جناب چیف جسٹس صاحب تھوڑی سی توجہ ادھر بھی

11جون 2018کو چیف جسٹس آف پاکستان نے پاکستان کی عوام کو اس ٹنیشن بھرے دور میں ایک خوشخبری سنا دی جو کہ واقعی قابل تعریف ہے اور وہ خوشخبری کچھ اس طرح سے ہے کہ پاکستان کی تمام موبائل کمپنیاں ری چارچ کروانے پرٹیکس کی مد میں اچھے خاصے پیسے کاٹ لیتی تھی جوکہ ہر لحاظ سے عوام کے ساتھ ذیادتی تھی مگر چیف جسٹس صاحب نے کروڑوں موبائل صارفین کو ریلیف دلوا یاجو کہ بہت اچھا کام ہے اب پورا بیلنس ملے گا اور اس احسن کام کے لیے پاکستان کی عوام چیف جسٹس صاحب کا شکریہ ادا کرتی ہے جو کام حکومت نے عوام کے لیے کرنے تھے وہ چیف جسٹس صاحب کر رہے ہیں مختلف اداروں کے دورے کر کے ان پر سوموٹو ایکشن لے کر،ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ یہاں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جوکہ پاکستان کے اہم ترین عہدوں (مثلا،وزیراعظم،وزیراعلیٰ،وزیر،مشیروغیرہ) پر کئی دہائیوں سے فائز رہے مگر انہوں نے عوام کی بھلائی کے لیے کچھ نہیں کیابلکہ نت نئے ٹیکسوں کے بوجھ تلے ہی دبایا ہے لہٰذا چیف جسٹس صاحب پاکستان کی عوام کی بہت توقعات آپ سے وابستہ ہیں ان میں سے ایک توقع پانی اور بجلی ہے ملک میں اس وقت پانی و بجلی کی شدید قلت ہے اور اگر اب بھی اس پر قابو نہ پایا گیا تو یہ ایسا جن بن جائے گا جو پھر کسی کے قابو میں نہ آئے گا 1980کی دہائی سے پاکستان میں کالا باغ ڈیم پر کام ہو رہا ہے مگر آج تک یہ ڈیم نہیں بن سکا جتنی بھی حکومتیں پاکستان میں آئی ہیں انہوں نے اس پر کام کرنے یا اس منصوبے کو پایا تکمیل تک پہنچانے کی طرف کوئی توجہ ہی نہیں دی کیونکہ کسی بھی حکومت کی ترجیحات میں یہ منصوبہ شامل نہیں ہے میٹرو بس،اورنج لائن ٹرین اور دیگر منصوبوں پر کاش کالا باغ ڈیم کو ترجیح دی ہوتی تو کیا ہی اچھا ہوتا اور دوسری طرف آج ہم یہ رونا رو رہے ہیں کہ انڈیا نے دریا ئے نیلم کے پانی پر کشن گنگا ڈیم کی تعمیر شروع کی ہے تو اب ہماری آنکھیں کھل گئی ہیں ہم آپس کی لڑائیوں میں الجھے رہے اور ہمارا دشمن اپنا کام کرتا رہا اس ڈیم کا پاکستان کو بہت نقصان ہو گا جن میں سے چند ایک یہ ہیں وادی نیلم کی ساری خوبصورتی جاتی رہے گی وادی نیلم میں مون سون بارشیں نہیں ہوتی جسکی وجہ سے یہ علاقہ کھنڈر کا منظر پیش کرے گامقامی لوگ یہاں چاول کی فصل کاشت کرتے ہیں جو پھر ڈیم کے بعد ممکن نہ ہوگی اور پاکستان کا نیلم جہلم پروجیکٹ بھی خطرے میں پڑجائے گا حالانکہ انڈیا کے پاس تین سو سے زائد دنوں کا واٹر سٹوریج ہے اوراگر انڈیا مزید ڈیم نہ بھی بنائے تو اس کو کوئی پرابلم نہیں مگر پھر بھی انڈیا انٹرنیشنل کورٹ آف اربیٹریشن(International court of Arbitration) میں پاکستان کے خلاف پانی کا مقدمہ 20دسمبر2013 جیتا ہے اور اسی بناء پر ڈیم کی اجازت بھی لی ہے جبکہ پاکستان میں اُس وقت وزیر اعظم اور وزیر