اپنے لئے جنت کا ٹکٹ اور دوسروں کے لئے دوزخ کا انتخاب!

رمضان کا بابرکت مہینہ خاص رب کی قربت کا اور اپنے نفس کے تزکیے کا ہے لہٰزا جو بھی اللہ کے قریب جانا چاہتا ہے خدارا اسے نہ روکیں ۔۔۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ وہ گناہ نہیں کرتے جو فلاں شخص کرتا ہے تو جنابِ والا بات تو وہیں آگئی کہ آخر آپ بھی تو ”گناہ“ کرتے ہیں۔

ہم دیکھتے ہیں کہ رمضان المبارک کا با برکت مہینہ آتے ہی ہمارے بہت سے بہن، بھائی جو ہمارے ارد گرد رہتے ہیں بہت سے ایسے کام چھوڑنے کی کوشش کرتے ہیں جوسارا سال لذت کی نیت سے کرتے رہے ہوں ۔
بہت سے ایسے امور جو گناہ ہیں ، شعور میں ہونے کے باوجود بھی ان سے سرزد ہوتے ہیں لیکن جیسے ہی یہ معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک کی آمد ہےوہ خود کو بدلنے لگتے ہیں
بہت سے لوگ تو رمضان سے پہلے ہی سوچ لیتے ہیں اور تہیہ کرتے ہیں کہ اس رمضان میں ایسا کوئی امر جو وہ رمضان سے پہلے کرتے تھے ، نہیں کریں گے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ برکتوں والا مہینہ ربِ کائنات کا مہینہ ہے جس میں رحمت ،شفقت اور بخشش ہی بخشش ہے اسی نیت کو لے کر شائد وہ رمضان کی برکتوں کا لطف اٹھانا چاہتے ہیں اور جس سے جتنی نیکیاں ہو سکیں یا جو اللہ کے جتنا قریب جا سکتا ہو جانے کی کوششوں میں لگا رہتا ہے۔۔
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم میں سے بہت سے ”پرہیزگاروں“ اور ”جنتیوں“ کو ان مسلمان بہن ، بھائیوں کا یہ رویہ اچھا نہیں لگتا بلکہ ہم سے تو یہ ہضم ہی نہیں ہوتا کہ وہ بھی کسی نیکی کا ارادہ کرلیں یا رمضان المبارک میں رب کو راضی کرنے کا سوچیں بھی ۔۔۔
کیونکہ وہ تو سارا سال گناہ کماتے ہیں ، بے پردہ گھومتے ہیں،
دین سے دور رہتے ہیں، اللہ اور رسول صلى الله عليه و سلم کے دین سےغافل ہیں ، ڈرامہ باز ہیں، کافر ہیں، منافق ہیں ۔۔۔
اور خود کے بنائے لوجکس کی بدولت ہم انہیں کچھ اسطرح دھتکاردیتے ہیں کہ ،
سارا سال تو انہوں نے قرآن کو ہاتھ نہیں لگایا اب رمضان میں مومن بن گئے ،
انہیں کیا حق ہے کہ مسجد بھی گھسیں ،
پتہ نہیں نماز بھی آتی ہے کہ نہیں،
قرآن کی انہیں کیا سمجھ ،
ارے یہ بہت بڑی فلمیں ہیں، انکی تو نہ نماز قبول نہ روزہ ، انہیں کیا پتہ دین کیا ہے ،
یہ توپارٹ ٹائم مسلمان ہیں، بہروپئیے ہیں،
کافر ہیں اور نہ جانے کیا کیا ہیں ۔۔۔۔

یہاں تک کہ ”ہم متقی“ پورے رمضان ”ان گناہگاروں“ کے امور پر نظر رکھتے ہیں اور دل ہی دل میں یہ سوچتے ہیں کہ ”توبہ شکر ہے ہم ان جیسے منافق نہیں“

لا حولہ ولا قوة ۔۔۔
افسوس بے حد افسوس۔۔۔!
