سستا انصاف

یہ کہانی کہیں پڑھی تو سبق کے عمدہ ہونے کی وجہ سے آپ سب کے لئے یہاں بیان کی جا رہی ہے،اگرچہ اس طرح کی کہانیوں سے کم ہی کچھ سیکھا جاتا ہے مگرکسی بہتری کے خیال سے اشاعت ضروری سمجھی گئی ہے۔

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی ملک پر ایک عادل بادشاہ کی حکومت قائم ہو گئی۔ بادشاہ عدل و انصاف کا دلدادہ تھا اور رعایا کو سستا اور فوری انصاف مہیا کرنے کا شوقین بھی۔ رعایا ان باتوں کی عادی نہ تھی لہٰذا اس کو اکثر بد ہضمی کی شکایت رہنے لگی لیکن بادشاہ وقت انصاف کرنے سے باز نہ آیا۔

اس کے عدل کا ایک قصہ بڑا مشہور ہے۔ ایک دن بادشاہ کو ایک پرانا دوست ملنے کے لیے آیا (جس کے ساتھ مل کر بادشاہ کبھی وارداتیں کیا کرتا تھا) اور اپنے میٹرک پاس بیٹے کے لیے نوکری کی درخواست کی۔ بادشاہ نے وزیرِ خاص (جس کی ڈگری بعد میں جعلی ثابت ہوئی ) کو حکم دیا کہ ’’بچے کو سول ہسپتال میں سرجن لگا دو‘‘۔

وزیرِ خاص ہکا بکا رہ گیا۔ ’’عالی جاہ! تو پھر پہلے سے موجود سرجن کا کیا کروں؟‘‘۔ حکم ہوا، ’’اسے تھانیدارلگا دو۔ ‘‘ وزیر نے پھر دہائی دی، ’’تھانیدار کو کہاں بھیجوں؟‘‘۔ ’’اسے جیل میں ڈال دو‘‘، بادشاہ نے زچ ہو کر کہا۔ درباری نورتن (جنہیں مخالفین کفن چور ٹولہ کہتے تھے) اس فیصلے پر عش عش کر اٹھے۔ بادشاہ اس مقولے کا قائل تھا کہ اختیارات سنبھال کر رکھنے کی چیز نہیں ہوتے بلکہ خوب استعمال کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔ چنانچہ وہ ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں اختیارات استعمال کرنے کا کوئی موقع ضائع نہ کرتا۔

ایک دن بادشاہ دربار لگائے بیٹھا تھا۔ ایک خوش الحان مغنیہ دربار میں نغمہ سرا تھی کہ اس دوران انصاف کا وقت ہو گیا۔ وزیر انصاف (جو تازہ تازہ جیل سے رہا ہو کر آیا تھا) نے بادشاہ کی توجہ اس جانب مبذول کرائی۔ بادشاہ نے گانا عارضی طور پر روک دیا اور ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔ ملزمان کا ریوڑ دربار میں پیش ہوا تو بادشاہ نے چھڑی کے اشارے سے انہیں دو حصوں میں بٹ جانے کا حکم دیا۔ چنانچہ نصف ملزمان دائیں اور باقی بائیں طرف ہو کر کھڑے ہو گئے۔ بادشاہ نے تمام مقدمات کا مختصرمگر عقل شکن فیصلہ سنایا کہ ’’دائیں طرف والے سارے بری جبکہ بائیں طرف والے تمام ملزم سزائے موت‘‘۔ درباری بیربلوں اور ملا دو پیازوں نے اس سستے اور فوری انصاف پر داد کے ڈونگرے برسائے اور گانے کا سلسلہ وہیں سے شروع ہو گیا، جہاں سے ٹوٹا تھا۔
 

Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 478842 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More