اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے اعلان کیا ہے کہ انٹرمیڈیٹ گیارہویں اور بارہویں جماعتوں کے سالانہ امتحانات برائے 2018ء بروز منگل 24اپریل سے شروع ہورہے ہیں جن میں ایک لاکھ 94ہزار 824 طلبہ و طالبات شریک ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں انٹرمیڈیٹ گیارہویں اور بارہویں جماعتوں کے سالانہ
امتحانات کے پہلے مرحلہ کا آغاز 24اپریل سے ہورہا ہے ، 17مئی تک جاری رہنے والے
امتحانات میں سائنس پری میڈیکل، پری انجینئرنگ، سائنس جنرل، ہوم اکنامکس اور میڈیکل
ٹیکنالوجی گروپس کے امتحانات ہوں گے، ان امتحانات میں صبح اور شام کی شفٹوں میں
ہونے والے پرچوں میں ایک لاکھ 94ہزار 824طلبہ و طالبات شرکت کریں گے، صبح کی شفٹ
میں صبح ساڑھے نو بجے سے ساڑھے 12 بجے تک سائنس پری میڈیکل، پری انجینئرنگ، سائنس
جنرل، ہوم اکنامکس اور میڈیکل ٹیکنالوجی گروپس کے امتحانات ہوں گے جس میں ایک لاکھ
11ہزار 887طلبہ و طالبات شریک ہوں گے جبکہ شام کی شفٹ میں دوپہر 2 بجے سے شام ساڑھے
5 بجے تک کامرس ریگولر اور کامرس پرائیویٹ گروپس کے امتحانات ہوں گے جس میں 82ہزار
937 امیدوار شرکت کریں گے۔ انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات برائے 2018ء کیلئے صبح اور
شام کی شفٹوں میں مجموعی طور پر 221 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں جس میں
64امتحانی مراکز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے
چیئرمین پروفیسر انعام احمد نے بتایا ہے کہ شفاف امتحانات کے لئے تمام تیاریاں مکمل
کرلی گئی ہیں، امتحانات کے پرامن اور بلاتعطل انعقاد اور طلباء کی سہولت کیلئے ہوم
ڈپارٹمنٹ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ،
سیکریٹری ٹو گورنمنٹ آف سندھ کالجز، کمشنر کراچی، ڈی جی رینجرز، آئی جی پولیس ،کے
الیکٹرک اور واٹر بورڈ کو خطوط لکھ دیئے گئے ہیں تاکہ امتحانات کے دوران امن و امان
، امتحانی مراکز کی سیکیورٹی اوربجلی و پانی کی بلاتعطل فراہمی کو ممکن بنایا
جاسکے۔انہوں نے بتایا کہ نقل کی روک تھام کیلئے اس سال خصوصی انتظامات کیے جارہے
ہیں، امتحانات میں کسی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے اور نقل کی روک تھام کیلئے کمشنر
آفس کراچی اور اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں دو مانیٹرنگ سیل بنائے گئے ہیں ،اساتذہ،
طلباء اور والدین کسی بھی شکایت کی صورت میں انٹربورڈ آفس مانیٹرنگ سیل نمبر
99260237 پر رابطہ کرسکتے ہیں، امتحانات میں نقل روکنے کیلئے بورڈ کی جانب سے سینئر
اساتذہ پر مشتمل سپر ویجی لینس ٹیمیں بنائی گئی ہیں جو امتحانی مراکز کا دورہ کر کے
امتحانی عمل کا جائزہ لیں گی جبکہ امتحانی مراکز تک پرچوں کی بروقت اور بحفاظت
ترسیل کیلئے سینٹر کنٹرول آفیسرز جبکہ امتحانی عمل پر مسلسل نظر رکھنے کیلئے ہر
امتحانی مرکز پر سپر ویجی لینس آفیسر بھی تعینات کیے گئے ہیں،اس کے علاوہ امتحانی
مراکز کی انتظامیہ کو امیدواروں کو دورانِ امتحانات تمام سہولیات کی فراہمی یقینی
بنانے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔ چیئرمین بورڈ نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد
علی شاہ کی ہدایت کے مطابق امتحانی مراکز میں سپر ویجی لینس آفیسرز، سینٹر کنٹرول
آفیسرز، سینٹر سپرنٹنڈنٹس، امتحانی عملے، اساتذہ اور طلباء سمیت کسی کو بھی موبائل
فون لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی، دوران امتحان کسی طالب علم کے پاس موبائل فون پایا
گیا تو اسے نقل کیلئے ناجائز ذرائع استعمال کرنے کے قانون کے تحت پرچہ کی منسوخی یا
تین سال تک امتحان دینے کیلئے نااہل قرار دینے کی سزا دی جائے گی،امتحانات کے دوران
امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 نافذ ہوگی جس کے تحت امتحانی مراکز کے اطراف فوٹو
اسٹیٹ مشینوں کی دکانیں کھولنے، امتحانی مراکز میں غیرمتعلقہ افراد کی آمدورفت اور
وہاں موبائل فونز کے استعمال پر سختی سے پابندی ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیئرنگ
کمیٹی کے فیصلے کے مطابق تمام پروفیسرز کے لئے امتحانی ڈیوٹی کرنا لازمی ہوگا۔