محمد بن سلمان کا ورژن 2030ء

شہزادہ محمد بن سلمان ، جس نے 1920 سے آج تک وہابیت کے منہ پر لپٹا منافقت کا نقاب اتار کر ایک جھٹکے میں پھینک دیا ، جس نے دنیا کو آل سعود کا وہ چہرہ دکھایا جو ہمارے مدرسوں میں چھپا کر اوپر اسلام کی پٹیاں لگا کر دکھایا جاتا تھا ،، یہ وہ چہرہ تھا جو قران کے اوراق میں لپیٹ لپیٹ کر دنیا کو دکھایا جاتا تھا ، کہ سعودی عرب اسلام کا قلعہ ہے۔

محمد بن سلمان سعودی عرب

پچھلے ایک سال سے سعودی عرب میں کافی تبدیلیاں آئیں اور ایک تصویر اور پھر ویڈیو نظر سے گزری اور مسجد الحرام کے سابق امام کو کسینو میں جوا کھیلتے دیکھا ،اطلاع کے مطابق یہ تاش کا ٹورنامنٹ تھا جس میں انعامات بھی دئیے گئے مگر حیرت ہے کہ اسکے انتظامات کی ضرورت کیوں پیش آئی ، کیونکہ یہ کسینو کو فروغ دینے کے لیے پہلا قدم تھا اب مجھے یقین ہے کہ انکے چاہنے والے اسے صرف تاش کی گیم کہیں گئے ، اور کہیں گئے کہ یہ جوا خانہ نہیں تھا ، ایک تاش کا کلب ہے ، جبکہ پوری دنیا اسے لفظ کسینو لکھ رہی ہے اور خود شہزادہ محمد بن سلیمان نے اسے کسینو ہی کہا ہے ، کسینو کا مطلب ساری دنیا جانتی ہے اگر کوئی نہیں جانتا تو اسکی اطلاع کے لیے عرض ہے کسینو جوا خانے ہوتے ہیں ، بنکاک ، ہانگ کانگ آسٹریلیا اور میکسیکو کے کسینو پوری دنیا میں مشہور ہیں جہاں دنیا بھر کے جواری جوا کھیلتے ہیں ، اب نہ معلوم اگلے چند سالوں میں سعودیہ کے کسینو بھی دنیا میں مشہور ہو جائیں مگر میں تو دعائیں دے رہا ہوں محمد بن سلمان کو جس نے یہ اقدامات کیے ، آپ سوچ رہے ہوں گئے یہ کون سا اچھا اقدام ہے ، آدھی قوم مجھے پہلے لبرل کہتی ہے اب انہیں میرے لبرل ہونے پر کوئی شک نہیں رہا ہو گا ، زرا ٹھہر جائیں تحریر پوری پڑھ لیں ، ، محمد بن سلمان وہ شہزادہ ہے جسے واقعی شہزادہ لگاں اے اوئے ،، کہنے کو جی کرتا ہے ،۔کسینو کے ساتھ سینما کھولنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے ، ، اور یہ ہی نہیں سب سے پہلے خواتین کے ٹیکسی چلانے کی اجازت دیگئی پھر ڈرائیونگ کی اجازت ملی ، پھر ڈانس اور برقعہ اتارنے کا حکم صادر ہوا اور برقعہ پہننے پر سزا دینے کا حکم بھی صادر ہو گیا ، اور محرم کی موجودگی میں عمرہ اور حج کی شرط بھی ختم ہو گئی اسکے فوراً بعد دنیا کا سب سے بڑا ماڈرن سٹی بنانے کا اعلان ہوا اور جب اسکی تفصیلات سامنے آئِین تو حیرت سے انگلی دانتوں کے بیچ آ گئی کہ ایک ایسا شہر آباد کیا جا رہا ہے جہاں کسی بھی مذہب کا کوئی عمل دخل نیں ہو گا ،، اور اسکے فوراً بعد شہزادہ محمد بن سلمان امریکہ یاترا کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ کہانی سنا رہے تھے کہ آپ کے حکم پر جوں کا توں عمل کیا جا رہا ہے اور اس دن میں چاہے پی رہا تھا اسوقت جب سی این این پر محترم کا انٹرویو چلا اور کہا کے 35 سال سے ہم مغرب کے کہنے پر مسلمان ملکوں میں مغربی جہاد پر پیسہ خرچ کرتے رہے ، میرے ہاتھ سے پیالی