گدھا سستا کھال مہنگی۔۔۔ صابن اور کاسمیٹکس میں استعمال

پاکستان عجیب و غریب سر زمین ہے۔ یہاں حکومت سے لیکر کسی بھی ادارے کا چپراسی بلکہ نجی شعبے سے وابستہ عام آدمی تک ، سب برائے فروخت ہیں۔ یہاں زمین سے ضمیر تک سب مہنگے ترین داموں پر بیچا جا رہا ہے۔اس سر زمین پر اب تو کفن چور ہونا بہت چھوٹی سی بات رہ گئی ہے کیونکہ یہاں اس بربریت سے بھی آگے بڑھ کر سفاک اور بے رحم لوگ قبرستانوں سے مردہ انسانی جسم سے اعضاء اور ہڈیاں نکال کر فروخت کر دیتے ہیں۔ ہمارے ملک میں تو لوگ قبرستانوں سے مردے نکال کر ان کا گوشت پکا کر کھا جاتے ہیں لہذا یہاں کسی سے کوئی بعید نہیں ۔ گزشتہ چند برسوں سے یہ خبریں عام ہیں کہ ملک بھر میں خاص طور پر پنجاب اور کے پی کے میں گدھے ذبح کر کے ان کی کھال اتاری جاتی ہے اور مردہ گدے کو کہیں ویرانے میں پھینک دیا جاتا ہے یا اس کا گوشت بھی فروخت کر دیا جاتاہے جبکہ اس کی کھال پڑوسی ملک چین کے بیوپاریوں کو فروخت کر دی جاتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ پاکستان میں گدھے کی قیمت 5ہزار سے لیکر 30ہزار روپے تک ہے لیکن اس کی کھال کی قیمت 4سو سے 6سو ڈالر تک ہے ۔ یہ قیمت پاکستانی روپے میں 40ہزار سے 60ہزار تک بنتی ہے۔ گدھے کی کھال کی اتنی پر کشش قیمت ملنے کی وجہ سے خاص طور پر پنجاب اور کے پی کے میں گدے چوری ہونے کی وارداتیں بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ عام طور پرگدھے چوری کئے جاتے ہیں اور انھیں ذبح کر کے ان کی کھال اتار لی جاتی ہے تاہم کم سے کم قیمت میں گدھے خرید کر بھی یہ کام ہو رہا ہے ۔ کھال چین برآمد کر دی جاتی ہے جبکہ اس کے جسم کو یا تو ویرانوں میں پھینک دیا جاتا ہے یا پھر اس کے گوشت کو بھی ہوٹلوں اور ریسٹورانٹس میں بیچ کر عوامکو کھلا دیا جاتا ہے۔اس طرح کی خبریں متعدد بار مختلف ٹی وی چینلوں پر نشر ہو چکی ہیں جبکہ مردہ گدھوں کے جسم سے کھال اترے ہوئے فوٹو بھی درجنوں بار اخبارات میں شائع ہو چکے ہیں لیکن انتظامیہ یا حکومت کی طر ف سے کوئی کارروائی نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث افراد کی غیر دانستہ انداز میں حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔ یہاں ایک بہت ہی اہم سوال یہ ہے کہ آخر چین میں گدھے کی ان کھالوں کا ایسا کیا ہو تا ہے کہ اس کی زندہ گدھے سے بھی کئی کئی گنا زیادہ قیمت مل جاتی ہے۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ چین میں گدھے کی پیدائش اور افزائش دیگر ملکوں کے مقابلے میں کچھ دشوار ہے جس کی وجہ وہاں کا موسم ہے جبکہ پاکستان میں گدھوں کی پیدائش اور افزائش بہت آسانی سے ہو جاتی ہے۔ چین دنیا کے دیگر ممالک سے بھی گدھوں کی کھالیں درآمد کرتا ہے تاہم پاکستان سے گدھوں کی کھالوں کی درآمد اس کے لئے زیادہ آسان اور سستی ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق چین میں پاکستان سے برآمد ہونے والی گدھے کی کھال کی قیمت میں 23فیصد سالانہ کے حساب سے اضافہ ہورہا ہے۔ آج کل یہ قیمت 2ہزار 6سو ین سے لیکر 5ہزار ین تک ہے جو ڈالر میں 4سو سے 6سو ڈالر کے درمیان بنتی ہے یعنی پاکستانی چالیس سے ساٹھ ہزار روپے۔ اس وقت دنیا میں گدھے کی کھالوں کا سب سے بڑا خرید ار چین ہی ہے۔ گدھے کی یہ کھالیں مختلف میڈیسن میں استعمال کی جاررہی ہیں جبکہ مختلف قسم کے کپڑوں(فیبرکس) کی مینوفیکچرنگ میں بھی گدھے کی کھالوں کو استعمال کیاجا رہا ہے۔ یہ استعمال لیدر کے مبلوسات کے علاوہ ہے لیدر سے بنے ہوئے گرم کوٹ اور اوور کوٹ میں بھی ہوتا ہے جس کی وجہ سے چین میں گدھے کی کھال کی بڑی اہمیت ہے۔اس کے علاوہ بچوں کے لئے کھلونے بنانے میں بھی گدھے کی کھال استعمال ہو رہی ہیں۔پلاسٹک کی مختلف قسم کی اشیاء کی فنشنگ میں بھی گدھے کی کھال کو استعمال کیا جاتا ہے لیکن ان سب میں سب زیادہ اہم بات یہ ہے کہ مختلف قسم کے ٹالکم پاؤڈرز، بیوٹی سوپ (صابنوں) میں گدھے کی کھال کے استعمال کو بہت زیادہ ضروری سمجھا جاتا ہے جبکہ خواتین کیلئے لپسٹک اور فیس پاؤڈر سمیت مختلف قسم کے کاسمیٹکس مصنوعات میں گدھے کی کھال کا وافر مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ ظاہر ہے کہ کسی بھی شعبے میں مینوفیکچرنگ کے دوران گدھوں کی کھالوں کا استعمال مکمل ٹریٹمنٹ کی بعد ہوتا ہے تاہم اس کے باوجود اس کاسمیٹک کے استعمال سے خواتین میں بہت سی جلدی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں۔ قارئین کیلئے میری اس تحریر کے دو اہم پہلو ہیں ۔ پہلا تو یہ کہ جس ملک میں گدھوں کی کھالوں کی ضرورت ہے اس کی ضرورت پوری کرنے کے لئے پاکستان ایک منڈی کا کردار ادار کررہا ہے ۔ چلئے اس میں بھی کوئی ہرج نہیں لیکن اس ضرورت کو پوری کرنے کے لئے ایک طرف تو غریب لوگوں کا معاشی قتل عام کیا جارہا ہے کیونکہ زیادہ تر کیسز میں چوری کے گدھے ذبح کئے جا رہے ہیں یا انھیں نہ ہونے کے برابر قیمت دی جاتی ہے ، دوسری بات یہ کہ جس سفاکی سے یہ گدھے ذبح کر کے ویرانوں میں پھینک دیئے جاتے ہیں یا ان کا گوشت پاکستان کے عوام کو کھلا دیا جاتا ہے ، یہ بہت زیادہ قابل مذمت بلکہ قابل نفرت عمل ہے۔ حکومتی سطح پر اس کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے اور اس شرمناک کاروبار میں ملوث افراد کی بیخ کنی کے لئے آہنی ہاتھوں کا استعمال ہونا چاہیے ۔ ہم اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں لیکن ہم اپنا خدا پیسے کو سمجھتے ہیں اور پیسے کے لئے سب کچھ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ پھر پاکستان پر اﷲ کے مختلف عذاب نہ آئیں تو اور کیا ہو؟
Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 61257 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.