تاریخ ساز آل پارٹیز کانفرنس میں سیاسی جماعتوں کا تعلیم میں بہتری لانے کے عزم کا اعادہ

اسلام آباد: پاکستان کے تمام بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کرنے کیلئے تقریباً تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت اسلام آباد میں جمع ہوئی۔ اعلانِ عمل کے نام سے منعقد ہونے والی اس تاریخ ساز کانفرنس میں پاکستان مسلم لیگ۔ن ، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک ِانصاف، نیشنل پارٹی) این پی(، عوامی نیشنل پارٹی)اے این پی(، جماعت ِاسلامی، قومی وطن پارٹی )کیو ڈبلیو پی(، پاک سر زمین پارٹی ) پی ایس پی(، ایم کیو ایم۔پاکستان، پاکستان مسلم لیگ۔کیو، جمیعت علمائے اسلام ۔ف، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور بی این پی۔ مینگل کی قیادت نےتمام سیاسی اختلافات کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے قومی تعلیمی اصلاحات کےبنیادی ایجنڈے پر اتفاق کرنے کا عہد کیا ہے۔
 

image


تعلیمی مہم الف اعلان کی جانب سے منعقد کی جانے والی اس کانفرنس میں پنجاب کے وزیر برائے اسکول ایجوکیشن رانا مشہود، خیبرپختونخواہ کے وزیرِ تعلیم محمد عاطف خان، عوامی نیشنل پارٹی کے افرسیاب خٹک اور سردار حسین بابک، پاکستان تحریک ِ انصاف کے چوہدری محمد سرور، پاکستان پیپلز پارٹی کی ایم این اے ڈاکٹر عذرا پیچوہو، ایم کیو ایم۔پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی اور فیصل سبزواری، جمیعت علماءِ اسلام کے ایم پی اے نور سلیم خان، بی این پی۔مینگل کے سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ، پاک سرزمین پارٹی کے جنرل سیکرٹری رضا ہارون، قومی وطن پارٹی کی ایم پی اے انیسہ زیب طاہر خیلی ،نیشنل پارٹی کے سینیٹر محمد اکرم اور پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی نائب صدر اجمل وزیر خان نے شرکت کی۔

پورے ملک کی سیاسی قیادت کے اس منفرداجتماع میں اسکولوں میں سیکھنے کے معیار کےنتائج میں بہتری لانے اور 5 سے 16 سال کے ہر پاکستانی بچے کو تعلیم دینے کی ریاست کی ذمہ داری پر بحث کی گئی۔

اس نشست میں حصہ لینے والی سیاسی قیادت نےتعلیم کےبنیادی اصلاحاتی ایجنڈے کی حمایت کرنے کا عہد کیا جس میں درج ذیل نکات شامل ہیں-
 

image


1۔ جی ڈی پی کے 4 فیصد کے ہدف کے حصول کیلئے وفاقی اور صوبائی تعلیمی بجٹ میں مسلسل اضافہ کیا جائے گا جس کے ساتھ ساتھ مختص کئے جانے والے بجٹ کو موثر اور شفاف طریقے سے خرچ کرنے کیلئے گورننس میں خاطرخواہ اصلاحات کی جائیں گی۔
2۔ قومی سطح پر اعدادوشمار کے ایک ایسے نظام کا قیام کیا جائے گا جو تمام اقسام کے اسکولوں میں داخل تمام بچوں کے اعدادوشمار جمع کرے اور اصلاحات میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے یہ اعدادوشمار کی عوامی سطح پر شائع کئے جائیں گے۔
3۔ کارکردگی اور ٹریننگ کی بنیاد پراساتذہ کی ترقی اور ملازمت سے پہلے اور ملازمت کے درمیان ٹریننگ کو لازم قرار دیا جائے گا۔
4۔ جغرافیائی محلِ وقوع یا نظامِ تعلیم سے قطع نظر ہر پاکستانی بچے کا تیسری، پانچویں اور آٹھویں جماعت کی سطح پرکم سے کم قومی تعلیمی معیار پر ٹیسٹ لیا جائے گا۔
5۔ مدرسوں میں داخل بچوں سمیت 5 سے 16 سال کی عمر کےتمام بچوں کےتعلیم مکمل کئے بغیر اسکول ) پرائمری، مڈل اور ہائی اسکول( نہ چھوڑنے کو یقینی بنایا جائے گا اورپرائمری سے مڈل تک کی تعلیم مکمل کرنے والے بچوں میں صنفی مساوات کو یقینی بنایا جائے گا۔
6۔ صنفی مساوات، تکمیل کی شرح، پرائمری سے آگے کی تعلیم، معیارِ تعلیم اور انفرا سٹرکچرکی بنیاد پرتعلیم میں خراب کارکردگی دکھانے والی یونین کونسلز کو 'تعلیمی لحاظ سے پسماندہ علاقے' قرار دیا جائے گا۔

