بلوچستان: شکاری پرندوں کو تحویل میں لے لیا گیا

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں محکمۂ جنگلات و جنگلی حیات کے حکام نے ایسے تین شکاری پرندوں کو تحویل میں لے لیا جنھیں متحدہ عرب امارات سے بلوچستان میں تلور کے شکار کے لیے لایا جا رہا تھا۔
 

image


کوئٹہ میں تین شکاری پرندوں کو تحویل میں لیے جانے کے بعد ایسے پرندوں کی تعداد چھ ہو گئی ہے جن پر عدالتوں میں باقاعدہ مقدمات چل رہے ہیں۔

جن تین نئے شکاری پرندوں کو تحویل میں لیا گیا انھیں شارجہ سے ایک پرواز کے ذریعے کوئٹہ لایا جارہا تھا۔ ان پرندوں کو کوئٹہ کے ہوائی اڈے پر اتوار کو تحویل میں لیا گیا۔

محکمۂ جنگلات و جنگلی حیات کے ڈپٹی کنزرویٹر نیاز کاکڑ نے بی بی سی کے نامہ نگار محمد کاظم کو ان پرندوں کو تحویل میں لینے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ انھیں لانے کے لیے مطلوبہ قانونی دستاویزات نہیں تھے۔
 

image


ان کا کہنا تھا کہ یہ پرندے ڈبوں میں بند تھے جن کی تلاشی لینے پر معلوم ہوا کہ ان میں شکاری پرندے ہیں۔

نیاز کاکڑ کے مطابق یہ شکاری پرندے عرب شیوخ کے تھے جنھیں پاکستان میں نایاب پرندے تلور کا شکار کرنے کے لیے لایا جا رہا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ان شکاری پرندوں کی قیمت کروڑوں میں ہے اور ان کے پیروں پر ٹریکرز بھی ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال بھی خلیجی ممالک سے لائے جانے والے چار ایسے قیمتی شکاری پرندوں کو تحویل میں لیا گیا تھا جن میں سے ایک مر گیا تھا جبکہ باقی تین پر مقدمات چل رہے ہیں۔

عدالتوں سے ان پرندوں کے بارے میں فیصلہ آنے تک محکمۂ جنگلات کو ان پر ایک خطیر رقم خرچ کرنی پڑے گی۔
 

image


محکمہ جنگلات کے ایک افسر نے بتایا کہ ان پرندوں کو روزانہ کبوتر اور مچھلیاں کھلائی جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تین پرندوں پر روزانہ 10 سے 15 ہزار روپے کا خرچہ آتا ہے۔

عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد سردیوں میں تلور کا شکار کرنے کے لیے پاکستان آتے ہیں۔ پاکستان میں قیام کے دوران وہ شکاری پرندوں کے زریعے تلور کا شکار کرتے ہیں جس کی نسل معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE: