رات کی شفٹ میں کام کرنے کے خوفناک نقصانات

جیسے جیسے آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے، ویسے ویسے کنبہ میں افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، کمانے کے ذمہ دار افراد کو کمانے کے لیے زیادہ کام کرنا پڑ رہا ہے۔ جس کا نتیجہ بعض اوقات دو دو شفٹوں میں کام کرنے کی صورت میں نظر آتا ہے۔ چھوٹے شہروں میں رات کی شفٹ میں کام کرنے کا رواج ابھی اتنا زیادہ نہیں ہوا، لیکن بڑے شہروں میں یہ معمول کی بات ہے۔
 

image


ایک تازہ تحقیق کے مطابق رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد کے نیند کے اوقات میں بےقاعدگی کی وجہ سے ان میں ذیابیطس اور موٹاپے کا شکار ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے نتائج کے مطابق جب نیند کے عام اوقات میں کوئی تبدیلی ہوتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جسم کو شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے کے لیے جدوجہد کرنی پڑتی ہے اور اس تحقیق میں شامل کئی لوگوں میں تو کچھ ہفتوں کے اندر ہی ذیابیطس کی علامات نظر آنے لگیں۔رات کی شفٹ میں کام کرنا صحت سے متعلق دیگر مسائل کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔نائٹ شفٹ میں کام کرنے والے افراد میں موٹاپے، ذہنی تناؤ اور ڈپریشن سمیت دیگر امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

اس دوران چینی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ان ملازمت پیشہ خواتین میں کینسر ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں، جو طویل وقت تک رات کی ڈیوٹی سر انجام دیتی ہیں۔تحقیق کے مطابق حیران کن طور پر سب سے زیادہ خطرہ نرسز اور لیڈی ڈاکٹرز کو ہوتا ہے، جو کئی کئی ماہ تک مسلسل رات کے اوقات میں ڈیوٹی کے فرائض نبھاتی ہیں۔نائٹ شفٹ میں نوکری کرنے والی خواتین میں مجموعی طور پر دن کے وقت میں ڈیوٹی کرنے والی خواتین کے مقابلے 19 فیصد کینسر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
 

image


ہمارے جسم میں قدرتی طور پر ڈی این اے کی ٹوٹ پھوٹ جاری رہتی ہے لیکن اس کی مرمت کا قدرتی نظام بھی موجود رہتا ہے اور جیسے ہی ڈی این اے کی مرمت ہوتی ہے تو پیشاب میں 8-OH-dG کی زائد مقدار خارج ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس کی کم مقدار کا خارج ہونا ظاہر کرتا ہے کہ شاید ڈی این اے کی درستگی مناسب نہیں ہو رہی۔اگر مسلسل یہی عمل جاری رہے تو اس سے موٹاپے، ذیابیطس اور امراضِ قلب کے علاوہ کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ جو لوگ مختلف اوقات خصوصاً رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں ان میں ڈی این اے مرمت کرنے والا یہ قدرتی نظام متاثر ہوتا ہے جو آگے چل کر اوپر بتائے گئے کئی امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ ڈی این اے متاثر ہونے سے کئی امراض لاحق ہو سکتے ہیں جن میں کینسر بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ نائٹ شفٹ میں کام کرنے سے ایک جسمانی ہارمون میلاٹونن بھی کم ہوجاتا ہے، جو جسم کی اندرونی گھڑی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق جب ملازمین رات کی نیند لینے لگیں تو ان میں 8-OH-dG کی شرح واپس بحال ہو جاتی ہے۔

رات کی شفٹ میں کام بعض مخصوص قسم کے کینسر کے خطرے میں اضافہ کرسکتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق اس سے اووری کے کینسر اور دوسرا چھاتی کے کینسر کے خطرہ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔اس سے نظامِ انہضام کے امراض جیسے پیپٹیک السر اور مستقل بدہضمی رہنے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں۔رات کی شفٹ میں کام سے موجودہ لاحق بیماریوں مثلاً ذیابیطس اور نفسیاتی بیماریوں میں شدت آنے کو خطرہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔

رات کی شفت میں کام کرنے سے لاحق ہونے والے مسائل
· نیند کا پورا نہ ہونا
· شوگر یا ذیابیطس ہونے کا خطرہ
· وزن میں اضافے اور موٹاپے کا خطرہ
· چھاتی اور اووری کے سرطان کا خطرہ
· میٹا بولزم اور مدافعتی نظام (امیون سسٹم) پر منفی اثرات
· دل کی بیماریوں کا خطرہ
· کام کے دوران زخمی ہونے کے امکانات ( صنعتی ورکر ہونے کی صورت میں )
· اعصابی تناؤ اور اعصابی بیماریوں کے امکانات

رات کی شفٹ میں کام کرنےوالوں کو عموماً دو طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایک یہ کہ آپ کا جسم رات کے اوقات میں کام کرنے کا عادی نہیں ہوتا، اور دوسرا یہ کہ وہ اپنی نیند مکمل کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔اور جب آپ کے جسم کو مطلوبہ مقدار میں نیند نہیں ملتی تو وہ اس کے نتیجہ میں مختلف قسم کے مسائل کو جنم دینے لگتا ہے۔مختصر نیند آپ کے میٹابولزم اور جسمانی مدافعتی نظام پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

رات کی شفٹ میں کام کرنے کے منفی اثرات کو اب شدت سے محسوس کیا جانے لگا ہے۔ایمپلائرز کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایک ورکر کو 24 گھنٹے میں 8 گھنٹے کی صرف ایک ہی شفٹ میں کام کروایا جاِئے تاکہ اسے آرام کرنے کا مکمل موقع حاصل ہو سکتے اور وہ ڈیوٹی پر آ کر اپنی بہترین صلاحیت کا مظاہرہ کر سکے۔ ایک تھکا ہوا نڈھال ورکر نہ صرف ادارہ کے وسائل کے نقصان کا باعث بنتا ہے بلکہ اس سے پیداواری اہداف کو حاصل کرنے میں بھی دیر ہونے لگتی ہے جو بالآخر نقصان کی صورت میں سامنے آتی ہے۔ سمجھدار ایمپلائر اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے ورکرز کے کام کے شیڈول کو مناسب طریقے سے بناتے ہیں تاکہ جب وہ کام پر آئیں تو تازہ دم اور چست ہوں۔
 

image

منفی اثرات کو کیسے گھٹایا جائے؟
· ایک ہی مرتبہ لگاتار بہت سی شفٹوں میں کام مت کریں۔ فارغ وقت کی ترتیب بنائیں اور اس میں آرام کی گنجائش رکھیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ زیادہ سے زیادہ سو سکیں، خاص کر اپنی رات کی شفٹ سے پہلے ضرور نیند پوری کریں۔
· سونے کے کمرے کی کھڑکیوں پر بھاری پردے لگائیں تاکہ آپ کے کمرے میں اندھیرا ہو، اندھیرا پر سکون نیند کے لیے لازمی ہے۔ممکن ہو تو آنکھوں پر پہننے والا ماسک استعمال کریں۔
· اپنے موبائل فون کو بند کر دیں۔ گھر میں موجود فون کو دوسرے کمرے میں شفٹ کر دیں یا اس کی گھنٹی کی آواز بند کر دیں۔
· فارغ وقت میں لوگوں سے ملیں جلیں اور اپنی سماجی زندگی کا بھرپور لطف اٹھائیں۔ فیملی کے ساتھ گزارا ہو اچھا وقت انسان کو ذہنی طور پر تازہ دم اور خوش رکھتا ہے۔
· رات کی شفٹ میں کام کرنے کے باوجود اپنی ورزش اور صحت مند کھانے کی روٹین کو برقرار رکھیں۔
· منفی چیزوں کے بجائے مثبت چیزوں کے بارے میں سوچیں، مثلاً آپ اس کام کے عوض معاوضہ حاصل کر رہے ہیں، اور یہ کہ آپ ان لوگو ں کی نسبت اپنا کام دن میں سرانجام دے سکتے ہیں جو نو سے پانچ والی نوکری میں پھنسے ہونے کی وجہ سے کئی کام نہیں کر پاتے اور اپنا ایک اینڈ انہی کاموں میں گزار دیتے ہیں۔


Source: Hamariweb Health Articles

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

As many companies operate 24 hours per day, there are jobs that require night or graveyard shift employees. Although it is true that working in night shifts has advantages--higher pay and less supervision--it also has several disadvantages.