رِہائی

اُسے تو رِہائ مل گئ مگر کیا مجھے رہائ مل پاۓ گی
جو اُس کی محبت میں گرفتار ہے

یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ جو رِہا ہوا ہے وہ بظاہر تو رہا ہو گیا ہے مگر اب وہ دنیاوی جھنجھٹوں کی قید میں جا رہا ہے

میں بھی ایک مرتبہ قید کر دیا گیا تھا لیکن وہاں پہنچ کر بہت ساری قید با مشقت سے آزاد ہو گیا تھا ۔ سوچ کی قید اپنی انا کی قید دنیاوی مرتبے اور رسم و رواج کی قید گھُمنڈ کی قید ایک مسلسل روٹین کی قید

وہاں انسانوں سے اور اُس ماحول سے صرف سات دنوں میں اتنی محبت پیدا ہو گئ کہ ڈد پیدا ہو گیا کہ

اتنے مانوس صیاد سے ہو گۓ
اب رہائ ملے گی تو مر جائں گے

مگر خدا کا شکر کے مرنے کے بجاۓ نئۓ ولولے کے ساتھ زندہ ہو گیا

وہاں سے نکل کر ایک خوبصورت زندگی نۓ زاویہ کے ساتھ اُسی پرانی دنیا میں میرا انتظار کر رہی تھی
اس سے پہلے بڑی بڑی باتیں اور آسائش کوئ خاص مزہ نہیں دیتی تھیں
اب چھوٹی چھوٹی معصوم سی بات بہت خوش کر دیتی تھیں ۔
مشکل میں پھنسے عام انسانوں کے ساتھ رہ کر اُن سے محبت اور قُربت پیدا ہو گئ
چھوٹے کام مثلاً لائن میں لگ کر بِل جمع کرنا ، سودا لے آنا جن کاموں کو پہلے مُلازم کرتے تھے۔
شائد اس کیفیت سے مجھے گُزارا جانا ہو گا اور کُچھ کُچھ سُدھارا جانا ہو گا
ایک چھوٹی سی مشکل کے بعد آسانیوں کا دروازہ کُھلنا ہو گا اور کچھ خامیوں کا دُھلنا ہو گا

ایک باپ بیٹی جو ابھی حال ہی میں آزاد ہوۓ ہیں اور اب سیاست کی قید میں جانے لگے ہیں
اُمید ہے کہ اب وہ ایک نئ سیاست کا آغاز کریں گے جو انسانوں کو آسانیاں بانٹے گی

 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 262386 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.