خارجہ میا ں نواز شریف تھے جوکہ انٹر نیشنل لیول پر عدالت کو مطمئن نہ کرسکے دوسری جانب پاکستان کے پاس بمشکل تیس دنوں کا واٹر سٹوریج ہے جو کہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے ان ممالک کا حال دریافت کریں جو آج پانی کی بوند بوند کو ترستے ہیں لیبیااورکیپ ٹاؤن (ساتھ افریقہ)کی صورتحال سے سبق سیکھ لینا چاہئے جن کے نزدیک سونے،چاندی او ر پٹرول سے بڑھ کر پانی کی قیمت ہے ویسے بھی ایک اندازے کے مطابق دنیا کی آب و ہوا میں نمایاں تبدیلیاں ہو رہی ہیں قدرتی ذخائر تقریباََ ختم ہونے کے در پرہیں اگر آج کوئی اعلیٰ حکمت عملی نہ اپنی تو خدا نہ کرئے یہاں بھی لیبیااورکیپ ٹاؤن جیسی پوزیشن نہ ہوجائے کئی دانشوروں کا یہ بھی خیا ل ہے کہ تیسری جنگ عظیم اگر ہو ئی تو وہ پانی کی وجہ سے ہو گی ایک کہاوت مشہور ہے کہ "بیوقوف دوست سے سمجھدار دشمن زیادہ بہتر ہے"مگر پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں کو تو کسی دشمن کی بھی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ یہ پارٹیاں بذات خود ایک دوسرے کے لیے کافی ہیں جتنی توانائیاں سیاسی پارٹیاں آپسی سازشوں میں صرف کرتی ہیں کاش کبھی یہ توانائی اور حکمت کسی اچھے کا م پر خرچ کی ہوتی تو آج پاکستان کو ایسے بحرانوں سے نہ گزرنا پڑتاجناب چیف جسٹس صاحبـ اس وقت پاکستان کو چار سے پانچ منگلہ ڈیم کی طرز پر ڈیموں کی اشد ضرورت ہے پاکستان کی عوام آپ کی شکر گزار ہے کہ آپ نے اس پر سوموٹو ایکشن بھی لیا ہے اور ساری قوم کی نظریں آپ پر لگی ہیں کیونکہ پاکستان کی عوام کو بخوبی اس بات کا اندازہ ہوچکا ہے کہ کو ئی بھی سیاسی پارٹی یہ کا م نہیں کرسکتی اور اس بات کا انداز ہ ا س طرح سے ہوتا ہے کہ 2018کے الیکشن سر پر ہیں مگر ابھی تک کسی بھی پارٹی نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے بارے میں اپنا موقف پیش نہیں کیا ہاں البتہ مخالفت میں چند ایک پارٹیوں کا موقف ضرور سامنے آیا ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جن کی اپنی فیملیاں بیرون ملک مقیم ہیں جن کو کوئی فرق نہیں پڑتا پاکستان میں کس چیز کی قلت ہے اور کن کن بحرانوں سے دو چار ہے ان کے نزدیک جب ان کے مفادات پاکستان میں کم ہوتے ہوئے محسوس ہوں گے تو وہ فوراََ پاکستان سے رفو چکر ہوجائیں گے۔سو جناب چیف جسٹس صاحب اندھیروں میں آپ ہی ایک امُید کی روشن کرن ہیں اور جو بیڑہ آپ نے اٹھایا ہے آپ قدم بڑھاتے جائیں پاکستان کی عوام دل وجان سے آپ کے ساتھ ہیں بس آپ تھوڑی سی توجہ کالا باغ ڈیم پر مرکوز رکھیں پھر وہ دن دور نہیں جب بافضل خدا پاکستان میں روشنیاں بحال ہوجائیں گی ،سارے بحران ختم ہوجائیں گے اور پاکستان ایک خوشحال اور ترقی والا ملک بن جائے گا۔پاکستان زندہ آباد۔

Karamat Masih
About the Author: Karamat Masih Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.