قادیانی مذہب میں خشوع و خضوع کا تصور

محترم قارئین ! یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اسلام اور قادیانیت ایک دوسرے کی ضد ہیں ہم آج آپ کو قادیانی مذہب میں خشوع و خضوع کے تصور سے روشناس کرواتے ہیں چنانچہ قادیانی سلطان القلم سورہ المؤمنون کی تفسیر بازاری انداز اختیار کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ
’’یاد رکھنا چاہیے کہ نماز اور یاد الٰہی میں جو کبھی انسان کو حالت خشوع میسر آتی ہے اوروجد اور ذوق پیدا ہو جاتا ہے یا لذت محسوس ہوتی ہے یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ اس انسان کو رحیم خدا سے حقیقی تعلق ہے جیسا کہ اگر نطفہ اندام نہانی کے اندر داخل ہو جائے اور لذت بھی محسوس ہو تواس سے یہ نہیں سمجھا جاتا کہ اس نطفہ کو رحم سے تعلق ہو گیا ہے، بلکہ تعلق کے لیے علیحدہ آثار اور علامات ہیں۔ پس یاد الٰہی میں ذوق وشوق جس کو دوسرے لفظوں میں حالت خشوع کہتے ہیں نطفہ کی اسی حالت سے مشابہ ہے جب وہ ایک صورت انزال پکڑ کر اندام نہانی کے اندر گرجاتا ہے۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 192 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21صفحہ 192)
’’جیسا کہ نطفہ کبھی حرام کاری کے طور پر کسی رنڈی کے اندام نہانی میں پڑتا ہے تواس سے بھی وہی لذت ، نطفہ ڈالنے والے کو حاصل ہوتی ہے جیسا کہ اپنی بیوی کے ساتھ ۔ایساہی بت پرستوں اور مخلوق پرستوں کا خشوع و خضوع اور حالت ذوق و شوق ، رنڈی بازوں سے مشابہ ہے۔ یعنی خشوع اور خضوع مشرکوں اور ان لوگوں کو جو محض اغراض دنیویہ کی بنا پر خدا تعالیٰ کو یا دکرتے ہیں اس نطفہ سے مشابہت رکھتا ہے جو حرامکار عورتوں کے اندام نہانی میں جا کر باعث لذت ہوتا ہے۔ بہرحال جیسا کہ نطفہ میں تعلق پکڑنے کی استعداد ہے مگر صرف حالت خشوع اور رقت اور سوز اس بات پر دلیل نہیں ہے کہ وہ تعلق بھی ہو گیا ہے جیسا کہ نطفہ کی صورت میں جوا س روحانی صورت کے مقابل پر ہی مشاہدہ ظاہر کر رہا ہے۔ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے صحبت کرے اور منی عورت کے اندام نہانی میں داخل ہو جائے اوراس کو اس فعل سے کمال لذت حاصل ہوتویہ لذت اس بات پر دلالت نہیں کرے گی کہ حمل ضرور ہو گیا ہے۔پس ایسا خشوع اور سوزوگداز کی حالت گو وہ کیسی ہی لذت اور سرور کے ساتھ ہو خدا سے تعلق پکڑنے کے لیے لازمی علامت نہیں ہے۔
(ضمیمہ براہین احمدیہ صفحہ 193 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21صفحہ 193)
’’ اور پھرایک مشابہت خشوع اور نطفہ میں ہے اور وہ یہ کہ جب ایک شخص کا نطفہ اس کی بیوی یا کسی اور عورت کے اندر داخل ہوتا ہے تواس نطفہ کا اندام نہانی کے اندر داخل ہونا اور انزال کی صورت پکڑ کر رواں ہو جانا بعینہٖ رونے کی صورت پر ہوتا ہے۔ جیسا کہ خشوع کی حالت کا نتیجہ بھی رونا ہی ہوتا ہے اور جیسے بے اختیار نطفہ اچھل کر صورت انزال اختیار کرتا ہے۔ یہی صورت کمال خشوع کے وقت رونے سے ہوتی ہے کہ رونا آنکھوں سے اچھلتا ہے اور جیسی انزال کی لذت کبھی حلال طور پر ہوتی ہے جب کہ اپنی بیوی سے انسان صحبت کرتا ہے ۔ یہی صورت خشوع اور سوزوگداز اور گریہ زاری کی ہے یعنی کبھی خشوع اور سوز وگداز محض خدائے واحد ولاشریک کے لیے ہوتا ہے، جس کے ساتھ کسی بدعت اور شرک کا رنگ نہیں ہوتا۔ یہی وہ لذت سوزوگداز کی ایک لذت حلال ہوتی ہے مگر کبھی خشوع اور سوزوگداز اوراس کی لذت بدعات کی آمیزش سے یا مخلوق کی پرستش اور بتوں اور دیویوں کی پوجا میں بھی حاصل ہوتی ہے۔ مگر وہ حرام کاری میں جماع سے مشابہ ہوتی ہے۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ ،حصہ پنجم صفحہ 196 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21صفحہ 196)
 

عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif
About the Author: عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif Read More Articles by عبیداللہ لطیف Ubaidullah Latif: 111 Articles with 198086 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.