نگرانوں کا عوام پر دوسرا پیٹرول بم

نگراں حکومت نے عوام کو ایک ماہ میں پیٹرول بم کا دوسرا تحفہ دے کر عوام سے محبت اور ان کی خیر خواہی کا عملی مظاہرہ اپنے نام کرلیا۔یہ تحفہ پیٹرل، مٹی کے تیل ، ہائی اسپیڈ ڈیزل، لائٹ ڈیزل کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے کی صورت میں ہے جس کا اطلاق یکم جولائی 2018 سے ہوچکا۔حکومت کی ڈھٹائی اور بے حمیتی کا یہ عالم کے خاموش ، چھپ اور جواز ایسا کہ جس کا کوئی سر نہ پیر۔ جناب من آپ کو دو ماہ لیے نگراں بنا یا گیا کہ آپ ملک کی گاڑی کو اسی رفتار، اسی نظام ، اسی تسلسل، اسی کیفیت و کمیت، اسی دائرے اور اسی شرح سے رواں دواں رکھیں یہاں تک کہ نئے حکمرانوں کی نئی ٹیم منتخب ہوجائے ، آپ یہ عارضی ذمہ داری اسے سونپ دیں۔ آپ کی حکمرانی کا یہ عالم کہ آپ اوگرا کے احکامات کو شفاعت سا ئتا تصورکیا، اوگرا کی سفارشات آ پ کے لیے ایسا حکم ہے کہ اگر آپ اس پر آمنا صدقنا نہیں کہیں گے تو خدا نہ کرے ملک میں کوئی قیامت آجائے گی، ملک کنگال ہوجائے گا، خزانہ خالی ہوجائے گا۔ قبلہ نگراںِ اعلیٰ اور ان کے ساتھیوں !ایسی کوئی بات نہیں، سابقہ حکمرانوں کی پیروی کوئی اچھا عمل نہیں ، اوگرا کے حکام پیٹرولیم مصنوعات میں جس اضافے کی شفارش کرتے ہیں، ان کا خیال ہوتا ہے کہ حکمران یعنی وزیر اعظم ان کی کابینا اس میں کچھ کمی کر کے اوگرا کی شفارشات کو منظور کر لیں گے۔ آپ نے اوگرا کی شفارشات کو من و عن ، یکم جنبش قل قبول ہے‘ قبول ہے‘ قبول ہے کر لیا۔ ایسا تو نکاح پڑھواتے وقت نئے دولھا اور دلھن بھی نہیں کرتے وہ بھی چند لمحات توقف کرتے ہیں آپ نے تو اس کی بھی ضرورت محسوس نہیں کی۔ ایسا کر کے نگرانوں نے اپنے لیے تاریخ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے منفی اقدام لکھوالیا ہے۔ نگران سیٹ اپ دیکھ کر تو یہ اندازہ ہوا تھا کہ انتخابات کرانے میں آئین و قانون پر سختی سے عمل کریں گے اور صاف ستھرا پاکستان عوامی نمائندوں کے حوالے کردیں گے لیکن افسوس کے انہوں نے اپنے اس عارضی اقتدار کو عوام پر پیٹرل جیسا خطر ناک بم گرا نے میں دیرنہیں لگائی۔ اس لیے کہ پیٹرولیم میں اضافہ کا مطلب ضرورت کی تمام تر اشیاء میں ہوش ربااضافہ ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ عوام کو مشکل اور مصیبت میں ڈالنے والے سکھ اور چین سے نہیں رہ سکتے ، انہیں عوام کو مشکلات میں ڈالنے کی سزا دنیا میں ہی مل جایا کرتی ہیں۔ تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں بہت سے ایسے حکمرانوں کی مثالیں ہمارے سامنے ہے جو ماضی میں اللہ کی گرفت میں آچکے اور ماضی قریب کے بعض حکمراں اس وقت بھی اللہ کی پکٹر میں آئے ہوئے ہیں، کہنے کو ہم کچھ بھی کہہ کر اپنے آپ کو مطمئن کر لیں کہ یہ ہوا وہ ہوا ، یہ بیماری آگئی وہ بیماری آگئی، دراصل مشکلات اور پریشانیاں ہمارے اعمال کا نتیجہ ہی تو ہوا کرتی ہیں۔ کچھ سزا دنیا میں کچھ آخرت ، ہمیں اپنے کیے کی سزا ضرور ملتی ہے۔ بات نگرانوں کی جانب سے اقتدار سنبھلانے کے بعد دوسری مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کی تھی، بات سزا اور گرفت میں چلی گئی لیکن یہ اپنی جگہ حقیقت ہے۔ نگرانوں کا پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ اور منگائی کی شرح اور اس میں اضافے کے بعد پیٹرول مصنوعات کی قیمتیں کیا ہوچکی ہیں وہ کچھ اس طرح ہے۔
(1 پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر اضافہ7.54کیا گیا جس سے اب پیٹرول99.50فی لیٹر ہوگیا، اضافہ 8فیصد۔
(2ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر اضافہ14؂کیا گیا جس سے اب ڈیزل119.50فی لیٹر ہوگیا۔اضافہ 13فیصد
(3مٹی کے تیل کی قیمت میں فی لیٹراضافہ 3.35کیا گیا جس سے اب مٹی کا تیل87.07فی لیٹر ہوگیا، اضافہ4فیصد
(4ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹراضافہ5.92 کیا گیا جس سے اب ہائی اسیڈ ڈیزل80.91فی لیٹر ہوگیا، اضافہ 8فیصد

سرکاری اعلامیہ یہ ہے کہ’’ پیٹرلیم مصنوعات کی قیمتوں میں 13فیصد تک کا اضافہ مشکل مالی حالات کے سبب قیمتیں بڑھائی گئیں ہیں۔ ان قیمتوں کا اطلاق یکم جولائی سے 31جولائی تک ہوگا‘‘۔روزنامہ جنگ کے اداریہ میں درست لکھا گیا کہ ’اوگرا نے ’’مرے پہ سو دُرے‘‘ کے مصداق ایک بار پھر پیٹرلیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کی شفارش کی ‘‘ اس شفارش کو نگرانوں نے اپنی دونوں آنکھیں بند کر کے غریب عوام پر اپنی انتہائی مختصر مدت میں دوسری مرتبہ مہنگائی بم گرادیا۔ کیا قوم ان نگرانوں کو اچھے نام سے یاد کرے گی؟ ہر گز نہیں، ان کا یہ اقدام غریب عوام پر ’مرے پر سو درے‘‘کے مصداق ہے۔ ذمہ دار اوگرا نہیں بلکہ نگراں ہیں کہ انہوں نے شفارشات پر نظر ثانی کی زحمت بھی گوارا نہیں کی۔ سابقہ حکومتیں اکثر اوگرا کی سفارشات میں کمی کر کے اضافہ کا اعلان کرتی رہی ہیں۔ غریب عوام بے بس اور صبر کے سوا کچھ نہیں کرسکتے، ہم جیسے لکھاری اپنے قلم کے ذریعہ سچ اور حق کی جانب توجہ منزول کراہی سکتے ہیں، وہ ہم سب ہی جس کے پاس جو پلیٹ فارم ہے اس پر آواز بلند کرتا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان بجلی، گیس اور پیٹرل کی قیمتوں میں اضافے اور ٹیکسز سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کررہا ہے۔ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ ’’جس کا دل کرے ٹیکس لگا دیتا ہے ، 10دن میں قیمتیں کم کرنے کا فارمولا لائیں ، اداروں کی رپورٹس میں جھول ہوا تو کسی کو نہیں چھوڑیں گے‘‘۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے ریمارکس کے قیمتیں دس دن میں کمی کا فارمولا ‘کے جواب میں اوگرا نے کیا خوب پیش رفت کی اور کیا خوب فارمولا پیش کیا اور اس فارمولے کو نگرانوں نے خامشی، بے آوازی ، چُپی اور خوش اسلوبی سے عملی جامہ پہنا یا۔