خوبصورتی ایک ایسی چیز ہے جس کی خواہش ہر عورت کرتی ہے-
اس میں کوئی شک نہیں کہ آج کے دور میں لوگ خوبصورتی اور پرکشش دکھائی دینے
کے لیے ہر کوشش کرنے کو تیار نظر آتے ہیں-
ہر دور میں خوبصورتی کے معیار مختلف رہے ہیں لیکن اگر آپ سے کوئی پوچھے کہ
اصل خوبصورتی کیا ہے تو آپ کا جواب کیا ہوگا؟ کیا آپ کے جواب میں کسی خاتون
کی مونچھیں شامل ہوں گی؟
|
|
جی ہاں ایک ایرانی شہزادی نے خوبصورتی کی مکمل تعریف ہی بدل کر رکھ دی- یہ
شہزادی نہ صرف گھنی بھنوؤں کی مالک تھی بلکہ اس کے چہرے پر واضح مونچھیں
بھی موجود تھیں جو اس وقت خوبصورتی کی علامت سمجھی جاتی تھیں-
اس شہزادی کا نام قجر (Qajar) تھا اور یہ 1785 میں ایران کے حکمران یا
بادشاہ نصر الدین شاہ کی بیٹی تھی- نصر الدین عورت کی خوبصورتی کے حوالے سے
پرانے خیالات کو بدلنا چاہتا تھا- اس کا ماننا تھا کہ یہ ضروری نہیں ہے
عورت کو خوبصورت اور پرکشش دکھائی دینے کے لیے پتلا بھی ہونا چاہیے-
|
|
اس بادشاہ کا شمار اپنے وقت کے طاقتور حکمرانوں میں ہوتا ہے تو اور اس نے
ایران میں 47 سال تک حکومت کی- یہ بادشاہ کئی خوبصورت عورتوں کے ساتھ تعلق
رکھتا تھا-
اس بادشاہ کی بیٹی قجر کو اس وقت ایران میں خوبصورتی کی علامت سمجھا جاتا
تھا جبکہ اس کے چہرے پر مونچھیں بھی موجود تھیں-
|
|
تاریخ کا مطالعہ کرنے پر معلوم چلتا ہے کہ ہزاروں افراد نہ صرف اس سے شادی
کے خواہشمند تھے بلکہ 13 نوجوانوں نے شہزادی کی طرف سے مسترد کیے جانے بعد
خودکشی بھی کر لی تھی-
کہا جاتا ہے کہ یہ نوجوان شہزادی کے عشق میں مبتلا تھے اور یہی وجہ ہے کہ
جب شہزادی نے ان کی شادی کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تو ان نوجوانوں نے دل گرفتہ
ہو کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا-
|
|
شہزادی قجر ایسے لوگوں کے لیے ایک مثال سمجھی جاتی تھی جو خوبصورتی کے لیے
دوسروں کی طرف دیکھتے ہیں یا دوسرے لوگوں کی پیروی کرتے ہیں- خوبصورتی آپ
کے اندر ہوتی ہے اور اس کا انحصار اس بات پر نہیں ہوتا کہ آپ نے کیا زیب تن
کر رکھا ہے بلکہ یہ آپ کے اعتماد اور اس بات پر منحصر ہوتی ہے کہ آپ اپنا
خیال کیسے رکھتے ہیں- |