اس اصلاحاتی ایجنڈے کی تفصیلات چارٹر آف ایجوکیشن میں موجود ہیں جس پر کانفرنس میں موجود تمام سیاسی قائدین نے دستخط کئے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں نے اس چارٹر کو اپنے اپنے انتخابی منشوروں میں مناسب جگہ دینے کاعزم کیا ہے۔ سیاسی قائدین نے آنے والے عام انتخابات کے بعد وزیرِ اعلٰی کے حلف اٹھانے کے 100 دن کے اندر چارٹر پر عمل درآمد کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک ِ انصاف کے رہنماء چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا ' پاکستان جیسے ملک میں جہاں دوکروڑ تیس لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، عام انتخابات کے بعد قومی تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا جانا چاہیے۔ تمام بچوں کو اسکولوں میں داخل کرنے اور تعلیم دینے کیلئے ہمیں واضح اہداف متعین کرنے ہوں گے'۔
 

image

پاکستان پیپلز پارٹی کی ایم این اے ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا ' قانون سازی کے حوالے سےمفت اور لازمی تعلیم کے قوانین سے آگے جانا ہوگا اور معیارِ تعلیم، اساتذہ کی فراہمی اور بجٹ کے استعمال کو یقینی بنانے کیلئے قانون سازی کرنی ہوگی'۔

خیبر پختونخواہ کے وزیرِ تعلیم محمد عاطف خان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا 'تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو اعلانِ عمل پر دستخط کرنا چاہیے تاکہ انتخابات کے بعد پاکستانی ووٹر ز ان کی جوابدہی کرسکیں'۔

پنجاب کے وزیرِ تعلیم برائے اسکول ایجوکیشن رانا مشہود کا کہنا تھا '2013 سے لے کر اب تک پچھلے پانچ سالوںمیں تما م حکومتوں نے تعلیم پر بہت زیادہ توجہ دی ہے اور پنجاب نے معیارِ تعلیم کو اپنی اصلاحات میں سب سے زیادہ ترجیح دی ہے'۔

چارٹر آف ایجوکیشن:

اعدادوشمار
تمام بچے، تمام اسکول

• سالانہ اسکول شماری میں ہر قسم کے اسکولوں(سرکاری، غیر سرکاری، مدارس) میں داخل تمام بچوں کے اعدادوشمار جمع کئے جائیں
• سالانہ اسکول شماری کے اعدادوشمار کوجمع کرنے کے تین ماہ کے اندر شائع کیا جائے
• سالانہ اسکول شماری میں اسکول کی سطح پر سیکھنے کے معیار کے نتائج کے اعدادوشمار )یکساں معیار( کو بھی شامل کیا جائے
• مانیٹرنگ کے موجودہ اعدادوشمار کو عوامی سطح پر براہِ راست نشر کیا جاۓ
• موجودہ اعدادوشمار کواستعمال کرتے ہوئے، اور بچوں کی پیدائش کی رجسٹریشن کے وقت تعلیمی رجسٹریشن نمبر مقرر کیا جاۓ

رسائی
• اس بات کو یقینی بنایا جاۓ کہ ۵ سے ۱۶ سال کی عمر کے تمام بچے تعلیم مکمل کیے بغیر اسکول نہ چھوڑیں۔ خواہ وہ سرکاری و غیرسرکاری اسکول یا مدرسے میں تعلیم حاصل کر رہے ہوں
• پرائمری سے مڈل تک کی تعلیم مکمل کرنے والے بچوں میں صنفی مساوات کو یقینی بنایا جائے
• لڑکیوں کے تما م مڈل اور ہائی اسکولوں میں چاردیواری، پانی اور لیٹرین کی سہولیات کی فراہمی کو لازمی قرار دیا جائے اور ان تمام اسکولوں میں یہ سہولیات ایمرجینسی بنیادوں پر فراہم کی جائیں
• مڈل اور ہائی اسکول جانے والے(9 سال سے زائد عمر)طلبأکیلئے ٹرانسپورٹ کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے
 

image

تعلیمی پسماندگی کے حامل علاقے
• درج ذیل پیمانے کی بنیاد پر یونین کونسلز کو 'تعلیمی لحاظ سے پسماندہ علاقے' قرار دیا جائے:**
o صنفی مساوات )کسی ایک یونین کونسل میں اسکولوں میں داخل لڑکیوں کی تعداد بطور اسکولوں میں داخل لڑکوں کی مجموعی شرح(
o تکمیل کی شرح )کسی ایک یونین کونسل میں چوتھی جماعت کی تعلیم مکمل کرنے والوں کی شرح بطور ِ اسکولوں میں داخل دوسری جماعت کے بچوں کا تناسب(
o پرائمری سطح کے بعد کے اسکولوں کا پرائمری اسکولوں سے تناسب )کسی ایک یونین کونسل میں مڈل اور ہائی اسکولوں کی تعداد بطورِ پرائمری اسکولوں کی تعداد کا تناسب(
o اسکولوں میں موجود بنیادی سہولیات )کسی ایک یونین کونسل کے تمام سکولوں میں پانی، لیٹرین، چاردیواری اور بجلی کی دستیابی کی شرح (
• ناکافی سہولیات پر قابو پانے کیلئے واضح ہدایاتجاری کی جائیں۔
• تعلیمی لحاظ سے پسماندہ علاقوں کی معاونت کیلئے وفاقیڈھانچہ اپنا کردار ادا کرے
** اوپر بیان کئے گئے پیمانے کی بنیاد پر پاکستان کی کل11،194 یونین کونسلز میں سے 1،120 یونین کونسلزکو' تعلیمی لحاظ سے پسماندہ' کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔ ان یونین کونسلز کو نکال کر جن کے اعدادوشمار دستیاب نہیں ہیں، اوپر دیئے گئے اشارئیوں کی بنیاد پر ایک جامع انڈیکس ترتیب دیا گیا ہے۔ اس انڈیکس میں ہر اشارئیے کو) 25 فیصد(مساوی حصہ دیا گیا ہے

اساتذہ
بھرتی، مینجمنٹ اور پیشہ ورانہ راستوں کا تعین

• تمام اسکولوں کے ہیڈ ٹیچرز کو مینجمنٹ ٹریننگ دی جائے
• بھرتی کیے جانے والے اساتذہ کا یکساں پیشہ ورانہ راستہ متعین کیا جاۓ اور تدریسی پیشے اور مینجمنٹ پیشے کی تفریق واضح کی جاۓ
• تمام سیاسی جماعتیں میرِٹ کی بنیاد پر بھرتیوں کو یقینی بنائیں اور میرِٹ کے علاوہ کسی بھی اور طریقے سے بھرتیوں کو مسترد کریں

اساتذہ کی تربیت اور کارکردگی کا معیار
• بھرتی کئے جانے والے نئے اساتذہ کی تعیناتی سے پہلے پیشہ ورانہ تربیت کو لازمی قرار دیا جائے
• ضرورت کے مطابق اور ایک مخصوص عرصے کے بعداساتذہ کی جدید تربیت کو یقینی بنایا جائے
• تحصیل/ تعلقہ کی سطح پر ساتھیوں سے سیکھنے )(Peer Learningکی سرگرمی کاآغاز کیا جائے
• اسکول کی سطح پرتعلیمی معیار کو بہتر بنانے کیلیئے تدریسی و غیر تدریسیسرگرمیوں کیلئے نان۔سیلری بجٹ(non-salary budget)کا استعمال کیا جائے

سیکھنے کے معیار کے نتائج
• جغرافیائی محلِ وقوع یا نظامِ تعلیم سے قطع نظر، ہر بچے کا تیسری، پانچویں اور آٹھویں جماعت کی سطح پرکم از کم قومی تعلیمی معیار پر ٹیسٹ لیا جائے
• پڑھنے/ سمجھنے، ریاضی اور سائنس کے مضامین کو ترجیح دی جائے
• بچوں کو مسائل کا حل اور تخلیقی اندازاپنانا سکھایا جاۓ
• بچوں میں معاشرتی مہارتیں اور اخلاقیات کا شعور پیدا کیا جاۓ

سرمایہ کاری
زیادہ رقم ، بہتر اخراجات

• تعلیم کیلئےمجموعیقومی پیداوار(GDP) کا 4 فیصد حصہمختص کرنے کے عزم کا اعادہ کیا جائے
• تمام صوبے اپنے سالانہ بجٹ کاکم سے کم 20 فیصد حصہ تعلیم کیلئے مختص کرنے کا عہد کریں
• تعلیمی بجٹ ماہانہ بنیادوں پر بروقت جاری کیا جاۓ
• تعلیمی بجٹ کا موُثٌر استعمال کیا جائے
• تعلیمی محکمہجات اور مقامی حکومتیں سہ ماہی بنیادوں پر رپورٹ کریں تاکہ بجٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے علاوہ اس حوالے سے تاخیر کا سبب بننے والے عوامل کی وقت پر شناخت کی جاسکے
• کم از کم ہائی اسکول کی سطح پراسکولوں کو اخراجات کا مرکز بنا کر مالی اختیارات منتقل کیے جائیں
• بجٹ کے اعدادوشمار میں شفافیت ہو اور بجٹ کے استعمال کے اعدادوشمار عوامی سطح پر دستیاب ہوں

انقلابی تبدیلی
• سیاسی جماعتوں کویہچارٹر اس انداز میں اپنانا ہوگا کہ اس کا عکس ان کی جماعت کے منشور میں دکھائی دے
• 2018 کے عام انتخابات کے بعد وزیرِ اعلٰی کے حلف اٹھانے کے 100 دن کے اندر چارٹر پرنفاذ کے منصوبے پر اتفاق ِ رائے پیدا کیا جاۓ
• سول سو سائٹی کی مشاورت سے سیکرٹریوں، وزراء اور وزرائے اعلٰی کے ذریعےایک مخصوص عرصے کے بعدتعلیمی جائزے کےپروگرام کے نفاذ کا عہد کیا جائے
YOU MAY ALSO LIKE:

The leadership of almost all major political parties came together in Islamabad to commit their support for the provision of quality education to all Pakistani children. In a landmark education conference titled Ailaan-e-Amal, the leadership from PML-N, PPP, PTI, National Party (NP), ANP, Jamat-e-Islami, QaumiWatan Party (QWP), PSP, MQM-P, PML-Q, JUI-F, PKMAP, and BNP-M pledged to go beyond political differences and proceed with a minimum national reform agenda for education.