درور شریف کے فضائل،اقوال اور واقعات

نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاتمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن ہے ، اس دن کثرت سے درود پڑھا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھے پہنچایا جاتا ہے (ابوداود، ابن ماجہ)ایک اور حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاجمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کثرت سے درود پڑھا کرو، جو ایسا کرے گا تو میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا۔

سیدنا عبد اﷲ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن سب سے زیادہ مجھ سے قریب وہ لوگ ہوں گے جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجتے ہیں( ترمذی)

ایک سائل حضرت علیؓ کے پاس آ یا اور عرض کیا کہ مجھے کچھ دیجئے ،میں تنگدست ہوں، حضرت علی ؓ کے پاس اس وقت دینے کے لیے کوئی چیز نہ تھی، آپ نے دس بار درود پڑھ کر سائل کی ہتھیلی پر پھونک مار کر فرمایا ہتھیلی بند کر دو، سائل نے باہر جا کر جب ہتھیلی کھولی تو سونے کے دنیاروں سے بھری پڑی تھی۔

سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا :میری قبر کو عبادت گاہ نہ بناؤ ، مجھ پر درود بھیجو ، بلا شبہ تمہارا درود مجھ تک پہنچتا ہے ، چاہے تم جہاں رہو(ابوداؤد)

سیدنا علی بن ابی طالبؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: حقیقی معنوں میں بخیل وہ شخص ہے ، جس کے پاس میرے نام کا تذکرہ ہوا،لیکن اس نے مجھ پر درود نہیں بھیجا (ترمذی)

حضرت عبد ا ﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھ پر بکثرت درود شریف پڑھتا ہے ، قیامت کے روز وہ سب سے زیادہ میرے قریب ہوگا ۔ (ترمذی)

درود شریف کے بارے میں اقوال وآثار صحابہ:
حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالی عنہ نے فرمایا:نبی اکرم ﷺ پر درود پاک پڑھنا، گناہوں کو یوں مٹادیتا ہے ، جیسے کہ پانی آگ کو بجھادیتا ہے اور حضور ﷺ پر سلام بھیجنا اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لئے غلام آزاد کرنے سے افضل ہے اور رسول اکرم ﷺ سے محبت کرنا، اﷲ تعالیٰ کی راہ میں تلوار چلانے اور جانیں قربان کرنے سے افضل ہے ۔

ام المؤ منین،حبیبہ حبیب رب العالمین، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا قول ہے کہ ، مجلسوں کی زینت نبی کریم ﷺ پر درود پاک پڑھنا ہے ، لہذا مجالس کو درود پاک سے مزین کرو۔

سیدنا عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالی عنہ نے حضرت زید بن وہب سے فرمایا کہ جب جمعہ کا دن آئے تو رسول اﷲ ﷺ پر ہزار مرتبہ درود پاک پڑھنا ترک نہ کرو۔

حضرت حذیفہ رضی اﷲ تعالی عنہ کا فرمان ہے کہ درود پاک پڑھنا، درود پاک پڑھنے والے کواور اس کی اولاد کو، اور اولاد کی اولاد کو رنگ دیتا ہے ۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے فرمان جاری کیا کہ جمع کے دن علم کی اشاعت کرو اور نبی اکرم ﷺ پر درود پاک کی کثرت کرو۔

حضرت وہب بن منبہ رضی اﷲ تعالی عنہ نے فرمایا، نبی اکرم ﷺ پر درود پاک پڑھنا، اﷲ تعالی کی عبادت ہے ۔

