سونیا (٤)

اے زندگی ہوں تیرے نشانے پر
کیا رکھا ہے مفلس کے ٹھکانے پر
سانس کا ہے رشتہ بس
نہ گرا بجلیاں میرے آشیانے پر
نہیں کچھ لٹانے کو
میں ہوں اور میری بربادی کے نشان
ادھار رہیں سب خوشیاں زمانے پر

سونیا نے اٹھ کر ٹی وی کا گلا گھونٹ دیا،،،کم بخت جسے دیکھو رو رہا ہے،،،ماتم کے سوا
کوئی کام ہی نہیں،،،اک تو ماں جانے کب واپس آئے گی،،،بابر بھائی نہ ہوا کوئی لاٹری ہو
نکل کے ہی نہیں دیتی،،،

بیل بجی،،،سونیا آہستہ آہستہ دروازے کی طرف بڑھنے لگی،،،
ماں کے پسینے ایسے بہہ رہے تھے،،،جیسے برسات میں غریب کا جھونپڑا،،،ہر طرف سے
بہنے لگتا ہے،،،

عجیب لڑکی ہے،،،،الگ ہوگئی سب کچھ اس کا ہوگیا،،،آج کل کوئی اپنا بخار کسی کو نہ
دے،،،میں نے جوان جہاں بچہ اسے ہنسی خوشی سونپ دیا،،،اب بھی اسکے چہرے پر بارہ
ہی بجتے رہے،،،،

سونیا کے ماتھے کی لکیریں اور بھی گہری ہوگئیں،،،وہ کچھ بولنا چاہتی تھی،،،مگر یہ سوچ
کر کہ ماں اور بھی اداس نہ ہوجائے،،،اپناارادہ اور الفاظ سب کا سب بدل دیا،،،،
مسکرا کر بولی،،،ارے ماں تو وہاں نہ جایا کر،،،وہ آپ کو دیکھ کر بارہ بجا لیتی ہے،،،کہ،،،،
کہیں تم کچھ مانگ نہ لو،،،،ویسے بھی ماں وہ جتنی پھوہڑ ہے بابر بھائی بارہ لاکھ بھی،،
کمائے،،،پھر بھی وہ مقروض ہی رہے گی۔۔
اسے اچھا بھلا بوجھ اٹھانےوالا گدھا مل گیا ہے،،،ا ب وہ تنہا مالکن اسکی،،،میں اور آپ
کیا،،،

ماں نے حسرت سے سونیاکو دیکھا،،،مسکرا کر بولی،،،تجھے بھی کوئی ایسا الّو مل جائے،،ہائے
ہم دونوں بھی سکھ سے ملکہ بن کر رہیں گی،،،کم سے کم گھر میں چھ نوکر تو ہوں،،،

سونیا ماں کی چال سمجھ گئی،،،کہ وہ ہلکے پھلکے موڈ میں آنا چاہتی ہے،،،

ماں تجھے پتا ہے نا،،،آئی ہیٹ پٹس،،،کوئی بھی جانور ذرا بھی پسند نہیں،،،اور سوچو،،،کتنا
برا لگےگا،،،مجھے دیکھ کر لوگ کہیں گے،،،وہ دیکھو،،،مسز جانور،،،

ماں ہنس کر بولی،،،اف لڑکی،،،اب بس،،،بہت بھوک لگی ہے،،،

سونیا غصےسے بولی،،،حد ہے ماں،،،،بیٹے نے بھی نہیں پوچھا کھانے کا،،،ماں نے اداس
سی نظروں سے سونیا کو دیکھا،،،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1193783 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.