیا کے جہنم میں جا پہنچتے ہیں- اسے 1932 میں ماہرِ ارضیات Amedeo Maiuri نے دریافت کیا تھا-

image


PLUTO'S GATE
ترکی کے صوبے DENIZLI میں واقع یہ ایک قدیم یونانی مقام ہے جسے حال ہی میں ایک گرم چشمے پر مندر کی باقیات کے لیے کی جانے والی ایک کھدائی کے دوران دریافت کیا گیا ہے- قدیم لوگ اسے بھی جہنم کا دروازہ قرار دیتے تھے- درحقیقت اس مقام سے زہریلے دھوئیں کا اخراج ہوتا ہے جو کہ گہرائی میں پائی جانے والی سرنگوں سے آرہا ہے-

image


LACUS CURTIUS
یہ مقام اٹلی کے شہر روم میں واقع ہے- اس پتھروں کے کنویں کے بارے میں لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ دوسری دنیا میں داخل ہونے کا راستہ ہے- اس مقام کے بارے میں کئی داستانیں مشہور ہیں- ایک داستان کچھ یوں ہے کہ Marcus Curtius نامی ایک ہیرو نے اس شہر کو بچانے کے لیے اپنے گھوڑے سمیت اس گڑھے میں کھود کر اپنی جان دی تھی-

image


FENGDU CITY OF GHOSTS
یہ مقام 2 ہزار سال پرانا ہے اور چین کے علاقے CHONGQING میں واقع ہے- متعدد چینی باشندے اسے موت کے بعد دوسری دنیا میں جانے والا راستہ قرار دیتے ہیں- یہ شہر بھوتوں کے مجسموں سے بھرا پڑا ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ مجسمے گناہ گاروں کو ان کی زندگی ختم ہونے کے بعد سزا دیں گے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

From countless religions to cult shows like Buffy the Vampire Slayer, the idea of reaching hell through a portal on Earth has been around for thousands of years. Almost every faith features the concept of an underworld, where the souls of sinners are banished.