لو آ گیا ہے دیکھو سبحان کا مہینہ

رمضان المبار ک کا مہینہ تما م مہینوں کا سردار ہے یہ مہینہ جب بھی آتاہے اپنے ساتھ نیکیوں کی بہار لے کے آتاہے اس مبارک میں اﷲ کے نیک بندے اپنے اعمال نامے میں نیکیوں کا اضافہ کرتے جاتے ہیں اپنے رب کو منانے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ رمضان المبارک میں نیکی کا اجر کئی گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔اﷲ پاک کی طرف سے رحمت کے سب در کھل جاتے ہیں اور رحمت کی برسات نیک بندوں پر ہوتی رہتی ہے اس کا پہلا حصہ رحمت ، دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم سے آزادی کا ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا:جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں،جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں جبکہ شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتاہے۔(مسلم)

رمضان المبارک کی بہت بڑی فضیلیتیں ہیں اس ماہ کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ اس ماہ میں قرآن مجید کا نزول ہوا، قرآن مجید کے علاوہ اﷲ تعالی کی اور کتابیں بھی اسی ماہ رمضان میں نازل ہوئی ہیں۔ چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے صحیفے یکم یا تین رمضان کو نازل ہوئے، حضرت موسی علیہ السلام پر توریت چھ رمضان المبارک کو، حضرت عیسی علیہ السلام پر انجیل بارہ یا چودہ رمضان المبارک کو، حضرت داؤد علیہ السلام پر زبور بارہ یا اٹھارہ رمضان المبارک کو نازل ہوئی اور قرآن مجید لیلۃ القدر (ستائیسویں شب)میں نازل ہوا۔ لہذا اس مہینے کو قرآن مجید سے خاص مناسبت ہے۔ اسی لئے حضور اکرم نور مجسمﷺ اس مہینے میں جبریل علیہ السلام کے ساتھ قرآن مجید کا دور فرماتے تھے اور آپ اس مہینے میں چھوٹی ہوئی تیز ہواؤں سے بھی زیادہ سخاوت فرماتے تھے۔
؂رمضان کا مہینہ ،قرآ ن کا مہینہ
لوآگیاہے دیکھوسبحان کامہینہ
حق سے نبی جوآیااس نے ہمیں بتایا
یہ ہے اصل میں لوگو!رحمان کامہینہ
سجدہ اور اور نیکیاں پندرہ سو

حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو آسمانوں اور جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور آخر رات تک بند نہیں ہوتے جو کوئی بندہ اس ماہ مبارک کی کسی بھی رات میں نماز پڑھتا ہے، تو اﷲ تعالی اس کے ہر سجدہ کے عوض(یعنی بدلہ میں)اس کے لئے پندرہ سو نیکیاں لکھتا ہے اور اس کے لئے جنت میں سرخ یاقوت کا گھر بناتا ہے جس میں ساٹھ ہزار دروازے ہوں گے اور ہر دروازے کے پٹ سونے کے بنے ہوں گے جن میں یاقوت سرخ جڑے ہوں گے۔ پس جو کوئی ماہ رمضان کا پہلا روزہ رکھتا ہے تو اﷲ تعالی مہینے کے آخر دن اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور اس کے لئے صبح سے شام تک ستر ہزار فرشتے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔ رات اور دن میں جب بھی وہ سجدہ کرتا ہے اس ہر سجدہ کے عوض (یعنی بدلے)اسے (جنت میں)ایک ایسا درخت عطا کیا جاتا ہے کہ اس کے سائے میں گھوڑے سوار پانچ سو برس تک چلتا رہے (شعب الایمان جلد 3 صفحہ نمبر 314)

امت محمدیہ اور پانچ خصوصیات
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم انے ان پانچ خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:میری امت کو رمضان المبارک میں پانچ ایسی خصوصیات دی گئی ہیں جو پہلی کسی بھی امت کے حصہ میں نہیں آئیں
1۔روزہ دار کے منہ کی بو اﷲ تعالی کے ہاں مشک کی خوشبو سے زیادہ محبوب ہے۔
2۔روز داروں کے لئے فرشتے استغفار کرتے ہیں حتیٰ کہ وہ روزہ افطار کرلیں۔
3۔اﷲ تعالی روزانہ جنت کو مزین کرتے ہیں اور فرماتے ہیں:میرے نیک بندوں سے عنقریب آزمائش ختم ہوگی اور وہ تیرے اندر داخل ہوں گے۔
4۔شیاطین کو بند کردیا جاتاہے، وہ عام دنوں کی طرح لوگوں کو گمراہ نہیں کرسکتے۔
5۔رات کے آخری پہر لوگوں کی بخشش کی جاتی ہے۔ (مسند امام احمد)

افطار کاوقت اور دس لاکھ گناہگاروں کی بخشش
حضرت عبداﷲ ابن عباس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ کا فرمان ہے کہ اﷲ تعالی ماہ رمضان میں روزانہ افطار کے وقت دس لاکھ ایسے گنہ گاروں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے جن پر گناہوں کی وجہ سے جہنم واجب ہوچکی تھی ، نیز شب جمعہ اور روز جمعہ (یعنی جمعرات کو غروب آفتاب سے لے کر جمعہ کو غروب آفتاب تک)کی ہر ہر گھڑی میں ایسے دس دس لاکھ گنہ گاروں کو جہنم سے آزاد کیا جاتا ہے جو عذاب کے حقدار قرار دیئے جاچکے ہوتے ہیں ۔
(کنزالعمال جلد 8 صفحہ نمبر 223)

