الیکشن 2018: کئی نامور سیاسی شخصیات کو شکست

متعدد جماعتوں کی جانب سے دھاندلی کے الزامات سے قطع نظر ملک کے 11ویں عام انتخابات میں کئی حیرت انگیز نتائج دیکھنے میں آئے جس میں بڑی بڑی سیاسی شخصیات کو ان کے روایتی حلقوں سے شکست کا ذائقہ چکھنا پڑا۔
 

image


ڈان اخبار کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری کردہ نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے 5 حلقوں سے انتخابات میں حصہ لیا اور پانچوں نشستوں پر میدان مار لیا۔دوسری جانب جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اپنی روایتی نشستیں ہی ہار گئے۔

پی پی پی کے چیئرمین نے پہلی مرتبہ الیکشن لڑا اور 3 حلقوں سے انتخابات میں حصہ لیا، جس میں مالاکنڈ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-8 سے پی ٹی آئی کے جنید اکبر نے انہیں شکست دی۔سب سے بڑا اپ سیٹ انہیں پیپلزپارٹی کا گڑھ سمجھے جانے والے علاقے لیاری کے حلقہ این اے-246 سے ملا جہاں پی ٹی آئی کے شکور شاد ان کے مقابلے میں بازی جیت گئے۔تاہم بلاول بھٹو آبائی حلقے لاڑکانہ کے آبائی حلقے این اے-200 سے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے راشد سومرو کو ہرا کر کامیاب رہےدوسری جانب جے یو ائی ایف کے مولانا فضل الرحمٰن اپنے آبائی حلقے ڈیرہ اسماعیل خان این ے-39 سے ہی ہار گئے۔
 

image


ان کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی) کے سربراہ اسفند یار ولی چارسدہ کے اپنے آبائی حلقے این اے-24 میں پی ٹی آئی کے فضل محمد خان سے 23 ہزار ووٹوں کے فرق سے ہارے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف بھی 4 نشستوں میں سے بمشکل لاہور کی نشست پر کامیاب ہوسکے، باقی کراچی، سوات اور ڈیرہ غازی خان سے انہیں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔مسلم لیگ (ن) کے ہی ایک اور رہنما اور سابق وفاقی وزیر سردار اویس احمد لغاری کو ان کے آبائی حلقے میں پی ٹی آئی کی زرتاج گل کے ہاتھوں شکست ہوئی۔

اسی فہرست میں جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کا نام بھی شامل ہے، جو لوئر دیر کے علاقے کی روایتی نشست پر اپنے حریف پی ٹی آئی کے محمد بشیر کے ہاتھوں ہار ے، ان کے ووٹوں کا فرق تقریباً 20 ہزار رہا۔ادھر چوہدری نثار علی خان جو 1985 سے مسلسل قومی اسمبلی کا حصہ تھے، 33 سال بعد انتخابات میں ناکام رہے، انہوں نے حلقہ این اے-59 اور 63 سے الیکشن میں حصہ لیا اور دونوں ہی نشستوں پر انہیں تحریک انصاف کے غلام سرور خان نے شکست دی۔واضح رہے کہ چوہدری نثار پہلی مرتبہ آزاد حیثیت سے جیپ کے نشان پر الیکشن لڑ رہے تھے، ان کے علاوہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی 2 حلقوں سے انتخاب لڑا اور دونوں ہی میں ناکامی کا سامنا کیا، انہیں اسلام آباد میں عمران خان جبکہ مری سے پی ٹی آئی کے صداقت عباسی نے ہرایا۔
 

image

باوجود اس کے کہ عمران خان نے اپنے تمام حلقوں میں کامیابی حاصل کی لاہور میں انہیں خواجہ سعد رفیق سے بہت سخت مقابلہ ملا اور محض 6 سو ووٹوں کے فرق سے کامیاب ہوئے، تاہم بنوں سے ایم ایم اے کے اکرم درانی کو شکست دے کر انہوں نے سب کو حیران کردیا۔ایک جانب جہاں اتنے بڑے بڑے اپ سیٹ دیکھنے میں آئے وہیں مسلم لیگ(ن) کے خواجہ محمد آصف سیالکوٹ 2 کے حلقہ این اے-73 سے پی ٹی آئی کے عثمان ڈار کےمقابلے میں اپنی نشست بچانے میں کامیاب رہے۔

انہوں نے عثمان ڈار کے ایک لاکھ 15 ہزار 4 سو 64 ووٹو کے مقابلے میں ایک لاکھ 16 ہزار 9 سو 57 ووٹ حاصل کیے۔اس کے علاوہ حلقہ این اے-78 سے سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے معروف گلوکار اور پی ٹی آئی رہنما ابرارالحق کو شکست دی۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Pakistanis came out to vote in great numbers in the General polls that took place all over Pakistan on 25th July. With unofficial results still coming in, Pakistanis witnessed a fairly-close contest in almost all major seats in the country. Some bigwigs, however, were not able to secure their position in the National Assembly even though they were predicted to do so by major political analysts of Pakistan.