فیل ہونے پر بھی اللہ کا شکر٬ دلچسپ واقعہ

حضرت مولانا محمد انعام الحق قاسمی کہتے ہیں کہ میرے بھائی جان کا ایک شاگرد جو دسویں جماعت میں فیل ہو گیا اور وہ شہر ہی چھوڑ کر چلا گیا، وہ آٹھ نو سال تک نظر نہ آیا، ایک دن وہ راستے چلتے ہوئے بھائی جان کو مل گیا، انہوں نے پوچھا: تم اتناعرصہ نظر ہی نہ آئے، کہاں رہتے ہو؟وہ کہنے لگا:استاد جی! اللہ کا مجھ پر فضل ہوا کہ میں میٹرک میں فیل ہو گیا اس نے اپنے استاد کے سامنے یہ بات کہہ دی، بھائی جان بڑے حیران ہوئے کہ یہ کیا کہہ رہا ہے، چنانچہ پوچھا کہ فیل ہونے کے بعد پھر کیا کام کیا؟ کہنے لگا: پھر میں شرم کی وجہ سے شہر چھوڑ کر فیصل آباد چلا گیا، وہاں جا کر میں چھابی لگانا شروع کر دی، جب کام چل پڑا تو میں نے ایک دکان کے سامنے ٹھیلے پر بنیان شروع کر دیں-

اس کے بعد اور کام بڑھ گیا جس کی وجہ سے میں نے ایک چھوٹی سی دکان کرایہ پر لے گی، پھر اور کام بڑھا تو میں نے کپڑے کی ایک دکان بنا لی، اس کے بعد دوسری دکان بنالی، الحمدللہ، آج نو سال کے بعد میں کپڑے کی تھوک کی دو دکانوں کا مالک ہوں، شکر ہے کہ میں فیل ہو گیا، اگر پاس ہو گیا ہوتا تو آج میں کہیں کلرک ہوتا، تو جو پاس ہو جاتے ہیں وہ کلرک بن کر ناشکری کرتے ہیں کہ ملتا کچھ نہیں اور جو فیل ہو جاتے ہیں وہ فیل ہونے پر بھی اللہ کاشکر ادا کر رہے ہوتے ہیں۔

YOU MAY ALSO LIKE: