ْفرانسیسی گوری سے دوستی . اور رات کے کھانے میں چاکلیٹ و چپس

پھر اس نے ای میل کئے اور آفر کی کہ باہر جا کر کافی پیتے ہیں میں بھی گوری کیساتھ باہر جاتے ہوئے خوش تھا اس کے ساتھ باہر چلا گیا روڈ کنارے ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھ گئے جہاں اس نے کافی کا آرڈر دیا. کافی پینے کے دوران اس لڑکی سے بہت سارے موضوعات پر بات ہوئی . اس کی تعلیم تو واجبی یعنی ہمارے ہاں کے ایف اے کے برابر تھی لیکن چونکہ ویٹرس تھی اور اسے عملی زندگی کا تجربہ بھی تھا تو اس کی زیادہ تر باتیں تجربے ، دلائل کے بنیاد پر تھی بہت سارے ممالک کی اس نے سیر کی تھی کافی پینے کے بعد میں نے ادائیگی کیلئے ویٹر کو بلایا لیکن اس نے یہ کہہ کر مجھے ادائیگی سے روک دیا کہ میں اس کی پیمنٹ کرونگی کیونکہ کافی پینے کا آئیڈیا میرا تھا اور تم میرے مہمان ہو. میں حیران و پریشان بھی کہ سنتے تھے کہ گورے لوگ ادائیگی اپنی کرتے ہیں لیکن یہ گوری تو میری ادائیگی بھی کر گئی. یوں زندگی میں پہلی مرتبہ گوری نے ہم پر خرچہ کر ڈالا.

بنکاک کے گیسٹ ہاؤس میں لیٹ لیٹ کر بھی تھک گیا دل میں سوچا کہ چلو انٹرنیٹ پر کسی سے چیٹنگ کرلیں گے حال احوال پوچھ لیں گے.یہ انٹرنیٹ بھی موجودہ دور کی بہترین ایجادات میں شامل ہیں لیکن اگر اس کا استعمال مثبت ہو.اس کے ذریعے نہ صرف رابطوں ، کمیونیکیشن میں آسانی ہوگی بلکہ معلومات بھی فوری طور پر مل جاتی ہیں. سو انٹرنیٹ کا سوچ کر گیسٹ ہاؤس کے مالک کے مینجر کے کمرے میں چلا گیا انٹرنیٹ کی سہولت کیلئے انہوں نے اپنے کمرے میں کمپیوٹر رکھا ہوا تھا اور فی گھنٹہ کے حساب سے ادائیگی کرنی ہوتی تھی.مینجر سے انٹرنیٹ کی اجازت لیکر وقت بتا دیا کہ کس وقت بیٹھ گیا اور پھر بیٹھ کر ساتھیوں کو ای میل کئے کہ یہاں پر کیا حالات ہیں . چیٹنگ میں مصروف عمل تھا کہ اسی دوران ایک لڑکی آکر میرے پیچھے بیٹھ گئی اور کتاب لیکر پڑھنے لگی . میں نے اس سے پوچھا انٹرنیٹ استعمال کرنا ہے تو اس نے ہاں کہہ دیا . میں نے اپنا مقررہ وقت پورا کیا پیسے ادا کئے اور پھر سائیڈ پر بیٹھ گیا. اسی دوران اس لڑکی سے گپ شپ ہوئی پوچھنے پر اس نے بتایا کہ اس کا نام لینی ہے اور فرانس سے تعلق رکھتی ہے رنگ اس کا بھی گورا تھا اوپر سے فرانسیسی . اس کی گوری رنگت اور فرانس کا نام سن کر رعب میں آگئے کہ اچھا تو یہ ایفل ٹاؤ ر والی فرانس کی رہائشی ہے . دل میں ترنگ بھی بج گئے کہ چلو گوری تک مل گئی.

اس سے سوال و جواب کا سلسلہ شروع کیا تو اس نے مجھ سے پوچھا کیا کرتے ہو میں نے جواب میں کہہ دیا کہ میں صحافی ہو تو پھر وہ مجھے دیکھ کر مرعوب سی ہوگئی اس کی آنکھوں میں مرعوبیت دیکھ میرا سینہ اور بھی چوڑا ہوگیا کہ فرانس کی گوری میر ی رعب میں آگئی وہ غریب مجھے کسی اعلی درجے کی سینئر صحافی سمجھ رہی تھی جو کہ ہمارے ہاں بہت زیادہ ہے ممبران اسمبلی سے لیکر مختلف اداروں کے سیکرٹریوں اور وزراء سے ان کے تعلقات ہوتے ہیں اور ہر کوئی ان سے ڈرتا ہے. یہ الگ بات کہ ہم سے باہر کوئی نہیں ڈرتا نہ ہی کوئی ہمیں لفٹ کراتا ہے بس محلے کے بچوں پر رعب ڈال کر اپنی صحافی ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہیں . باقی تو ہمارے اپنے گھر میں ہمارے بچے بھی ہماری نہیں سنتے. خیراس خاتون کی غلط فہمی ہم نے بھی دور نہیں کی پھر جب میں نے اس سے سوال کیا کہ کب سے سیاحت کررہی ہو تو اس نے بتایاکہ وہ ایشیا میں پہلی مرتبہ آئی ہیں تعلق تواس کا فرانس سے ہے لیکن روزگار کے سلسلے میں سوئزر لینڈ میں مقیم ہے اور ایک ریسٹورنٹ میں بطور ویٹرس کام کررہی ہیں.

