لقمان حکیم؛انسان کامل(۹)

دنیا
’’یابنی !ان الدنیا بحر عمیق وقد ھلک فیھا عالم کثیر فاجعل سفینتک فیھا الایمان واجعل شراعھا التوکل واجعل زادک فیھا تقو ی اﷲ فان نجوت فبرحمۃ اﷲ و ان ھلکت فبذنوبک۔ ‘‘
بیٹا! دنیا ایک گہرا اور عمیق سمند رہے جس میں بہت سی مخلوق غرق ہو چکی ہیں ۔لہٰذا! اس سمندر میں تمہارا سفینہ خد اپر ایمان ہوناچاہئے جس کا بادباں توکل ،جس کا زاد راہ خداکا تقوی ہو ۔اگر تم نے اس سمندر سے نجات پا لی تو سمجھو کہ رحمت خدا کی بر کت سے ہے اور اگر ہلاک ہوگئے تو جا ن لو کہ اپنے گناہوں کی بدولت ہے ۔(اصول کافی ج ۱ صفحہ ۱۳)
’’یابنی! ان الدنیا بحر عمیق قد غرق فیھا عالم کثیر فلتکن سفینتک فیھا تقوی اﷲ وحشوھا الایمان و شراعھا التوکل و قیمتھا العقل و دلیلھا العلم و سکاھاالبصر۔‘‘
بیٹا ! دنیا ایک عمیق اور گہرا سمندر ہے جس میں بہت بڑی دنیا غرق ہوچکی ہے اس سمندر میں تمہاری کشتی خدا کاتقویٰ ہونا چاہئے اور زاد راہ توشہ ایمان ،اس کابادباں توکل ،ناخداعقل اور راہنما علم اور اس کا ساکن صبر و شکیبائی ۔(تفسیر نمونہ زیر نظر آیۃ․․․ناصر مکارم شیرازی جلد ۹صفحہ ۴۳۲ناشر مصباح القرآن ٹرسٹ )
بیٹا !اس دنیا میں لوگوں سے لڑائی نہ کرو۔اس لئے کہ ان کی وجہ سے لوگ تمہاری طرف اپنے دل میں نفرت اورکینہ رکھیں گے ۔(بحارالانواز جلد ۱۳صفحہ ۴۱۹)
بیٹا !خبردار! تم اس دنیاسے کچھ سرمایہ لئے چلے جاؤ اس حال میں کہ اپنے کام کواور اپنے اموال کو دوسرں کی سرپرستی میں کر جاؤ اور اسے اپنے امور کاحاکم بنادو ۔(اختصاص مفید صفحہ ۳۳۲)
بیٹا !دنیا سے ،اس کے گناہوں سے اور شیطان سے ہرگز مطمئن نہ ہونا۔(اختصاص شیخ مفید صفحہ ۳۳۲)
بیٹا !دنیا کو اپنی تکیہ گاہ نہ قرار دو اوراپنا دل دنیامیں مشغول نہ کرو ۔اس لئے کہ خداوند عالم نے دنیا سے زیادہ پست کوئی اورچیز نہیں خلق کی ہے ۔کیا تم نہیں دیکھتے کہ خدا نے دنیاکی نعتوں کو اطاعت کرنے والوں اور نیکو کاروں کے لئے بدلہ نہیں قرار دیاہے اور دنیا کی بلاء و مصیبت کو بھی گناہگاروں کی سز انہیں قرار دیا ہے ۔(بحار الانوار جلد ۱۳صفحہ ۴۱۲)
بیٹا !دنیا کے معاملات میں اس طرح داخل نہ ہو کہ تمہاری آخرت کو نقصان پہونچائے اور اسی طرح دنیاوی معاملات کو اس طرح ترک نہ کرو کہ دوسرں کے لئے سر کابوجھ بن جاؤ (کوئی کام دھندہ نہ کرواور دوسروں کے ٹکڑوں پر زندگی بسر کرو )۔(مجمو عہ ورام صفحہ ۶۵اور بحار الانوار جلد ۱۳صفحہ ۱ ۴۱ پر تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ بیان ہوئی ہے ۔)
بیٹا !دنیا کے مال و دولت کو زیادہ نہ بڑھاؤ ۔اس لئے کہ اس کی حقیقت سے تم غافل اور بے خبر ہو اور جس کی طرف قدم بڑھارہے ہوا س پر غور فکر کرنا ۔(اختصاص صفحہ ۳۳۵)
بیٹا !دنیاکو قید خانہ قرار دو تاکہ آخرت بہشت ہوجائے۔(اختصاص مفید صفحہ ۳۳۵)
بیٹا !اپنی دنیا کوآخرت کے بدلے بیچ ڈالو اس طرح دونو ں سے فائدہ اٹھا ؤ گے اور آخرت کو اپنی دنیا کے بدلہ فروخت نہ کرو کہ دونوں جگہ نقصان اٹھاؤ گے ۔(حقوق اولاد اور ہدایات اہل بیت صفحہ ؍۲۴۲ناشر ،تنظیم المکاتب،لکھنو ،انڈیا )