عمر کا کوڑا

ہمارے ہاں اسلامی نظام کا ذکر آٗئے تو حضرت عمر بن خطاب ؓ کا تذکرہ ضرور کیا جاتا ہے ۔ عمر ایسا با برکت نام ہے کہ جب بھی عمر نام کے کسی خلیفہ کی حکومت آئی امن و امان کے حوالے سے وہ دور منفرد ثابت ہوا ۔ حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے دور میں بھی امن و امان خوب رہا بلکہ معاشی درستگی کے حوالے سے ان کا دور اس لیے منفرد رہا کہ جب انھوں نے عنان حکومت اپنے ہاتھ میں لی تو کرپشن عام تھی، مگر ہم حیران ہوتے ہیں کہ تقریبا دوسال کے عرصے میں ملک سے کرپشن ہی کا خاتمہ نہ ہوا بلکہ اس دور میں رسول اللہ کی یہ پیشن گوئی پوری ہوئی کہ معاشی محتاجگی کا خاتمہ ہوا ۔

حضرت عمر بن خطاب اور حضرت عمر بن عبدالعزیزکی شخصیات انتظامی لحاظ سے بالکل مختلف تھیں ، ایک عمر کے دوران کا شعار ان کا ْ کوڑا ْ تھا تو دوسرے عمر کے دوران میں ْ سزا ْ کا فقدان نظر آتا ہے ۔حکمرانوں کے بارے میں بعض باتیں مشہور ہو جاتی ہیں جو ہوتی تو حقیقت ہیں مگر ان میں غلو ہوتا ہے ، حضرت عمر بن خطاب کا کوڑا اتنا موٹا نہیں تھا مگر تاریخ کے غلو نے اس کو ضرورت سے زیادہ نمایا ں کر کے ایک فقیر منش، خوف خدا رکھنے والے حکمران کے ساتھ انصاف نہیں کیا ۔

کوڑا سختی کی علامت ہے ، اسلام میں سختی کی حوصلہ شکنی پائی جاتی ہے ۔ اللہ تعالی خود انسان کو موقع دیتا ہے کہ ْ مانو یا انکار کر دو ْ خود رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات سختی سے بالکل ہی مبرا ہیں ۔ بلکہ تسخیر انسان کا جو رستہ بتایا گیا وہ تسخیر قلوب ہے۔ اور عام سی بات ہے کہ دل سختی سے نہیں بلکہ ْ پیار ْ سے مسخر ہوتے ہیں۔ پیار کل بھی تسخیر قلوب تھا اور آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا ۔

ہمارے معاشرے میں پائی جانے والی سختیاں جو بہت سارے مصاحب کو جنم دے چکی ہیں ۔ ان کو پیار اور محبت کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے ۔ اس کی ابتداء خود فرد کی ذات سے ہوتی ہوئی خاندان اور معاشرے میں پھیلتی ہے ۔ پیار اور محبت اگرْ منزل ْ مان لی جائے تو اس تک پہنچنے کی راہ کا نام ْ روا داری ْ ہے-

Dilpazir Ahmed
About the Author: Dilpazir Ahmed Read More Articles by Dilpazir Ahmed: 135 Articles with 148958 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.