موسمیاتی تغیرات کی تباہی اور ہمارا روئیہ !

عالمی طاقتوں کا کہنا ہے کہ دہشت گردی دنیا کے لئے بڑا خطرہ ہے لیکن حقیقت میں امیر ملکوں کی ہوس سے دنیا کے درجہ حرارت میں اضافہ ایسی موسمیاتی تبدیلیوں کا باعث ہے جو دنیا میں قدرتی آفات سے ہونے والی تباہی کے خطرات میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔دنیا کے درجہ حرارت میں تیزی سے ہونے والے اضافے سے موسمیاتی تغیرات رونما ہو رہے ہیں ۔عالمی گرین ہائوس گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن اس کے بھیانک اثرات خطے میں بہت بڑھ کر ہیں۔رواں صدی کے آخر تک پاکستان کے درجہ حرارت میں اضافہ چار فیصد بتایا جا رہا ہے ۔موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات میں خشک سالی،قحط، شدید بارشیں،سیلاب،زیر زمین پانی کی سطح میں کمی، آبی ذرائع سے بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی،برفانی علاقوں میں گلیشئرز کا تیزی سے پگھلنا،حدت میں اضافہ، زرعی پیداوار میں کمی،پودوں،درختوں اور جانوروں کی کئی نسلوں کا خاتمہ،آبی حیات کا خاتمہ،انسانی صحت کے مسائل میں اضافہ اور انسانی آبادیوں کی نقل مکانی کے سنگین مسائل سامنے ہیں اور یہ صورتحال کسی بھی جنگ سے بھی زیادہ بھیانک اور تباہ کن اثرات کی موجب ہے۔

گزشتہ سال دسمبر کے مہینے میں بارش اور برفباری ہوئی تو لوگوں نے سکھ کا سانس لیا کہ گزشتہ کئی سال سے یہ معمول چلا آ رہا تھا کہ دسمبر کا مہینہ بارش کے بغیر ہی خشک سالی میں گزر جاتا تھا اور جنوری میں بارش اور برفباری ہوتی تھی۔لیکن دو تین دن کی اس بارش کے بعدموسم سرما میں یوں خشک سالی رہی کہ جنوری کا پورا مہینہ ہی نہیں فروری کا بیشتر حصہ بھی بارش کے بغیر گزر گیا۔فروری کے آخر میں ایک دو دن بارش اور برفباری ہوئی لیکن یہ کافی نہ تھا۔ کئی افراد کی زندگی میں پہلی بار جنوری کامہینہ بغیر بارش کے گزر گیا۔اس سال موسم سرما کے دوران شدید خشک سالی کی طرح اگر موسم گرما میں بھی اسی طرح کی صورتحال رہی توپاکستان میں اس کے تباہ کن اثرات متوقع ہو سکتے ہیں۔اگر چند ہی ماہ بعد شروع ہونے والی موسم گرما میں بھی موسمیاتی تغیرات کی یہی صورتحال رہی تو غالب امکان ہے کہ شہریوں کو نہ پینے کو پانی ملے گا اور نہ ہی بجلی۔خشک سالی،قحط اور دوسرے خطرات کی ایک طویل فہرست ہے جو ملک کے لئے بھیانک تباہی کا موجب بن سکتے ہیں۔

عالمی طاقتوں کا کہنا ہے کہ دہشت گردی دنیا کے لئے بڑا خطرہ ہے لیکن حقیقت میں امیر ملکوں کی ہوس سے دنیا کے درجہ حرارت میں اضافہ ایسی موسمیاتی تبدیلیوں کا باعث ہے جو دنیا میں قدرتی آفات سے ہونے والی تباہی کے خطرات میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔دنیا کے درجہ حرارت میں تیزی سے ہونے والے اضافے سے موسمیاتی تغیرات رونما ہو رہے ہیں ۔عالمی گرین ہائوس گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن اس کے بھیانک اثرات خطے میں بہت بڑھ کر ہیں۔رواں صدی کے آخر تک پاکستان کے درجہ حرارت میں اضافہ چار فیصد بتایا جا رہا ہے ۔موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات میں خشک سالی،قحط، شدید بارشیں،سیلاب،زیر زمین پانی کی سطح میں کمی، آبی ذرائع سے بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی،برفانی علاقوں میں گلیشئرز کا تیزی سے پگھلنا،حدت میں اضافہ، زرعی پیداوار میں کمی،پودوں،درختوں اور جانوروں کی کئی نسلوں کا خاتمہ،آبی حیات کا خاتمہ،انسانی صحت کے مسائل میں اضافہ اور انسانی آبادیوں کی نقل مکانی کے سنگین مسائل سامنے ہیں اور یہ صورتحال کسی بھی جنگ سے بھی زیادہ بھیانک اور تباہ کن اثرات کی موجب ہے۔

کسی بھی خطے میں جنگلات درجہ حرات کو کنٹرول کرنے اورموسمیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے حوالے سے بنیادی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔پاکستان میں جنگلات کے رقبے میں تیزی سے کمی ہوتی جا رہی ہے ۔آزاد کشمیر میں1947میں جنگلات 24فیصد تھے جو اب11فیصد رہ گئے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق ہر پاکستانی 20 درخت لگائے تو 5 سال میں ہم پانی کی قلت، گلوبل وارمنگ عالمی حدت ،اور ماحولیاتی مسائل سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔پاکستان میں ضروریات کے مطابق آبی ذخائر تعمیر نہ کرنااور انسانی آبادیوں میں بے ہنگم اضافہ بھی موسمیاتی تغیرات کی تباہی میں اضافے کا سبب ہے۔یہ ہے عالمی موسمیاتی تغیرات جس کا شکار ہمارا خطہ بدترین طور پر ہو رہا ہے ۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید اور تباہ کن اثرات اب ہمیں درپیش ہیں لیکن پاکستان میں اصول اور انصاف کی بنیاد پر فیصلے نہ کئے جانے اور طبقاتی بالادستی کو مضبوط سے مضبوط کرنے کی کوششوں نے ملک میں تبا ہی اور بربادی کے خطرات میں بہت اضافہ کر دیا ہے۔جس معاشرے میں جانداروں،جانوروں اور انسانوں کا کوئی احساس نہ ہو،وہاں قدرتی ماحول کے بچائو کی فکر ہونا بہت ہی مشکل ہو جاتا ہے۔

Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 768 Articles with 609924 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More