اللہ جلّہ شانہ سورہ بقرہ میں ارشاد فرماتے ہیں آیت کا مفہوم ہے کہ ”
اے ایمان والوں۔۔ !
تم پر روزے فرض کئیے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلی قوموں پر کئیے گئے تھے تاکہ تم پرہیز گار بنو “
اگر آپکی قابلِ رشک عقل میں اس آیت کا مفہوم سمجھ میں آجا ۓ تو کیا ہی بات ہے ۔۔۔
یہ تو آپ سبھی جانتے ہیں کہ رمضان اللہ کا مہینہ ہے جسکا باقی گزرے مہینوں سے کوئی مقابلہ نہیں اس با برکت مہینے میں فرائض تو فرائض بلکہ نوافل کا بھی دگنا اجر ملتا ہے یہ مہینہ مکمل طور پر رب العالمین کا قرب حاصل کرنے کے لئے ہے اور پرہیزگاری کو اپنانے کے لئے ہے۔
کیونکہ یہ وہ مہینہ ہے جسکا پہلا عشرہ رحمت کا ہے ۔
کسکی رحمت ؟؟
اللہ رب العالمین کی رحمت جو نیکوکار کے لئے بھی ہے اور بدکار کے لئے بھی ۔۔۔
دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے ۔۔ مغفرت و بخشش کس سے؟
گناہوں سے ۔۔
وہ گناہ جو نفس کے مارے ہم سب سے جانے انجانے میں سرذد ہوتے ہیں ۔۔
اور تیسرا عشرہ نجات کا ہے ۔
کس سے نجات ؟؟
دوزخ سے نجات ۔۔
اور یہ نجات ہو گی کیسے ؟
ظاہر ہے استغفار کے ذریعے،
اپنے آپکو بدلنے کے ذریعے،
سچی توبہ کے ذریعے ،
رب کے خوف میں آنکھ سے نکلے ایک سچے آنسو کے ذریعے جسکے پیچھے سچی ندامت چھپی ہو ۔
اب سوال یہ ہے کہ لوگوں کا بدلہ رویہ آخر رمضان میں ہی کیوں نظر آتا ہے باقی مہینوں میں تو لوگ اسطرح بدلے نظر نہیں آتے ۔۔
تو جنابِ والا ۔۔۔
اللہ کے رسول صلى الله عليه و سلم کی حدیث ہے جسکا مفہوم ہے کہ ”
رمضان میں شیاطین جکڑ دیۓ جاتے ہیں اور سرکش جنات کو بھی قید کر دیا جاتا ہے دوزخ کے دروازے بند اور جنت کے دروازے کھول دیۓ جاتے ہیں “ اور اوپر موجود آیت میں روزےاس لئے فرض ہیں کہ ہم پرہیزگاری حاصل کریں ۔۔
تو جب شیاطین ہی قید کر دئیے جائیں اور جنت کے خوبصورت دروازے کھول دئے جائیں تو نفس کے مارے کیوں نہ اپنے رب کا قرب حاصل کریں ؟
لوگ کیوں نہ نیکی کی طرف راغب ہوں ؟
جب شیطان کی کوئی چال نہیں چلنی اور دال نہیں گلنی تو کیوں نہ لوگ اللہ کی طرف رجوع کریں ؟
لوگ کیوں نہ پرہیزگاری اختیار کریں اللہ کے لئے بدلیں ؟
اس با برکت مہینے میں تو اللہ تبارک وتعالٰی ہر رات لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہیں پھر لوگ کیوں نہ بخشش کے طالب ہوں ؟
یہ تو آپکو پتہ ہی ہو گا کہ نیکی گناہ کو دھو ڈالتی ہے تو پھر ہمارے بہن،بھائی کیوں نہ نیکی کریں؟
جب اللہ کا بلاوہ خود آیا ہے تو کیوں نہ لوگ رب العالمین کی محبت کا لطف اٹھا ئیں ؟