گرتے گرتے بچی اور میرا ہنس ہنس کر برا حال ہو گیا ، میں نے آپنے ایک دوست کو فون کیا اور کہا کہ یہ جتنے لوگ افغان جہاد میں روس کے خلاف شہید ہوئے یا جتنے عراق ایران جنگ میں شہید ہوئے یا جتنے بشارالاسد کے خلاف لڑتے مارے گئے یا جنہوں نے قذافی کا دھڑن تختہ کیا اور لڑاائی میں مارے گئے سب کے نام سے شہادت کا لفظ ہتا دو ،،کیونکہ جب خلیفۃ المسلمین یہ کہ رہا ہے کہ مغرب کے کہنے پر جہاد پر پیسہ لگاتے رہے تو مجھے فوراً سمجھ آگئی کہ اب طالبان افغان حکومت سے مزاکرات کریں گئے کیونکہ سعودی پیسہ بند ہونے والا ہے ، اب شام میں داعش اور انصار والے پردہ سکرین سے غائب ہو جائِن گئے کیونکہ سعودی جہاز ، اسلحہ ، پیسہ اور امریکی امداد بند کرنے کا وقت آ پہنچا ہے ، اور پاکستان میں کئی مساجد پر قابض تبلیغی بھائیوں کا پیسہ بھی اب بند ہونے لگا ہے ، میں نے ہنستے ہوئے کہا شہزادہ محمد بن سلمان ، جس نے 1920 سے آج تک وہابیت کے منہ پر لپٹا منافقت کا نقاب اتار کر ایک جھٹکے میں پھینک دیا ، جس نے دنیا کو آل سعود کا وہ چہرہ دکھایا جو ہمارے مدرسوں میں چھپا کر اوپر اسلام کی پٹیاں لگا کر دکھایا جاتا تھا ،، یہ وہ چہرہ تھا جو قران کے اوراق میں لپیٹ لپیٹ کر دنیا کو دکھایا جاتا تھا ، کہ سعودی عرب اسلام کا قلعہ ہے ،، مگر اس قلعے کے اندار یہ بھیانک چہرے سابق امام کعبہ سمیت کس قدر کالے تھےاور اسی مکہ کی گلیوں میں حج اور عمرہ کے لئے آئی کئی غیر ملکی بچیاں غائب کر دی جاتی تھیں ، جنکو ریپ کے بعد یہ ہی معزز سعودی تیزاب میں دال کر ختم کر دیا کرتے ہیں ، اور دنیا انہیں خادمین کہتی نہیں تھکتی ، مجھے ہندوستان کی وہ خاتوں یاد آگئی جو 9 دن تک اپنی بیٹی کے ساتھ ان خادمین کی درندگی کا نشانہ بنتی رہی اور سعودی پولیس نے انہیں مردہ حالت میں دریافت کیا ، مجھے بھارت کے اندر سعودی ڈپلومیٹ کی اپنی خادمہ کے ساتھ ریپ کی کہانی یاد آگئی جسے بھارت سے ناپسندہدہ شخصیت کہہ کر نکال دیا گیا نہ زنا کا کیس بنا تھا نہ سعودیہ نے تحقیقات کیں ، مجھے بھارت ، فلپائں بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ کے دیہات میں گاڑیوں میں بیٹھے وہ بڈھے عرب یاد آئے جو عیاشی کا سامان ڈھونڈنے یہاں دھکے کھاتے تھے اب انہیں سب وہاں میسر ہو گا ۔ ، محمد بن سلمان نے دنیا کو کھول کر دکھا دیا ،ا ، شرعی جوا خانے کا کھلنا تھا کے سب عرب اپنے گھروں کے جوا خانے بند کر کے اس کسینو میں پہنچ گئے ، سعودیہ میں چلنے والا دنیا کا سب سے بڑا براتھل ہاوس تھوڑے دنوں میں رجسٹرڈ ہونے جا رہا ہے ، یہ وہ خفیہ براتھل ہاوس تھا جس کی نشاندہی سعودی عرب سے بادشاہوں کی قید سے بھاگی شہزادی نے کی تھی اور سعودیہ کی پچھلی حکومت نے کہا تھا کہ سب جھوٹ ہے ، سینما گھر کے کھلتے ہی گھروں میں فلمیں دیکھنے اور فلپائینی اور بنگالی نوکرانیوں کے ساتھ زبردستی میں ملوث بھوکے سعودی سینما گھر اور براتھل ہاوس کا رخ کرنے لگے ہیں۔

