ذراسوچیں! پاک فوج دفاع وطن کی ضمانت ہے

سوشل میڈیا پر آئے دن فوج کے خلاف بڑی غلیظ زبان استعمال ہو رہی ہے۔ پھر فوج کے بجٹ پر چند شر پسند لوگ بے مقصد زہر اگلتے ہیں۔ اپنے اردگرد دنیا پر نظر دوڑا کر دیکھو۔ تقریبا ٥٦اسلامی ممالک ہے ، جن میں اکثر بے بس ، مجبور و لاچار نظر آتے ہیں۔ اللہ معاف فرمائے ، چند اسلامی ملکوںکا ذکر کرتے ہوئے دل خون کے آنسو روتا ہے۔ شام، فلسطین۔ لبنان ممالک کی طرف نظر اٹھا کر دیکھو اگر ان کی اسلامی فوج ہوتی تو کبھی بھی کوئی ان کی طرف بُری نظر سے نہ دیکھتا۔ آج کیا ہو رہا ہے سب کی آنکھوں میں خون کے آنسو ہیں۔ لہذا اپنی فوج پر بک بک کرنے سے پہلے ان گھرانوں سے پوچھو جن کے گھروں میں قومی پرچم میں لپٹی لاشیں آتی ہیں۔ کبھی خود بھی یہ قربانی دے کر دیکھو شاید اہمیت کا پتہ چل جائے۔ یاد رکھنا خدا نخواستہ اگر آج ہماری مضبوط فوج نہ ہوتی ہے امریکہ یا اسرائیل کیا سلوک کرتا کبھی خوابوں میں نہیں سوچا ہو گا۔ اگر اپنی فوج کے خلاف بے لگام ہو کر بکنا شروع کر دیا جائے تو پھردشمن کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔ذراسوچیں۔۔۔