روزہ گناہوں کی بخشش کا ذریعہ
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایاجس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔(بخاری شریف)

حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا:پنجگانہ نماز ایک سے دوسری تک، جمعہ دوسرے جمعہ تک اور رمضان دوسرے رمضان تک گناہ معاف کرنے کا سبب ہے بشرطیکہ کبیرہ گناہ سے بچا جائے۔(مسلم)

حدیث ِقدسی ہے کہ روزہ کے علاوہ بنی آدم کے ہر عمل کا اجر ہے روزہ صرف میرے لئے اور میں ہی ا س کا اجر دوں گا روزہ ڈھال ہے پس جو کوئی روزہ رکھے تو وہ فحش کاموں سے باز رہے اور اگر کوئی اسے تنگ کرے یا لڑائی کرے تو وہ کہہ دے کہ میں روزہ سے ہوں۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے ، روزہ دار کے منہ کی بو اﷲ تعالی کو مشک کی خوشبو سے زیادہ پسندیدہ ہے اور روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں: ایک روزہ افطار کرتے ہوئے اور دوسری (روزِ قیامت)اﷲ رب العالمین سے ملتے ہوئے۔ (مسلم)

اور دوسری حدیث میں ہے کہ بنی آدم کے ہر نیک عمل کو دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بڑھایا جاتا ہے مگر روزہ (کے ساتھ یہ معاملہ نہیں)میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گاکیونکہ اس (روزہ دار)نے میری وجہ سے کھانا پینا چھوڑ رکھا تھا۔(مسلم)

ماہِ رمضان او ر اقوال حضرت عمر وعلی رضی اﷲ عنھما
امیرالمؤمنین خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ فرمایا کرتے اس مہینہ کو خوش آمدید ہے جو ہمیں پاک کرنے والا ہے۔ پورا رمضان خیر ہی خیر ہے۔ دن کا روزہ ہو یا رات کا قیام۔ اس مہینہ میں خرچ کرنا جہاد میں خرچ کرنے کا درجہ رکھتا ہے (تنبیہ الغافلین صفحہ نمبر 321)

امیر المؤمنین خلیفہ چہارم حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں اگر اﷲ تعالی کو امت محمدیﷺ پر عذاب کرنا مقصود ہوتا تو ان کو رمضان اور سورہ اخلاص ہرگز عنایت نہ فرماتا (نزہۃ المجالس، جلد اول صفحہ نمبر 163)

رمضان المبارک میں گناہ کرنے والوں کا انجام
حدیث شریف: سیدہ ام ہانی رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اکرم نور مجسمﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت ذلیل و رسوا نہ ہوگی جب تک ماہ رمضان کے حق کو ادا کرتی رہے گی۔ عرض کی گئی یارسول اﷲﷺ! رمضان کے حق کو ضائع کرنے میں ان کا ذلیل و رسوا ہونا کیا ہے؟ فرمایا اس ماہ میں ان کا حرام کاموں کا کرنا، پھر ارشاد فرمایا جس نے اس ماہ میں زنا کیا، یا شراب پی تو اگلے رمضان تک اﷲ تعالی اور جتنے آسمانی فرشتے ہیں سب اس پر لعنت کرتے ہیں۔ پس اگر یہ شخص اگلے ماہ رمضان کو پانے سے پہلے ہی مرگیا تو اس کے پاس کوئی ایسی نیکی نہ ہوگی جو اسے جہنم کی آگ سے بچا سکے۔ پس تم ماہ رمضان کے معاملے میں ڈرو کیونکہ جس طرح اس ماہ میں اور مہینوں کے مقابلے میں نیکیاں بڑھا دی جاتی ہیں، اسی طرح گناہوں کا بھی معاملہ ہے (طبرانی معجم صغیر جلد اول صفحہ نمبر 248)

رمضان لمبار ک کے جہاں فضائل ہیں وہی اس کی ناقدری کرنے والوں کے لیے مختلف مناظر وسزائیں بھی ہیں جن کے تفصیل پھر کسی موقع پہ نقل کر دی جائے گی ،نبی پاک ﷺ کے نقش قدم پہ چلتے ہوئے ہمیں چاہیے کہ رمضان المبار ک میں ہم اپنے نیک اعمال میں اضافہ کریں لیل ونہار رب کو راضی کرنے کی کوشش کریں اس مبارک ماہ میں سب دروازے کھلے ہیں اور ایک مخصوص دروازہ روزہ دار کے استقبال میں کھلا ہواہے جسے ’’ریّان ‘‘کہا جاتاہے اﷲ پاک ہمیں اس دروازے سے جنت میں داخل فرمائے اورماہِ رمضان المبارک کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین یارب العالمین بحرمۃ سید الانبیاء والمرسلین)

Tariq Noman
About the Author: Tariq Noman Read More Articles by Tariq Noman: 70 Articles with 85788 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.