یہ عمل تاریخ میں نگرانوں کے کارناموں میں سنہرے الفاظ سے لکھا جائے گا ، کہ انہوں نے غریب عوام پر کس ڈھٹائی سے ظلم کا پہاڑ ڈھایا۔ اس کیس کی اگلی سماعت جمعرات 5جولائی کو متوقع ہے ، متوقع ہی نہیں بلکہ چیف جسٹس صاحب یقیناًاوگرا اور نگرانوں سے جواب ضرور طلب کریں گے کہ انہوں نے قیمتوں میں کمی کا فارمولا پیش کر نے کے لیے کہا اور انہوں نے ان کی اس بات کا جواب پیٹرلیم مصنوعات میں ہوش ربا اضافہ کر کے دیا۔ چیف جسٹس صاحب یقیناًنگرانوں کو حکم صادر فرمائیں گے کہ وہ اپنا یہ غیر منصفانہ اقدام خود ہی واپس لے لیں اور حکومت کا مالی مشکلات کا درد اپنے سر نہ لیں ، 25دن بعد عوام کے منتخب نمائندے اپنا منصب سنبھالیں گے وہ از خود حکومت کی مالی مشکلات کو دور کرنے کی منصوبہ بندی کرلیں گے۔ آپ کی حکومتی زندگی کے 25باقی رہ گئے ہیں ، آپ اپنی مکمل توجہ انتخابی عمل کو شفاف ، صاف ستھرا، منصفانہ بنانے پر صرف کریں۔سندھ کے وزیر اطلاعات نے لیاری میں پیپلز پارٹی کی ریلی پر پتھراؤ اور ہنگامہ آرہی پر جو بیان دیا وہ نگراں وزیر کی حیثیت سے ان کا منصب اور کام نہیں ہے۔ انہیں غیر جانبدار ی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ پاکستان پیپلز پارٹی ، نون لیگ یا تحریک انصاف یا کسی اور سیاسی جماعت نے ماضی میں جو کچھ بھی کیا عوام از خود اس کا جواب لینے کا حق رکھتے ہیں اور اس وقت لے بھی رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے لیاری میں اچھے کام کیے یا نہیں، نگرانوں کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی جماعت کو کام نہ کرنے کا طعنہ دیں۔ اس طرح ان کی غیر جانبداری سوالیہ نشان بن جائے گا۔ امید کی جاسکتی ہے کہ نگرانوں نے اوگرا کی سفارش پر غریب عوام پر مہنگائی کا جو پیٹرول بم گرایا ہے ، وہ اپنے غیر منصفانہ اقدام پر نظر ثانی کریں گے ، ساتھ ہی محترم چیف جسٹس صاحب بھی جمعرات کو قیمتوں میں اضافے کے کیس کی سماعت میں حکومت کے اس اقدام پر عمل درآمد کو روکنے کے احکامات جاری فرمائیں گے۔ امید نگرانوں سے تو ہر گز نہیں اس لیے اگر انہیں عوام کی مشکلات کا احساس ہوتاتو وہ اوگرا کی سفارش پر کچھ تو نظر ثانی کرتے، انہوں نے تو نظر ثانی بھی گوارا نہیں کی ، اب اگر امید کی کوئی کرن دکھائی دیتی ہے تو وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ ہے جو 5جولائی کو اس کیس کی سماعت کرے گا۔تاہم ہمیں اللہ سے اچھی امید رکھنی چاہیے، اللہ جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے۔ پروردگار پاکستان کو نیک ، ایماندار، صالح، مخلص، عوام کا درد رکھنے والے حکمراں نصیب فرمائے ۔ آمین۔

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1279302 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More