اب مجھے بتائیں کہ میں کیوں نہ کہوں محمد بن سلمان تم نے کمال کر دیا ، تم نے آج پاکستان مین سعودیہ کے ماتحت چلنے والے مدرسوں ، علما ، اور جہادیوں کو یتیم کر دیا ، آج مسلمانوں کو یقین آ جانا چاہیے کہ آل سعود دراصل یورپ کافتنہ تھا، ہے اور رہیں گے ، جس سعودیہ نے جھوٹ بول بول کر فلسطینیوں کو مروایا ، آج اسی ملک کا سربراہ کہتا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کی زمین کے حقوق بحال کِیے جائیں ، آج وہ اپنی پالیسی کھل کر بیان کر رہے ہیں ، وہ ایران کے خلاف جنگ کے لیے تیار ہیں کیونکہ انکے مقابل شام، عراق، مصر ، لیبیا، ختم ہو چکے ہیں اردن انکے ساتھ مل چکا ہے ایک ایران ہے عرب دنیا میں جو اسرائیل کے خلاف اب باقی رہ گیا ہے تو اب آخر میں سعودیہ خود اسکے خلاف میدان میں آنا چاہتا ہے ، کیونکہ اب عرب لیگ میں کوئی ایسا ملک نہیں جو آگے برھ کر سعودیہ کو روک سکے کہ تم منافق ہو ، تو اب سعودیہ کے حکمرانوں نے خود کو سامنے لایا ہے ، مجھے 1920 میں عثمانی خلافت کے خاتمے اور آل سعود کے مسلط ہونے کے بعد ایک فتنے کے سر اٹھانے کی کہانی یاد آ رہی ہے جب گنبد خضریٰ کو گرانے کا حکم عزیز آل سعود نے دیا تو دنیا میں وہابی اسلام کے ماننے والوں نے کئی مزارات کو گرا دیا کہ یہ شرک اور بدعت ہے ، پھر یہ سلسلہ اس طرح چلا کہ مسلمان آپس میں لڑنے لگے ، حنفی مسلک کے دو فرقے دیو بندی بریلوی ہندوستان میں ایک دوسرے کے جانی دشمن بن گئے ، ایک رہنے والے شیعہ سنی ایک دوسرے کے خون کے دشمن ہو گئے ، آج آل سعود سو سالہ جشن منانے کی تیاری میں ہیں اور محمد بن سلمان نے دنیا کو سعودی اسلام کا اصل چہرہ دکھا دیا ، میں تو سرخ رومالوں میں لپٹے ان سعودی اسلام سے متاثر ملاوں اور انکے پیروکاروں کو دیکھ رہا ہوں جنکی فہرستیں بہت جلد محمد بن سلمان امریکہ کے حوالے کر کے کہے گا یہ وہ جہادی ، ہیں جن کو ہم نے پالا تھا اب انکا کوئی کام نہیں انہیں ختم کیا جائے ۔ ابھی بھی وقت ہے ان کے لیِے جو سعودی اسلام کے پیروکار بن گئے تھے ، واپس لوٹ آئیں ،، کیونکہ اب امام مہدی کے ظہور کی نشانیاں پوری ہو رہی ہیں ، ذرا سر اٹھا کے دیکھو عرب کی سرزمین گناہوں کا مرکز بن جائے گی ، اور ایسا ہو رہا ہے ، اللہ میرے اور آپ سب کے اسلام اور ایمان کی حفاظت کرے آمین .

معاذ ساجد
About the Author: معاذ ساجد Read More Articles by معاذ ساجد: 7 Articles with 13578 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.