درودشریف کے چند ایمان افروز واقعات:
مواھب اللدنیہ میں امام قسطلانی رحمۃ اﷲ علیہ نے روایت کیا ہے کہ قیامت کے دن کسی مومن کی نیکیاں کم ہو جائیں گی اور گناہوں کا پلڑا بھاری ہوجائے گا تو وہ مومن پریشان کھڑا ہو گا۔ اچانک رسول اﷲﷺ میزان پر تشریف لائیں گے اور چپکے سے اپنے پاس سے بند پرچہ مبارک نکال کر اس کے پلڑے میں رکھ دیں گے۔جسے رکھتے ہی اس کی نیکیوں کا پلڑا وزنی ہوجائے گا۔ اس شخص کو پتہ ہی نہیں چلے گا کہ یہ کون تھے جو اس کا بیڑا پار کر گئے ۔ وہ پوچھے گا آپ کون ہیں؟ اتنے سخی، اتنے حسین و جمیل آپ نے مجھ پر کرم فرما کر مجھے جہنم کا ایندھن بننے سے بچا لیا اور وہ کیا پرچہ تھا جو آپ نے میرے اعمال میں رکھا؟رسول اﷲ ﷺکا ارشاد ہو گا : میں تمہارا نبی ہوں اور یہ پرچہ درود ہے جو تم مجھ پر بھیجا کرتے تھے ۔

درود شریف پر لکھی جانے والی عظیم کتاب ’’دلائل الخیرات‘‘کے مؤلف امام جزولی رحمۃ اﷲ علیہ ہیں جن کا مزارِ اقدس مراکش میں ہے ۔ وہ اس کتاب کی تالیف کا سبب بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آپ ایک سفر میں تھے دورانِ سفر نماز کا وقت ہوگیا آپ وضو کرنے کے لئے ایک کنویں پر گئے ، جس پر پانی نکالنے کے لئے کوئی ڈول تھا اور نہ ہی کوئی رسی۔ پانی نیچے تھا اسی سوچ میں تھے کہ اب پانی کیسے نکالا جائے ۔ اچانک ساتھ ہی ایک گھر کی کھڑکی سے ایک بچی دیکھ رہی تھی جو سمجھ گئی کہ بزرگ کس لئے پریشان کھڑے ہیں انہیں پانی کی ضرورت ہے ۔ چنانچہ وہ نیچے اتری اور کنویں کے کنارے پہنچ کر اس کنویں میں اپنا لعاب پھینک دیا اسی لمحے کنویں کا پانی اچھل کر کنارے تک آگیا اور ابلنے لگا۔ امام جزولی رحمۃ اﷲ علیہ نے وضو کر لیا تو بچی سے اس کرامت کا سبب پوچھا۔ اُس نے بتایا کہ یہ سب کچھ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ذات پاک پر کثرت سے درود بھیجنے کا فیض ہے ۔ امام جزولی رحمۃ اﷲ علیہ نے اسی وقت عزم کر لیا کہ میں اپنی زندگی میں حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک کی ایک عظیم کتاب مرتب کروں گا اور ’’دلائل الخیرات‘‘جیسی عظیم تصنیف وجود میں آ گئی۔ (جزولی، دلائل الخیرات )

امام ابن حجر مکی رحمۃ اﷲ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک صالح شخص نے کسی کو خواب میں دیکھا اور اس سے پوچھا کہ مرنے کے بعد تیرا کیا حال ہوا اس نے بتایا کہ اﷲ سبحانہ و تعالیٰ نے میری بخشش فرما کر جنت میں بھیج دیا۔ صالح شخص نے اس سلوک کا سبب پوچھا تو اس نے بتایا کہ جب فرشتوں نے میرے اعمال تولے ، میرے گناہوں کو شمار کیا اور میرے پڑھے ہوئے درود پاک بھی شمار کئے تو سو درود گناہوں سے بڑھ گئے جبکہ باقی سب نیک اعمال سے میرے گناہ زیادہ تھے ۔ جونہی درود پاک کا شمار بڑھ گیا تو اﷲپاک نے فرشتوں کو حکم دیا کہ اس کا حساب کتاب ختم کر دو چونکہ اس کے درود بڑھ گئے ہیں اس لئے اس کو سیدھا جنت میں لے جاؤ۔ (ابن حجرمکی، الدرالمنضود فی الصلاۃ والسلام علی صاحب المقام المحمود )

