کالا پتھر

پیارے بچوں آج میں جو کہانی آپ کو سنانے جا رہی ہوں ۔وہ ایک بچے کے بارے میں ہے ۔ جس کا نام شایان ہے ۔ شایان بہت ہی لائق اور ذہین بچہ ہونے کے باوجود تھوڑا ضدی ہے۔ ایک دفعہ اس کے ساتھ ایسا ہوا کہ جب وہ سکول سے واپس آیا تو بہت تھکا ہوا تھا۔ آتے ہی بستر پر لیٹ گیا ، نہ کپڑے بدلے ،نہ ہی بیگ کو اپنی جگہ پر رکھا۔ جب اس کی ماما کمرے میں آئی تو وہ الٹا بستر پر لیٹا ہوا تھا۔ ماما نے شایان سے سوال کیا ؟
شایان کیا آج سکول میں بہت کام کیاہے ، نہ منہ دھویا نہ کپڑے بدلے۔ بستر پر لیٹ گئے۔ شایان نے پلٹ کر جواب نہ دیا۔ ماما نے پھر سوال کیا۔شایان کھانا نہیں کھاو گئے کیا؟ اس نے اونچی آواز میں کہا۔ یہاں ہی کھانا لا دیں ۔میں بہت تھکا ہوا ہوں ۔ کپڑے نہیں بدلوں گا۔ شایان کی ماما کو بہت غصہ آیا ۔ انہوں نے کہا۔ اگر آپ کپڑے بدل کر منہ دھو کر ۔ تعوذ پڑھ کر نہیں بیٹھے تو میں آپ کو کھانا نہیں دوں گی۔

شایان ٹس سے مس نہ ہوا۔ اس کی ماما کمرے سے جا چکی تھیں۔ شایان کھیلنے کے لیے اپنے گھر کے نیچے قریب والے گراونڈ میں چلا گیا۔ جہاں اس کا دوست شمیر اس کا انتظار کررہا تھا۔ شمیر نے شایان سے کہا۔ آج تو بہت دیر سے آئے ہو۔چلو میرے ساتھ چلو۔ آج تمہیں ایک نئی جگہ دیکھانی ہے۔ شایان شمیرکے ساتھ ساتھ چل پڑا ۔ تھوڑی دور جانے کے بعد شمیر کی شکل ہی بدل گئی ۔ وہ بھیانک شیطان بن گیا۔ اس نے ہنستے ہوئے بڑے بڑے دانت باہر نکال کر کہا۔ میں تو تمہیں دور لے جانے کے لیے شمیرکے روپ میں آیا تھا۔ میں شیطان ہوں ۔ مجھے تمہاری ہی ضرورت تھی ۔ مجھے ایک پتھر چاہیے ۔ تمہیں میں کالا پتھر بنا کر اپنے ساتھ رکھوں گا۔ تم میرے ساتھی بنے رہنا جو بچہ بڑوں کی عزت نہیں کرتا وہ میرا ساتھی ہوتا ہے۔ شایان چلایا نہیں نہیں۔

شیطان پھر ہنسا نہیں ۔ کیوں نہیں ۔ میں تمہیں کالا پتھر بناؤں گا۔ شایان چلایا ۔ نہیں نہیں ۔ مجھے کالا پتھر نہیں بننا ۔ ماما ۔ ماما۔ وہ چیخ رہا تھا۔ کہ اس کی کان میں ماما کی ہلکی سی آواز آئی شایان تعوذ پڑھو تعوذ۔ شایان نے اپنا دم گھٹتا ہوا محسوس کیا۔ اس نے اونچی آواز میں تعوذ پڑھنا شروع کیا۔ اس کی انکھ کھل گئی۔ اس کی ماما اس کے پاس بیٹھی تھی۔ شا یان کیا ہوا۔ شایان اچھل کر بیٹھ گیا۔ ماما بہت بُرا خواب تھا۔ اس کی ماما نے اس کے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرا اور بولی ، اُٹھو بیٹا اب منہ دھو کر تعوذ و تسمیہ پڑھواور کھانا کھا لو۔ کب سے تمہارے لیے بنایا ہوا ہے۔ وہ فوراً اُٹھا اور ہنستے ہوئے کمرے سے چلا گیا۔ اس کی امی حیران تھیں ۔ شایان نے ایک بار ہی میں آج ان کے کہنے پر بستر چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے شایان سے پوچھا تم نے کیا خواب دیکھا تو اس نے ساری کہانی سنا دی ۔ اس نے ماما کا ہاتھ پکڑ کر کہا۔ ماما اب میں کبھی آپ کی بات پر انکار نہیں کروں گا۔ مجھے کالا پتھر نہیں بننا۔

kanwalnaveed
About the Author: kanwalnaveed Read More Articles by kanwalnaveed: 124 Articles with 263150 views Most important thing in life is respect. According to human being we should chose good words even in unhappy situations of life. I like those people w.. View More