آپ متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی کی سیر کو
جائیں لیکن یہاں موجود مقبول ترین مسجد شیخ زید جامع مسجد کو نہ دیکھیں تو
اس کا مطلب ہے کہ آپ کی سیر نامکمل ہے- جی ہاں یہ متحدہ عرب امارات کی سب
بڑی مسجد ہے۔ دنیا بھر کے زائرین اس پرکشش مسجد کی کمال تعمیراتی فن کاری
اور ماہرانہ کام کو سرہاتے ہیں۔ ہم یہاں اس خوبصورت مسجد کی چند تصاویر اور
اس سے وابستہ چند دلچسپ حقائق بیان کر رہے ہیں-
|
|
شیخ زید جامع مسجد دنیا کی سب سے بڑی مساجد میں سے ایک ہے- یہ مسجد 30 ایکڑ
کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے-
|
|
اس مسجد میں بیک وقت تقریباً 41 ہزار افراد نماز ادا کرسکتے ہیں جبکہ اس کے
مرکزی ہال میں 10 ہزار افراد کی گنجائش ہے-
|
|
اس مسجد کی تعمیر میں استعمال ہونے والے مختلف میٹریل متعدد ممالک سے حاصل
کیے گئے ہیں- ان ممالک میں مراکش٬ مصر٬ ترکی٬ یونان٬ اٹلی٬ جرمنی٬ نیوزی
لینڈ٬ چین٬ بھارت اور پاکستان شامل ہیں-
|
|
مسجد کے مرکزی ہال میں ایک خوبصورت قالین بچھا ہوا ہے جو کہ دنیا کا سب سے
بڑا ہاتھ سے تیار کیا جانے والا قالین ہے- اس قالین کو تقریباً 2 سال میں
مکمل کیا گیا ہے- اس کی تیاری میں تقریباً 1200 ملازمین نے حصہ لیا- اس
قالین کی پیمائش 5,700 میٹر ہے-
|
|
اس مسجد میں 82 گنبد تعمیر کیے گئے جو کہ مختلف سائز کے حامل ہیں- سب سے
بڑا گنبد مرکزی ہال کے وسط میں واقع ہے- ان گنبدوں کے اندرونی طرف خوبصورت
مراکش آرٹ ورک کے نمونے دیکھے جاسکتے ہیں-
|
|
شیخ زید جامع مسجد میں روشنی کا ایسا منفرد نظام موجود ہے جو چاند کے مراحل
کو ظاہر کرتا ہے- یہاں 22 لائٹ ٹاور موجود ہیں جن کی روشنی مسجد کے بیرونی
حصے پر پڑتی ہے اور خوبصورت رنگ بکھیرتی ہے- روشنیاں ہر رات چاند کے مراحل
کے مطابق تبدیل ہوتی ہیں-
|
|
یہ مسجد فارسی اور مغل طرزِ تعمیر سے متاثر ہو کر ڈیزائن کی گئی ہے- اس کے
علاوہ اس مسجد کی تعمیر میں مصر کی ابو العباس المرسی مسجد کی طرزِ تعمیر
کی جھلک بھی دیکھی جاسکتی ہے-
|
|
اس مسجد کی تعمیر کا آغاز 1996 میں ہوا اور اس تعمیر میں 38 تعمیراتی
کمپنیوں اور 3 ہزار سے زائد مزدوروں نے حصہ لیا- سال 2007 میں اس مسجد کو
عبادت کے لیے کھول دیا گیا-
|
|
اس مسجد کا نام متحدہ عرب امارات کے پہلے صدر اور بانی
مرحوم شیخ زید بن النیہان کے نام رکھا گیا ہے- ان کی آخری آرام گاہ بھی اس
مسجد کے اطراف میں ہی موجود ہے-
|