جب اللہ خود کہتے ہیں کہ ہے کوئی مانگنے والا ؟ مجھ سے مانگو ۔۔ میں عطا کرنے والا ہوں ۔۔
جب اللہ انہیں خود بلا رہے ہیں تو آپ اور مجھ جیسے ”سو کالڈ مومن“ کون ہوتے ہیں جو انپر انگلی اٹھا ئیں ؟
کیا دینِ اسلام ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ دوسروں کے عیب تلاش کرو ؟
کیا ہمیں حق ہے کہ ہم دوسروں پر کیچڑ اچھلیں ؟
کیا ہمیں الہام ہوتے ہیں کہ فلانے کی نہ نماز قبول نہ روزہ ؟

تو پھر کیوں آپ اپنی جانوں کو دوسروں کی ٹوہ میں ہلکان کرتے ہیں ؟
آخر کو آپکو سکون کیوں نہیں ؟
آپکی وجہ سے آپکا مسلمان بھائی یا بہن نیکی سے بعض رہتے ہیں جب آپکے زہر میں گھلے الفاظ اور طعنوں سے بھرے لہجوں کے وار ان کے سینوں پر چلتے ہیں تو یقین کریں ”لوگ کیا کہیں گے“ کی بناء پر وہ نیکی سے دور ہو جاتے ہیں اورشرم کے مارے پھر وہ بھائی مسجد نہیں جاتے اور کوئی بہن سر پر دوپٹہ نہیں لیتی اور اسکا گناہ آپ کے سر آجاتا ہے ایک انکا دل دکھانے کا ، دوسرا انکو منافق،پارٹ ٹائم مسلمان کہہ کر انکو نیکی سے دور رکھنے کا، تیسرا خود کو انسے افضل سمجھنے کا!
یقین جانیں جو علم آپکو دوسروں پر رعب جھاڑنے اور دوسروں سے افضل ہونے کی مت دے وہ علم ”علم“ ہے ہی نہیں اور دینِ اسلام اس قسم کی تعلیمات کی نفی کرتا ہے ۔
میرے محترم عزیزوں!
خدا کے لئے جو جسطرح اللہ کا قرب حاصل کرنا چاہتا ہے اسے اللہ کے قریب جانیں دیں (بشرطیکہ اس میں کوئی بدعت نہ ہو)
اسے یہ احساس نہ دلوائیں کہ وہ نچلے درجے کا گناہگار ہے یہ حق اللہ جلّہ شانہ نے آپکو نہیں دیا ۔۔
خدارہ دین کے ٹھیکےداروں کا رویہ چھوڑ دیں ۔۔۔
اللہ کے امور میں دخل اندازی نہ کریں ۔۔
کون کتنا نیک اور کون کتنا گناہگار ہے اور کسکی نیکی قبول ہوگی اور کسکی نیکی قبول نہیں ہوگی یہ ڈیوٹی آپکی نہیں ہے ۔۔۔
”اپنے لئے جنت کا ٹکٹ اور دوسرے کے لئے دوزخ کا انتخاب“ مت کریں ہو سکتا ہے کسی کی مسکراہٹ جو صدقہ ہے اللہ کے نزدیک آپکی ایک نماز کے مقابلے میں کتنے درجے اوپر ہو ۔۔۔
تو اپنے نفس کا تزکیہ کریں کہ کیا واقعی آپ مسلمان ہیں
اللہ کے رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کی حدیث کا مفہوم ہے کہ” مسلمان وہ ہے جسکے ہاتھ اور زبان سے دوسرے محفوظ ہیں “ تو آپ خود سے پوچھیں کہ کیا آپکی زبان اور ہاتھ سے آپکا بھائی یا بہن محفوظ ہے ؟ کیا آپ کے جلے کٹے الفاظ اسکو اندر سے کاٹ تو نہیں رہے ؟ کیا اپنے بہن بھائی کو اسکے گناہوں کا طعنہ تو نہیں مار رہے ؟ کیا آپ اسکی نیکی کو سرہا رہے ہیں ؟
اللہ کے نبی صلى الله عليه و سلم کے قریب ”بہترین عمل زبان کی حفاظت ہے“ ۔۔
میرے عزیزوں!
