عمران خان 176 ووٹ لے کر پاکستان کے نئے وزیراعظم منتخب

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ملک کی نومنتخب قومی اسمبلی میں ہونے والے قائدِ ایوان کے انتخاب میں 176 ووٹ لے کر ملک کے 22ویں وزیراعظم منتخب ہو گئے ہیں۔

ان کے مدمقابل مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے جبکہ اپوزیشن کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے ارکان نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔
 

image


اسپیکر اسد قیصر کی جانب سے عمران خان کی کامیابی کے اعلان کے ساتھ ہی ایوان میں تحریکِ انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے ارکانِ اسمبلی کے درمیان نعرے بازی کا مقابلہ شروع ہو گیا۔

عمران خان کا ایوان سے خطاب
عمران خان نے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد شدید نعرے بازی میں ایوان سے خطاب میں قوم کا شکریہ ادا کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'میں اللہ کا سب سے پہلے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ جس نے موقع دیا پاکستان میں تبدیلی لانے کا جس تبدیلی کے لیے یہ قوم 70سال سے انتظار کر رہی تھی۔'

انھوں نے کہا کہ 'قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ جو تبدیلی ہم لے کر آئیں گے یہ قوم ترس رہی تھی اس تبدیلی کے لیے ۔ سب سے پہلے کڑا احتساب کرنا ہے۔ جن لوگوں نے ملک کو لوٹا اور مقروض کیا ایک ایک آدمی کو نہیں چھوڑوں گا۔'

ان کا کہنا تھا کہ ' کسی قسم کا این آر او کسی کو نہیں ملے گا۔ 22 سال کی جدوجہد کے بعد یہاں پہنچا ہوں اور مجھے کسی فوجی آمر نے پالا نہیں تھا۔'

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'جنھوں نے ہمارے بچوں کا مستقبل لوٹا میں ایک ایک آدمی کو انصاف کے کٹہرے میں لاؤں گا۔ نہ میرے والد سیاست میں تھا نہ مجھے کسی ملٹری ڈکٹیٹر نے پالا۔ ایک لیڈر تھا جو میرا ہیرو تھا وہ قائداعظم محمد علی جناح تھے۔'

ایوان میں ہنگامہ آرائی
مسلم لیگ ن کے اراکین ڈائس اور عمران خان کی نشست کے سامنے جمع ہو کر ’ووٹ کو عزت دو‘ اور شہباز شریف کے حق میں نعرے لگاتے رہے جس کے جواب میں تحریکِ انصاف کے ارکان نے بھی وزیراعظم عمران خان کے نعرے لگائے۔

سپیکر اسمبلی نے اجلاس میں 15 منٹ کا وقفہ دے دیا۔

ادھر ملک بھر میں تحریک انصاف کے حامی عمران خان کے وزیراعظم منتخب ہونے پر مٹھائیاں تقسیم کر رہے ہیں اور خوشی سے بھنگڑے ڈالے رہے ہیں۔

اس احتجاج میں پیپلز پارٹی کے ارکان شریک نہیں تھے اور وہ وزیراعظم کے انتخاب کے بعد بلاول بھٹو کی قیادت میں ایوان سے باہر چلے گئے۔

اس سے قبل جمعے کو جب اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر گیلریوں میں موجود غیرمتعلقہ افراد کی موجودگی پر تنقید کی۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا کہ انھوں نے 30 سال کے اندر ایسی صورتحال نہیں دیکھی۔ انھوں نے سپیکر کو مخاطب ہو کر کہا کہ ’یہ جو گیٹ پر لوگ کھڑے ہیں، رول نمبر24 پڑھ لیں آپ دیکھ لیں، یہ خالی کروائیں اس سے پہلے ایک واقعہ ہو چکا ہے۔۔۔۔‘

سپیکر اسمبلی نے ایوان میں موجود سارجنٹس سے کہا کہ وہ گیلریز کو خالی کروائیں۔

اس کے بعد سپیکر نے اجلاس کے آغاز پر انتخاب کے قواعد پڑھ کر سنائے جس کے بعد ارکان اسمبلی اپنے اپنے پسندیدہ امیدوار کی لابی میں چلے گئے۔ عمران خان کے حامی لابی نمبر اے میں گئے جبکہ شہباز شریف کے حامی لابی نمبر بی میں اکھٹے ہوئے۔
 

image

گنتی مکمل ہونے کے بعد
انتخاب کے بعد قائد ایوان سنیچر کو ایوان صدر میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے جہاں صدر مملکت ممنون حسین ان سے حلف لیں گے۔

تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان اسمبلی کے اجلاس سے پہلے جماعت کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت بھی کی۔

تحریکِ انصاف کے علاوہ پیپلز پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بھی منعقد ہوا جس کے بعد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ایوان میں آئے تاہم آصف زرداری وزیراعظم کے انتخاب کے موقع پر ایوان میں موجود نہ تھے۔

پیپلز پارٹی کا قائد ِ ایوان کے انتخاب میں ووٹنگ سے احتراز
پیپلز پارٹی کی جانب سے قائدِ ایوان کے انتخاب میں ووٹنگ نہ کرنے کے فیصلے پر بی بی سی اردو کے ذیشان ظفر سے بات کرتے ہوئے جماعت کے سینیئر رہنما نوید قمر کا کہنا تھا کہ انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ نون اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر جن فیصلوں پر اتفاق ہوا تھا ان میں حزب اختلاف کے مشترکہ امیدوار کی حمایت کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن مسلم لیگ نون کی جانب سے وزارتِ اعظمیٰ کے امیدوار کا نام سامنے نہیں آیا تھا۔

’لیکن جب مسلم لیگ نون کی جانب سے شہباز شریف کا نام سامنے آیا تو ان کی پارٹی کے اندر کافی اعتراضات سامنے آئے۔ اس پر فیصلہ کیا گیا کہ مسلم لیگ نون سے درخواست کی جائے کہ وہ اپنا امیدوار تبدیل کرے اور بات چیت کے مختلف ادوار ہوئے لیکن نام تبدیل نہیں کیا گیا تو مجبوراً ہمیں بھی یہ فیصلہ کرنا پڑا کہ ہم ووٹنگ میں حصہ نہیں لیں گے۔‘

نوید قمر نے کہا کہ ایوان میں جماعتیں کسی نہ کسی امیدوار کی حمایت کرتی ہیں لیکن ایسا پہلی بار ہو گا کہ ان کی جماعت ایوان میں تو موجود ہو گی لیکن کسی امیدوار کی حمایت نہیں کر رہی ہو گی۔

نوید قمر نے ان اطلاعات کو سختی سے مسترد کیا کہ ان کی جماعت کے تحریک انصاف کے ساتھ درپردہ رابطے ہیں۔

خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کی مسلم لیگ کے رہنما نواز شریف کے برعکس شہباز شریف سے ہمیشہ دوریاں رہی ہیں اور شہباز شریف پیپلز پارٹی کے بڑے ناقد رہے ہیں اور اب کی بار انھوں نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو سڑکوں پر گھیسٹنے کی بات بھی کی تھی۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Former cricket star Imran Khan has been elected prime minister of Pakistan in a vote at the country's National Assembly. His PTI party won the most seats in July's elections - setting up Mr Khan to become PM with the help of small parties, more than two decades after he first entered politics.