قارئین سے کچھ باتیں شیئر کرنا چاہوں گا یا یوں کہہ لیں کہ پوچھنا چاہوں گا کہ کیا واقعی پاکستانی قوم اتنی بے وقوف ہے یا اس کا حافظہ اتنا کمزور ہے۔ کبھی ائیر مارشل اصغر کا انٹرویو دماغ میں گھومتا ہے کبھی بھٹو کی باتیں ذہن میں ابھرتی ہیں جب اس نے پارٹی کی بنیاد رکھی، اس کے ساتھ ساتھ ایک مسلمان ہونے اور امت محمد ﷺ کا امتی ہونے کی اہمیت اور مقام کو سوچتا ہوں، پھر اس کائنات کو اللہ کی طرف سے اپنے حبیب کے ذریعے لاء اینڈ آرڈر کی طرف نظر جاتی ہے اور پھر اپنے گریبان میں جھانکتاہوں تو کچھ سمجھ میں نہیں آتا، دن ہفتوں میں ہفتے مہینوں میں، مہینے سالوں میں اور سال صدیوں میں تبدیل ہو رہے ہیں۔ لیکن ہمارا رویہ طرز زندگی، طرز معاش، قانون اور انسانیت کی بے قدری کیوں؟؟ کیا واقعی ہم اتنے لالچی اور خود غرض ہو گئے ہیں کہ ہمیں ذرا بھی احساس نہیں ہوتا کہ ہم اپنے بھائی، دوست، ساتھی یا پڑوسی پر کتنا ظلم کر رہے ہیں۔ جبکہ ہمیں اللہ رب العزت نے اپنے پیارے حبیب آقائے دو عالم ﷺ کے ذریعے سب کچھ طریقہ تدریس، طریقہ سپہ سالاری، طریقہ حکومت، طریقہ زندگی، طریقہ معاش، طریقہ بھائی چارہ بتادیا تو پھر ہم کیوں ایسی دلدل میں پھنسے جا رہے ہیں جس کا کوئی نشاں نہیں ہے،کوئی منزل نہیں۔ چند دن پہلے دیا جانے والا بجٹ کس بات کی عکاسی کرتا ہے۔ کبھی ہم نے سوچا نہیں۔ ایک طرف پورے ملک سے دہشت گردی ختم کرنے کے لیے جو بجٹ رکھا گیا ہے اس کا موازنہ کسی ایک میٹروبس سے کر یں۔ میٹرو بس صرف چند کلومیٹر کے لیے ہے جبکہ ضرب عضب پورے ملک پاکستان کے سکون کے لیے ہے۔ کراچی میں گرین لائن بس کا بجٹ دیکھیں اور جو تھر کے قحط زدہ علاقے اور ان لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کتنا مختص کیا ہے۔ کیا تھر میں رہنے والے لوگ انسان کہلانے کے قابل نہیں یا پھر ا ن کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں۔ اسی طرح اس صوبے کے بجٹ کو دیکھیں جہاں سے ہمیں بے شمار معدنیات اور سوئی گیس جیسی نعمت نصیب ہوئی۔ کیا صوبہ بلوچستان میں لوگ نہیں بستے، پھر ہم بڑے آرام سے ٹی وی ٹاک شو میں کہتے ہیں کہ بلوچ بھائی ہم سے ناراض ہیں۔ بھئی اپنی میٹروبس کا بجٹ اور اس کے برابر پورے صوبے کے بجٹ کا موازنہ کرلیں تو خود ہی واضح ہو جائے گا کہ کہاں کمی ہے۔خدا نخواستہ اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ حکومتیں چاہتی ہیں کہ ملک میں انارکی پھیلی رہے اور فوج کو ہم ختم تو نہ کر سکے کم ازکم اس کو پھنسائے رکھو کہ اس کو ہوش نہ آئے اور نہ ہماری حکومت توڑے اور پاکستان کی عوام کے لیے کو ئی حکومت سنبھالے، اس بجٹ کے پیچھے کیا ہے؟ سوچنے کی ضرورت ہے۔ بھارت کا پاکستان کو دو لخت کرنے کا اعتراف ہماری حکومت کا خاموش رہنا کہیں اس بات کی عکاسی تو نہیں کر رہا ہے ”پتہ نہیں یہ کس نے بارڈر کی لکیر کھینچ دی“ جو اس لکیر کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو قابل غور بات ہے کہ آخر وزیر اعظم پاکستان کے منہ سے ایسے الفاظ کیوں نکلتے ہیں۔ پھر ڈیفنس منسٹر اسمبلی فلور پر کھڑے ہو کر اپنی ہی فوج کے خلاف کیوں بولتا ہے؟ اس سے کیا ثابت ہوتا ہے کون ذی شعور ہے جو اپنے ہی گھر کو آگ لگائے یا تو وہ پاگل ہے یا کسی کے ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے۔ میرے محب وطن ساتھیو سوچو، غور کرو۔ اگر آج ہم سکون کی نیند سوتے ہیں تو اس میں ہماری پاک فوج کا کردار ہے۔ ورنہ آپ نے نریندر مودی کی تقریر سن لی ہو گی جو بنگلہ دیش ”ڈھاکہ“ میں کی اور جو اس پر فوٹو پوٹریٹ پیش گیا ہے اس کو بھی غور سے دیکھو، یہ سب مل کر ہماری قوم کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اس کے وزرا ء کے پاکستان کے خلاف آگ اگلتے بیانات کس بات کی عکاسی کر ر ہے ہیں۔ مگر پاکستان کی طرف سے کیا جواب آیا۔ افسوس ہوتا ہے کہ ایک ملک کا وزیر بد حواسوں کی طرح ایک پر امن ملک پر بھونکتا ہے تو پرامن ملک پاکستان کا وزیر نیند کی گولیاں کھا کر چپ رہتا ہے، آخر ملک و قوم کی سا لمیت کے علاوہ بھی کوئی مفادات ہوتے ہیں، اگر ہیں تو قوم کے سامنے رکھے جائیں کہ میری قوم میری زبان اس لیے بند ہے………………………… میں بھارت کے خلاف نہیں بول سکتا۔ ہاں اگر بھارت کو پسندیدہ ملک کہنا چاہوں گا۔ لیکن پھر بھی ہم ایک امید لگائے بیٹھے ہیں کہ ہماری حکومت ہمارے لیے کچھ کرے گی۔ کیا کرے گی؟ آخر دنیا کی بہترین افواج پاکستان کے سپہ سالا ر کو جواب دینا پڑا۔ دوسری پاک فضائیہ کے جے ایف 17تھنڈر نے پیرس ایئر شومیں حصہ لیا، الحمد للہ اس شاہکار کو دیکھ کر دنیا دنگ رہ گئی، اس کی کارکردگی اور افادیت اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ دنیا پاک فضائیہ کے پائیلٹس کو دنیا کے نمبر ون کہنے پر مجبور ہو گئی، جے ایف 17تھنڈر کی ڈیمانڈبڑھ گئی مگر پاکستان ان طیاروں کو ایکسپورٹ کرے گا، زر مبادلہ کمایا جائے گا لیکن یہ زر مبادلہ کس سیاست کا زیور بنے گا معلوم نہیں۔ کیا پاک فوج ملک کو بہتری کی جانب گامزن کرنے کے لیے قربانیاں دیتی رہے گی اور نام نہاد سیاست دان جمہوریت کے نام پر ملک کے پلاٹ بنا کر بیچتے رہیں گے۔ میری ناقص رائے کے مطابق اگر ہماری پاک فوج نہ ہوتی تو یہ سیاست دان کب کا بارڈر ختم کرکے اس ملک کو انڈیا میں شامل کر چکے ہوتے اور یا پھر اپنی مرضی کی ریاستیں بنا کر اپنی رعایا کو غلام بنا کر جو چاہے کرتے رہتے۔ رمضان مبارک شروع ہوا سبحان اللہ لوڈ شیڈنگ کے طریقہ کار پر، وزیر اعظم کے نوٹس لینے پر، ذمہ دار وزیر کے پاس لوڈ شیڈنگ پر جواب دینے کے لیے وقت نہیں۔ تو اب میری قوم ان سیاست دانوں کے نعرے بلند کررہی ہے۔ قارئین پلیز ذرا سوچو اور غور کرو کہ کہیں ہم چند شر پسندپارٹی کے مفاد پرست جیالوں کے پیچھے لگ کر اپنا آپ تباہ تو نہیں کر رہے۔ ذرا سوچیں اور بہتری کی طرف قدم بڑھاؤ۔آج قوم کو محمد بن قاسم کی صورت میں ایک ایسا سپہ سالار ملا ہے۔ آئیے ہم سب مل کر اس کا ساتھ دیں، اگر آج ہم اپنا آپ سنوارنے میں ناکام ہو گئے تو پھر زندگی شاید ہی دوبارہ موقع دے۔ شکریہ

RIAZ HUSSAIN
About the Author: RIAZ HUSSAIN Read More Articles by RIAZ HUSSAIN: 122 Articles with 155991 views Controller: Joint Forces Public School- Chichawatni. .. View More