اس زبان کی حفاظت کریں کہیں اس کے وار جانے انجانے میں دوسروں پر نہ چل پڑیں اور کہیں وہ دین سے غافل نہ ہوجائیں۔
لہٰزا محبت بانٹیں ۔۔
رمضان المبارک اللہ کا مہینہ ہے اور اللہ کا فرمان ہے کہ” روزہ خاص میرے لئے ہے اور اسکا اجر بھی میرے ہی ذمہ ہے“
تو دوسروں کے روزے قبول ہونگے یا نہیں ہونگے یہ آپکی سردردی نہیں ہے۔ آپ اپنےروزوں کی پرواہ کریں ۔ برائے مہربانی دوسروں کو طعنہ دینے سے بچیں اگر آپ دوسروں سے اس لئے نفرت کرتے ہیں کہ آپ وہ گناہ نہیں کرتے جو دوسرےکرتے ہیں تو قابلِ غور بات تو یہ ہوئی کہ آخر آپ بھی تو ”گناہ“ کرتے ہیں ۔۔ ایسا تو نہیں کہ ابنِ آدم گناہوں سے پاک ہو ؟؟
اگر آپ دیکھیں کہیں گناہ ہورہا بھی رہا ہے تو دلیل دے کر اچھے اخلاق سے اسے روکیں اللہ رب العالمین کتنے رحمان اور شفیق ہیں یہ سمجھائیں ۔۔
دین کو خوبصورتی سے بیان کریں اپنے الفاظوں کی بد صوتی اور لہجے کی سختی دوسروں پر نہ جھاڑیں ۔۔
محبت کے بیج بوئیں نفرتیں نہ بانٹیں ۔
اچھا اخلاق مومن کی پہچان ہےاگلے کی تزلیل کر کے اسے گناہ پر رضامند نہ کروائیں ۔۔
آپکا ایک چھوٹا سا جملہ کسی کے ٹوٹے دل کو جوڑ سکتا ہے اور یاد رہے کہ وہی دل توڑ بھی سکتا ہے ۔۔
تو اللہ کی خاطر دلوں کا میل صاف کریں ۔۔
دین سیکھیں اسے دوسروں تک پہنچائیں ۔۔
لہجے میں نرمی رکھیں ۔۔
بھلائی کریں اور بھلائی کروائیں ۔۔
اللہ تبارک و تعالٰی سے التجا ہے کہ مجھے اور آپکو دینِ اسلام کی سمجھ عطا فرمائیں اور ہم سے راضی ہو جائیں ۔۔
اس امید کے ساتھ اجازت طلب ہے کہ رمضان المبارک جیسے پاک و با برکت مہینے میں آپ لوگوں کو دین کی طرف راغب کریں گے اپنے آپکو ان سے افضل نہیں جانیں گے ۔
ہم میں سے کوئی پرفیکٹ نہیں اللہ ان کوششوں کو قبول کرتا ہے جو آپ خالص اللہ کے لئے کرتے ہیں ۔۔
اسی لئے وہ بھی کوشش کر رہے ہیں کہ نیکی کی طرف جایا جائے انکے گناہوں کو دیکھ کر انہیں طعنے نہ دیں انکے ٹوٹے دل کوجوڑ کر انہیں نیکی پر سراہیں۔۔
الفاظوں کا چناٶ کرنا سیکھیں ۔۔۔
اللہ اپنے مانگنےوالے کو خالی ہاتھ نہیں لوٹاتا ۔۔
اللہ سے صحیح دین کی عقل مانگیں ۔۔
اللہ سے دعا ہے کہ ہماری ٹوٹی پھوٹی عبادات قبول فرمائیں ہمارے گناہ کبیرہ و صغیرہ معاف فرمائیں اور ہماری بخشش کا کوئی سامان کردیں آمیں یا رب العامین ۔۔
طالبِ دعا۔
آمنہ یوسف

Amna yousaf
About the Author: Amna yousaf Read More Articles by Amna yousaf: 16 Articles with 16911 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.