عشق میں حساب کتاب کہاں ہوتا ہے؟

مولانا رومی ایک دن خرید و فروخت کے سلسلے میں بازار گئے۔ ایک دکان پر جا کر رک گئے۔ دیکھا کہ ایک عورت کچھ سودا سلف لے رہی ہے۔ سودا خریدنے کے بعد اس عورت نے جب رقم ادا کرنی چاہی تو دکان دار نے کہا،“عشق میں حساب کتاب کہاں ہوتا ہے، چھوڑو پیسے اور جاؤ۔“
مولانا رومی یہ سن کر غش کھا کر گر پڑے۔ دکان دار سخت گھبرایا اس دوران وہ عورت وہاں سے چلی گئی۔ خاصی دیر بعد جب مولانا رومی کو ہوش آیا تو دکاندار نے پوچھا،
“مولانا صاحب آپ کیوں بے ہوش ہوئے؟“
مولانا رومی نے جواب دیا،
“میں اس بات پر بے ہوش ہوا کہ تم دونوں میں اتنا قوی اور مضبوط عشق ہے کہ آپس میں کوئی حساب کتاب نہیں جب کہ اللہ کے ساتھ میرا عشق کتنا کمزور ہے کہ میں تسبیح کے دانے بھی گن گن کر گراتا ہوں۔“ —

YOU MAY ALSO LIKE: