صاحب استعداد کے وقار کا ذکر

انسان کا علم و قلم،زبان و عقل اس کی عظمت و کبریائی کے سامنے شرمندہ و عاجز ہے۔اور اس کے وقار، صفات اور استعداد کے سامنے حیران و بے بس ہے اور ہمار ا یہ ادراک عجز ہی ہمیں اپنی جبین خاک آلود کرنے پر مجبور کرتا ہے

تعریف و توصیف، حمد و ثنا، بزرگی و کبریائی ساری کی ساری اس معبود بر حق کے لیے ہے جو ارض و سموات کا موجد اور انسان کا خالق ہے۔ وہ قادر مطلق ہے اس کی کوئی مثل نہ ہے۔ وہ سنتا اور دیکھتا ہے حالانکہ وہ کان رکھتا ہے نہ آنکھیں۔ وہ اس سے بالا تر ہے کہ انسانی عقل و فہم میں سما سکے، کوئی عبارت و بیان اس کو بیان کرنے کے لائق ہی نہیں ہے۔انسانی عقل اس کی ذات کا احاطہ کرنے سے قاصر ہے مگر وہ خود ہر شے کو احاطہ کئے ہوئے ہے۔ساری معلوم اور نامعلوم مخلوق اسی کی پیدا کی ہوئی ہے۔اور اس کے کلمہ کن کہنے سے وہ جو چائے وجود میں آ جاتا ہے، اور وہ کلمہ کن کہنے کا بھی محتاج نہیں ہے ، وہ محتاجی سے بالا اور ارفع ہے۔ساری کی ساری مخلوق اس متکبر کی اطاعت اور فرمانبرداری پر مجبور ہے۔

کائنات کا ذرہ ذرہ اس کے حکم اور رضا کے مطابق حرکت کرتا ہے، وہ علیم ہے اور ہر قسم کے علم پر اس کی اجارہ داری ہے، اسی نے آدم علیہ السلام کو اسمائے کل سکھائے اور اپنے ذاتی علم سے عطا فرمایا۔پرندے اسکے حکم سے محو پرواز ہوتے ہیں اور کشتی کا تیرنا اسی کی قدرت کا اظہار ہے۔سورج ، چاند اور ستارے اسی کی قدرت کے مظہر ہیں۔رات اور دن اسی کے حکم کے پابند ہیں۔اس مالک قدیمی نے انسان کو اپنی صفات عطا فرما کر زمین پر اتارا اور انسان کی فطرت میں اپنی عبدیت کا مادہ رکھا۔اس نے انسان کو نفس اور شیطان جیسے دشمن سے خبردار فرما کر انسانیت پر احسان عظیم فرمایا۔وہ ایسا مالک و خالق ہے کہ بے پرواہ ہے لیکن اسے اپنی مخلوق کی بہت پرواہ ہے۔ساری بھلائیاں اسی کے دست قدرت میں ہیں۔بے شک اللہ سبحان و تعالیٰ گٹھلی اور دانے کو چیرتا ہے، مردہ سے زندہ اور زندہ سے مردا کو نکالتا ہے۔وہ بحر وبر اور فضاوں میں مخلوق کو روزی بہم پہنچاتا ہے۔وہ معلوم اور نامعلوم جہانوں کا مالک ہے، اسی کے عطا کردہ علم کے بل بوتے پر انسان زمین کی تہہ سے لے کر ستاروں اور سیاروں پر حکمرانی کرتا ہے۔وہی خالق یکتا ہے کہ پہلے انسان سے لے کر آخری انسان تک ہرفرد اپنی شکل ، سوچ اور اعضاء کی بناوٹ میں یکتا ہے۔وہ نہ بھولتا ہے نہ چوکتا ہے،اس کے خزانے بے حساب وسعت رکھتے ہیں،اور اگر تمام انسانوں کی خواہشیں پوری ہو جائیں تو بھی اس کے خزانوں میں کوئی کمی واقع نہ ہو۔وہ بہترین نگرانی کرنے ولا ہے،اپنی مخلوق پر ایسا مہربا ن ہے کہ اپنے بندے کی ایک آہ پر متوجہ ہوتا ہے، اکیلا ہے ، قدیم ہے اور اپنے امر پر غالب ہے۔اس کی بہترین تعریف انسانوں میں سے صرف حضرت محمد ﷺ ہی نے کی ہے، اس کا سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ اس نے محمد ﷺ کو رحمت العالمین بنا کر دنیا میں مبعوث فرمایا۔
اسکی پکڑ بہت سخت ہے،لیکن اس کی رحمت اور درگذر ہر صفت پر حاوی ہے۔وہ کریم اور سخی ہے،پاکیزہ اور جمیل ہے،روز جزاء کا مالک ہے۔خود مختار لیکن رحیم اور رحمان ہے۔توفیق اسی کے کرم اور عطا کی محتاج ہے۔وہی انسان کو اسفل السافلین سے رفعت کی بلندیوں کی طرف پرواز کی طاقت عطا فرماتا ہے۔وہ دلوں کے بھید اور سب غائبوں کو جاننے والا ہے۔اپنے حکم کو آدمی اور اس کے دلی ارادوں میں داخل کرنے کی قوت رکھتا ہے۔اسی نے آنکھ کھولنے اور روح کو جھنجھوڑنے والی دلیلیں ، انسان کے بھلے کے لئے بیان فرمائیں۔اللہ ہی نے انسان کو بسنے کے لئے گھر دیے۔ وہ جو ارادہ کرتا ہے اس کا حکم دیتا ہے۔اللہ عنی ہے اور اس کی بصارت خلق کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔زمین اور آسمانوں میں جو کچھ ہے اسی کی تسبیع کر رہا ہے۔وہ غالب اور حکمت والا ہے۔زندہ اور قائم ہے۔

اللہ نے انسانوں کو ماؤں کے پیٹ سے پیدا کیاکہ وہ کچھ نہ جانتا تھا،پھر اسے علم و عقل اور حکمت و فراست عطا فرما کر اپنی اکثر مخلوق سے اشرف کیا اور فرشتوں سے سجدہ کرایا۔ اللہ نے انسان کو ایک جان سے پیدا کیا اور اس کے لئے عورتیں بنائیں اور اس کے لیے عورتوں سے بیٹے ، پوتے اور نواسے پیدا کرتا ہے-

اس نے دنیا میں ہر عمل سبب میں رکھا مگر بے سبب بھی کرتا ہے۔رزق اور صحت دینے والا وہی ہے، اچھے عمل پر اپنے پاس سے ثواب عطا فرماتا ہے۔بھلائیاں ساری اسی کی طرف سے ہیں۔وہی مولا ہے اور کیا اچھا مولا ہے ا ور کیا ہی اچھا مدد گار۔اللہ نے انسان کو کمزور پیدا کیا، نفس کو جسم کے اندر رکھ کر عقل بھی عطا کر دی اور دشمنوں سے خبردار بھی کر دیا، اور رجوع کا دروازہ بھی کھلا رکھاہے،اس کی بخشش کی شان ہے کہ گستاخوں تک کو معاف فرماتا ہے، سب سے بڑی گستاخی اس کی ذات وحدت میں شرک ہے لیکن اس کی شان رحیمی کی انتہا ہے کہ ایسے بھیانک مجرم کی توبہ کو قبول فرماتا ہے۔وہی اپنے بندوں کے قلوب کو اپنی کتاب کے نور سے منور فرماتا اور سیدہی راہ دکھاتا ہے۔اول و آخر ، ظاہر و باطن وہی ہے۔وہ اس وقت نصرت و اعانت فرماتا ہے جب ہر طرف سے مایوسی گھیر لیتی ہے۔

اسی نے اولاد بارے والدین کے دل میں رحمت و ایثار کا جذبہ رکھا اور مرد و زن میں محبت و انسیت رکھ کر احسان فرمایا۔اسی نے عورتوں کو اس ترکے میں حصہ دار بنایا جو وہ ترکے میں چھوڑتے ہیں اور حکم دیا کہ بیٹیوں کو بھی حصہ دو۔ابن آدم کا بال بال اس کے احسان کا مقروض ہے،قرآن میں مذکور چار ہزار اسماء اسی کی حمد ہے-

اللہ سبحان تعالیٰ ایسا صاحب تعریف ہے کہ ساری الہامی کتب و صحاف اسی کی ذات کی تعریف ہیں۔انسان کا علم و قلم،زبان و عقل اس کی عظمت و کبریائی کے سامنے شرمندہ و عاجز ہے۔اور اس کے وقار، صفات اور استعداد کے سامنے حیران و بے بس ہے اور ہمار ا یہ ادراک عجز ہی ہمیں اپنی جبین خاک آلود کرنے پر مجبور کرتا ہے-

Dilpazir Ahmed
About the Author: Dilpazir Ahmed Read More Articles by Dilpazir Ahmed: 135 Articles with 149626 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.