سین ہوزے کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس میں جنوبی امریکہ کے
نو آبادیاتی علاقوں سے جمع کیا ہوا سونا، چاندی اور قیمتی پتھروں پر مشتمل
خزانہ سپین کے بادشاہ فلپ پنجم کے لیے لے جایا جا رہا تھا تا کہ سپین میں
جانشینی کی جنگ کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
کولمبیا کا کہنا ہے کہ اس نے کشتی کا ملبہ سب سے پہلے کارتاخینا کے ساحل پر
دو ہزار پندرہ میں دریافت کیا۔
|
|
گزشتہ برس صدر وان مینوئل سینتوس نے کہا تھا کہ بازیافت کے اس عمل سے 'نہ
صرف کولمبیا بلکہ دنیا بھر کے لیے ثقافتی اور سائنسی تاریخ کا ایک نیا باب
شروع ہو رہا ہے'۔
دریں اثنا آثار قدیمہ کے ماہرین کی ایک ٹیم نے سطح آب کے نیچے کام کرنے
والے روبوٹ کی مدد سے ایک تحقیق کے آغاز کے بعد نئی معلومات شائع کی ہے ۔بعض
لوگوں کا خیال ہے کہ کشتی کا یہ ملبہ قیمتی ترین ہے اوراس کی مالیت اربوں
میں ہوسکتی ہے۔
سین ہوزے دنیا بھرمیں کشتی ڈوبنے کے ہزاروں واقعات میں سے ایک ہے اس کا
تاریخی ملبہ تہہ سے نکالنے کا امکان آثار قدیمہ کے ماہرین اور خزانے کی
تلاش میں نکلنے والوں کے لیے خاصی دلچسپی کا باعث ہے۔
کشتی کے ملبے پر کس کا حق ہے ؟
خزانے کی تلاش کی مہم کے بعض پہلوؤں کے حوالے سے کچھ بین الاقوامی معاہدوں
کے تحت اصول مقرر کیے گئے ہیں۔
ساؤتھ ہیمپٹن یونیورسٹی کے ایک وکیل اور ماہر آثار قدیمہ رابرٹ میکنٹوش
کہتے ہیں کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت ممالک کے درمیان یہ فیصلہ کیا جاتا
ہے کہ ایک قیمتی کشتی کے ساز و سامان پر کس کی ملکیت ہوگی ۔
'یہ سب بہت پیچیدہ ہے۔ مختلف ریاستوں اور افراد کو ملبے کے متعلق مختلف اور
ایک دوسرے سے متصادم نوعیت کی دلچسپی ہو سکتی ہے۔اور اس دلچسپی کو قانون کے
کسی پہلو سے پشت پناہی حاصل ہو سکتی ہے'
مثال کے طور پر کشتی کے اصل مالک کے پاس ملکیت کا حق ہے۔ لیکن اس حق پر وہ
ملک دعویٰ کر سکتا ہے جس کے پاس ان پانیوں کی ملکیت ہے جہاں کشتی ڈوبی۔
|
|
مالیت کے خیالی تخمینے
ماہر آثار قدیمہ پیٹر کیمبل کہتے ہیں'سمندر دنیا کا بہترین عجائب خانہ ہے
'۔
اور ڈوبے ہوئے جہازوں کے خزانوں کی تلاش میں نکلنا ایک بڑا کاروبار ہے۔ ایک
ملبے کو نکالنے سے پہلے اس کے سامان کی مالیت کے بہت بڑےاندازے لگائے جاتے
ہیں۔
پیٹر کیمبل کہتے ہیں اکثر آثار قدیمہ کی تلاش کے اخراجات ملبے کی اپنی
مالیت سے کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔
نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سین ہوزے کے سامان کی مالیت سترہ ارب ڈالر ہو
سکتی ہے۔اگرچہ دو ہزار پندرہ میں کولمبیا کی حکومت کی جانب سے اعلان کے بعد
خزانے کی مالیت ایک سے دس ارب ڈالر کے درمیان بتائی گئی تھی۔
مسٹر کیمبل کہتے ہیں سترہ ارب کی یہ رقم 'ایک ہوا میں لگایا گیا اندازہ ہے'۔
اس کے باوجود ماہرین متفق ہیں کہ سین ہوزے مالی اور ثقافتی اعتبار سے خاصی
قیمتی ہے۔
قانون کیا کہتا ہے؟
یونیسکو کے تہہ آب ثقافتی ورثے کے حوالے سے دو ہزار ایک کے اجلاس میں ایسے
اصول متعین کیے گئے جن کی روشنی میں زیر زمین بازیافت کے بہترین طریقہ کار
اور تحقیق کے مقام کے انتظام اور نگرانی کے لیے مقرر لوگوں کی قابلیت کے
معاملات طے کیے جا سکتے ہیں۔
یونیسکو نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملبے کی ملکیت کے دعوؤں
کے متعلق معاملات پر بخوشی کردار ادا کرنے کو تیار ہے لیکن اب تک کسی نے اس
طرح کے کسی معاملے پر ان تک رسائی نہیں کی۔
|
|
کشتی اولاً جس ملک کی ملکیت رہی ہو وہ اس کے ملبے پر دعوٰی کر سکتا ہے۔یہاں
تک کہ وہ کئی سو سالوں تک بھی ڈوبی ہوئی اور لاوارث رہی ہو پھر بھی وہ ملک
ملکیت کا دعویٰ کر سکتا ہے۔
ایسے کیس بھی سامنے آئے ہیں جہاں ایک ملک نے اس شرط کے ساتھ ملکیت کسی
دوسرے ملک کے حوالے کی ہو کہ ملبے کو عجائب گھر میں نمائش کے لیے رکھا جائے۔
تاہم ملکیت کا معاملہ وہاں پیچیدہ ہو جاتا ہے جہاں ملبہ کسی دوسری ریاست کے
زیر ملکیت پانیوں میں موجود ہو ۔
مسٹر میکنٹوش کہتے ہیں کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت کسی بھی ملک کو اپنے
پانیوں پر پورا اختیار حاصل ہے چنانچہ وہ ملکیت کے معاملے پر جو چاہے کر
سکتا ہے۔ معاملہ اس وقت اور بھی پیچیدہ ہو جاتا ہے جب ملبہ ایسے پانیوں میں
ہو جو کسی ایک ملک کی ملکیت میں نہیں ہیں۔
جب ایک کشتی دریافت کر لی جائے تو جس ملک میں اس کا اندراج موجود ہو وہ
ملکیت کے علاوہ 'خودمختاری کے استثنیٰ' کا دعوی کر سکتا ہے۔ یہ استثنیٰ
ایسے بحری جہازوں اور کشتیوں کے لیے ہے جن پر کوئی دوسرا ملک قانونی
کارروائی نہیں کر سکتا ۔ جنگی جہاز اور غیر تجارتی مقاصد کے لیے استعمال
ہونے والے جہازوں کو یہ استثنیٰ حاصل ہے۔
|
|