امید نو‎

آزمائشیں زندگی کا حصہ ہیں لیکن اگر یہ آزمائش کسی اپنے کی صورت میں ہو تو بہت تلخ ہوا کرتی ہے ۔ایسی ہی آزمائش کی میں شاہد رہی ہوں جو کسی اپنے پر آئی زندگی نے اسے طرح طرح کے سنہرے خواب دکھائے لیکن خواب دیکھنے میں سہانے تھے لیکن ان کی تعبیر اس سے قطعی طور پر مختلف تھی بلکہ بھیانک تھی ساری زندگی آپ کسی ایسے شخص کو ایک مشعل راہ کا درجہ دیتے ہوں جو صرف راہوں کو منور کرتا ہے لیکن اس کے قریب جانے پر آپ پر یہ حقیقت کھلے کہ وہ مشعل روشنی دیتی نہیں تھی بلکہ نور کے بھرے چراغوں سے روشنی چرایا کرتی تھی لیکن دوسروں کی روشنی چرانے والے کب تک روشن رہیں گے ان کا بھی وقت آئے گا کیونکہ تغیر کا ئنات کا اصول ہے رات جتنی کالی ہوگی سویرا اتنا ہی ذیادہ پر نور ہوگا اور تاج و تخت بھی الٹیں گے جن کا آج بول بالا ہے کل وہ زمیں بوس ضرور ہونگے۔ان سب سے پرے جو بات آپ کو بن موت مارے وہ اپنوں کا اجنبی رویہ ہے ۔ایسے ایسے لوگ آپ کی زندگی میں آتے ہیں جو کہنے کو تو مہرباں ہوتے ہیں لیکن نفرت کی اینٹیں وہ اتنی محبت سے لگاتے ہیں کہ گماں ہوتا ہے کہ اس سے بڑھ کر ہمارا کوئی مخلص نہیں بھلا جو اپنے خونی رشتوں کے ساتھ وفا نہیں کر سکتا اس کا عیب اپنا عیب سمجھ کر اسے ڈھانپ نہیں سکتا وہ کسی اور کا کیسے بن سکتا ہے ۔۔ساری زندگی آپ اس کی کوتاہیوں کو نظر انداز کرتے رہیں اور وہ وقت آنے پر آپ کی ایک غلطی کی تشہیر کر کے آپ کو رسوا کر دیے لیکن جسے رب عزت کے درجے پر فائز رکھے اسے کوئی کیسے رسوا کر سکتا ہے ۔ہماری ذندگی میں آنے والے لوگ ہمیں کچھ نہ کچھ سکھانے آتے ہیں کوئی ہمارے لئے بہترین یاد بن جاتا ہے اور کوئی بد ترین سبق ،جسے یاد ضرور رکھیں لیکن اپنی آئندہ ذندگی پر اسے حاوی مت ہونے دیں امید کا دامن سب سے اچھا لباس ہے اسے زیب تن کیےرکھیں کیونکہ یہ تو طے ہے کہ ہمیشہ خزاں کا موسم نہیں رہتا ، جلد ہی مایوسی کے بادل جھٹ جائیں گے اور خوشیوں کی برسات ہوگی اور بارش کا ہر قطرہ آپ کے ایک ایک دکھ کو اپنے ساتھ بہا کر لے جائے گا اور پیچھے چھوڑ جائے گا تو صرف خوشیوں کی دھنک جو آپ کی ذندگی کے آسمان پر جلد ہی نمودار ہوگی۔

Aisha Noreen
About the Author: Aisha Noreen Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.