فرانسیسی لڑکی لینی بہت تیز تھی اس نے پاکستان کے بارے میں سوالات پوچھنے شروع کردئیے میں بھی حیران ہوا کہ یہ پاکستان کو کیسے جانتی ہے اس سے پوچھا کہ ایشیا میں پہلی مرتبہ آئی ہو لیکن پھر بھی تمھیں پاکستان کا پتہ ہے یا ایویں پوچھ رہی ہوں جیسے کہ میں سوال کررہا ہوں تو مروتا تو نہیں پوچھ رہی . تو اس نے جواب نے مجھے حیران کردیا اس نے کہا کہ روز ہی دھماکوں کی خبریں آتی ہیں اور ان میں زیادہ تر دھماکے پاکستان میں ہی ہوتے ہیں جسے بقول لینی کے وہ ٹی وی پر دیکھ لیتی ہیں تو اس کے ذہن میں پاکستان کا نام دھماکوں کی وجہ سے یاد تھا اس کا یہ جواب مجھے شرمند ہ اور خاموش کرنے والا تھا.

پھر اس نے ای میل کئے اور آفر کی کہ باہر جا کر کافی پیتے ہیں میں بھی گوری کیساتھ باہر جاتے ہوئے خوش تھا اس کے ساتھ باہر چلا گیا روڈ کنارے ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھ گئے جہاں اس نے کافی کا آرڈر دیا. کافی پینے کے دوران اس لڑکی سے بہت سارے موضوعات پر بات ہوئی . اس کی تعلیم تو واجبی یعنی ہمارے ہاں کے ایف اے کے برابر تھی لیکن چونکہ ویٹرس تھی اور اسے عملی زندگی کا تجربہ بھی تھا تو اس کی زیادہ تر باتیں تجربے ، دلائل کے بنیاد پر تھی بہت سارے ممالک کی اس نے سیر کی تھی کافی پینے کے بعد میں نے ادائیگی کیلئے ویٹر کو بلایا لیکن اس نے یہ کہہ کر مجھے ادائیگی سے روک دیا کہ میں اس کی پیمنٹ کرونگی کیونکہ کافی پینے کا آئیڈیا میرا تھا اور تم میرے مہمان ہو. میں حیران و پریشان بھی کہ سنتے تھے کہ گورے لوگ ادائیگی اپنی کرتے ہیں لیکن یہ گوری تو میری ادائیگی بھی کر گئی. یوں زندگی میں پہلی مرتبہ گوری نے ہم پر خرچہ کر ڈالا.

کافی پینے کے بعد لینی نے بازار میں واک کرنے کا کہا ، تقریبا پانچ کلومیٹر تک ہم مٹر گشتی کرتے رہے بنکاک کے مختلف بازارو ں میں پھرتے رہے .ایک تو بنکاک کا صاف ستھرا بازار اور پھر گوری کا ساتھ. اور گوری بھی ایسی جو صحافی کی شخصیت سے متاثر ہو. راستے میں اس نے بتا دیا کہ وہ تھائی لینڈ کے علاقے چنگ مائی جائیگی جو کہ سیاحت کے حوالے سے مشہور ہے . مجھے اس وقت پتہ نہیں تھا کہ چنگ مائی مجھے بھی جانا ہے مٹر گشتی اور آوارہ گردی کے بعد واپسی کا سفر شروع کیا تو راستے میں واپسی پر اس کا ہوٹل آگیا جس ہوٹل میں وہ رہائش پذیر تھی وہ ہمارے ہاں کے فور سٹار ہوٹل کے مطابق تھا. کسی زمانے میں ہم نے بھی ہوٹلنگ کی تربیت تین ماہ تک لی تھی جس میں بہت کچھ سیکھا تھا اور اندازہ تھا کہ فور سٹار ، تھری سٹار اور فائیو سٹار ہوٹل میں کیا کیا ہوتا ہے .ہوٹل پہنچنے کے بعد اس نے بائے بائے کہہ دیااور پھر میں اکیلے مٹر گشت کرتا ہوا رات آٹھ بجے اپنے گیسٹ ہاؤس پہنچ گیا.

گیسٹ ہاؤس پہنچ کر صوفے پر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگا. زبان تو سمجھ نہیں آرہی تھی لیکن چہروں کے نقوش ، جملوں کی ادائیگی اور کرخت چہرو ں سے پتہ چل رہا تھا کہ کوئی گھریلو ڈرامہ چل رہا ہے کیونکہ صوفے پر بیٹھے تھائی لینڈ کے کچھ مقامی سیاح جو زبان سمجھتے تھے بڑے شوق سے یہ دیکھ رہے تھے . اسی دوران بھوک لگ رہی تھی اس لئے گیسٹ ہاؤس کے نزدیک واقع جنرل سٹور میں چلا گیا جہاں پر اپنے لئے چاکلیٹ خرید لئے اور ساتھ میں جوس اور چپس لے لئے جبکہ پپیتا بھی رات کا کھانا سمجھ کر کھا لیا. اور ہوٹل جا کر سوگیا.
)سال 2012 میں میری لکھی گئی تھائی لینڈکے دورے کے دوران پشتو زبان میں لکھے گئے سفر نامے کی بارھویں قسط(

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 590 Articles with 420039 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More