دل کی صفائی

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ ہر چیز کی صفائی ہوتی ہے اور دل کی صفائی اللہ کی یاد ہے اور ذکر سے زیادہ کوئی چیز اللہ کے عذاب سے بچانے والی نہیں- صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا جہاد فی سبیل اللہ بھی اس قدر اللہ کے عذاب سے نہیں بچاتا جس قدر زکر کے ذریعہ بچاو ہوتا ہے- آپ نے فرمایا ہاں جہاد فی سبیل اللہ بھی اس قدر اللہ کے عذاب سے نہیں بچاتا اگرچہ مارتے مارتے مجاہد کی تلوار کیوں نہ ٹوٹ جائے-

ہم اپنے گھر میں صفائی پسند کرتے ہیں،ذرا بھی کہیں کوڑاکرکٹ نظر آئے عورتوں کو ڈانت پڑتی ہے- صفائی کیوں نہیں کی‘ اپنے گھروں کی صفائی چاہنے والے ذرا غور کریں‘ دل بھی تو اللہ ربُ العزت کا گھر ہے- اس میں بھی صفائی آنی چاہیے- اس پر جو گناھوں کا میل پڑا ہے‘ کوڑاکرکٹ بھرا ہے‘افسوس ہے کہ ہم نے اسے ردی کی ٹوکری بنا رکھا ہے- یہ اللہ ربُ العزت کا گھر ہے وہ بھی چاہتے ہیں یہ صاف ہو- جب دل صاف ہو جائے گا تو پھر اللہ ربُ العزت کی رحمتیں خودبخود اس میں آئیں گی‘ صفائی کرنے میں ہماری طرف سے دیر ہے- لیکن خدا کی رحمت میں کوئی دیر نہیں-

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
“تین عادتیں ایسی ہیں کہ ان کی وجہ سے مومن کا دل کینہ‘ خیانت( اور ہر بسم کی برائی) سے پاک رہتا ہے-
١ صرف اللہ سبحانہ وتعالٰی کی خوشنودی کے لیے عمل کرنا-
٢ حکمرانوں کی خیرخواہی چاہنا-
٣ مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ چمٹے رہنا- کیونکہ جماعت کے ساتھ رہنے والوں کو جماعت کے لوگوں کی دُعائیں ہر طرف سے گھیرے رکھتی ہیں ( جن کی وجہ سے وہ شروفساد سے محفوظ رہتے ہیں)-

دل کے بگاڑ سے بگڑتا ہے آدمی
جس نے اسے سنوار دیا وہ سنور گیا
 

Hafiza Ayesha
About the Author: Hafiza Ayesha Read More Articles by Hafiza Ayesha: 18 Articles with 22062 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.