امام قسطلانی رحمۃ اﷲ علیہ اپنی کتاب ’’المواہب اللدنیہ‘‘میں فرماتے ہیں کہ جب آدمؑ کی تخلیق کے بعد حضرت حوا علیھا السلام کی پیدائش ہوگئی تو حضرت آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان کا قرب چاہا۔ اﷲتعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ پہلے ان کا نکاح ہوگا اور مہر کے طور پر دونوں کو حکم ہوا کہ مل کر بیس بیس مرتبہ میرے محبوب ختم المرسلین صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھیں۔( ایک روایت میں تین تین مرتبہ بیان ہوا ہے) چنانچہ انہوں نے بیس مرتبہ یا تین مرتبہ درود پڑھا اور حضرت حواّ ان پر حلال ہو گئیں۔( حاشیہ علی تفسیر الجلالین)

امام شرف الدین بوصیری رحمۃ اﷲ علیہ ایک بہت بڑے تاجر اور عالم تھے ، وہ عربی ادب کے بہت بڑے فاضل اور شاعر بھی تھے ۔ انہیں اچانک فالج ہوگیا۔ بستر پر پڑے پڑے انہیں خیال آیا کہ بارگاہ سرور کونین صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم میں کوئی ایسا درد بھرا قصیدہ لکھوں جو درود و سلام سے معمور ہو۔ چنانچہ محبت و عشقِ رسالت مآب صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم میں ڈوب کر 166 اشعار پر مشتمل قصیدہ بردہ شریف جیسی شہرت دوام حاصل کرنے والی تصنیف تخلیق کر ڈالی۔ رات کو آقا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم خواب میں تشریف لائے اور امام بوصیری رحمۃ اﷲ علیہ کو فرمایا : بوصیری یہ قصیدہ سناؤ، عرض کیا : یا رسول اﷲصلی اﷲ علیک وسلم! میں بول نہیں سکتا فالج زدہ ہوں۔ آقا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دستِ مبارک امام بوصیری رحمۃ اﷲ علیہ کے بدن پر پھیرا جس سے انہیں شفا حاصل ہو گئی۔ پس امام بوصیری رحمۃ اﷲ علیہ نے قصیدہ سنایا۔ قصیدہ سن کر آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کمال مسرت و خوشی سے دائیں بائیں جھوم رہے تھے ۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ حالتِ خواب میں امام بوصیری رحمۃ اﷲ علیہ کو آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے چادر (بردہ)عطا فرمائی۔ اسی وجہ سے اس کا نام قصیدہ بردہ پڑگیا۔ امام بوصیری رحمۃ اﷲ علیہ صبح اٹھے تو فالج ختم ہو چکا تھا۔ گھر سے باہر نکلے ، گلی میں انہیں ایک مجذوب شیخ ابو الرجاء رحمۃ اﷲ علیہ ملے اور امام بوصیری رحمۃ اﷲ علیہ کو فرمایا کہ رات والا وہ قصیدہ مجھے بھی سناؤ۔ امام بوصیری رحمۃ اﷲ علیہ یہ سن کر حیرت زدہ ہو گئے اور پوچھا آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا؟ انہوں نے کہا : جب اسے حضورنبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سن کر خوشی سے جھوم رہے تھے میں بھی دور کھڑا سن رہا تھا۔( شرح قصیدہ البردۃ)

قارئین کرام آمدم برسر مقصد!آج کل کے یہ حالات دیکھ کر دل خون کی آنسو روتا ہے،ان حالات کی درستگی ہمارے اعمال کی دنیا درست کرنے میں موقوف ہے،چلو آج ہی سے عہد کرے کہ چلتے پھرتے،دن رات درود شریف کاورد کرتے رہیں گے۔اﷲ تعالیٰ ہمیں بھی درودشریف پڑھنے کی توفیق عطافرمائے(آمین بجاہ سید المرسلین)
 

Rizwan Ullah Peshawari
About the Author: Rizwan Ullah Peshawari Read More Articles by Rizwan Ullah Peshawari: 162 Articles with 189618 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.