آپ نے آج تک بیماری کی صورت انسانوں کو ڈرپ (Drip) لگتے
تو سنا اور دیکھا ہوگا اور ممکن ہے کہ آپ خود بھی اس عمل سے گزر چکے ہوں
لیکن بھارت میں ایک قدیم ترین درخت کو ڈرپ لگا کر اس کا علاج کیا جارہا ہے-
|
|
جی ہاں بھارت کے 700 سال پرانے ایک درخت کو دیمک سے نجات دلوانے کے لیے اس
بیک وقت کئی ڈرپ لگائی جارہی ہیں- اس قدیم ترین درخت کو “Pillalamarri” کے
نام سے جانا جاتا ہے- یہ درخت بھارت کی ریاست تلنگانہ کے علاقے
Mahabubnagar میں واقع ہے-
یہ دنیا کو دوسرا سب سے بڑا درخت بھی ہے جو کہ تین ایکڑ کے طویل رقبے پر
پھیلا ہوا ہے- تاہم اس وقت یہ شدید خطرے میں ہے کیونکہ اس درخت کی لکڑی کو
دیمک مسلسل چاٹ رہی ہے- یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال دسمبر پر اس درخت کے قریب
جانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے-
ابتدا میں ماہرین نے اس درخت کے سوراخوں میں طاقتور کیڑے مار دوا
Chlorpyrifos داخل کی لیکن انہیں اس طریقے سے کامیابی حاصل نہیں ہوئی- جس
کے بعد انہوں نے یہ منفرد طریقہ اپنایا اور اسی دوا کو سینکڑوں ڈرپ کی مدد
سے درخت کی شاخوں میں داخل کیا گیا-
ماہرین کے مطابق انہیں اس انوکھے طریقہ کار کے ذریعے کسی حد تک کامیابی بھی
حاصل ہوئی ہے-اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ آئندہ آنے والے چند دنوں تک
یہ درخت مکمل صحت یاب ہوجائے گا-
|
|
یہ ڈرپ درخت کی شاخوں کے ساتھ لٹکا دی جاتی ہیں جس میں موجود تمام
دوا یہ شاخیں 10 سے 14 گھنٹے کے دوران اپنے اندر جذب کر لیتی ہیں-
دیمک درخت کو وسیع پیمانے پر چاٹ چکی ہے اسی لیے حکام نے اس قدیم درخت کو
سہارا فراہم کرنے کے لیے اس کے اردگرد کنکریٹ سے تیار کردہ ایک اسٹرکچر
تعمیر کر رکھا ہے-
|
|
|