اکرم خان درانی سکول اینڈ کالج بنوں کے طلباء سراپا احتجاج کیوں

ضلع بنوں ایک پسماندہ ضلع ہے جس کی آبادی تقریباً 14 لاکھ سے زائدہے بنوں ایک قومی اور چار صوبائی حلقوں پر مشتمل ہے بنوں کے عوام کافی عرصے سے مسائل کا شکار تھے اور پرسان حال کوئی نہیں تھاجب 2002کے عام انتخابات میں ایم ایم اے کو صوبے میں واضح اکثریت ملی تو فرزند بنوں اکرم خان درانی وزیر اعلیٰ منتخب ہوگئے یہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے بنوں قوم پرایک خصوصی نعمت تھی جس کی وجہ سے بنوں قوم کوایک نئی پہچان ملی جب اکرم خان درانی نے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اپنے کام آغاز کیا تو اکر م خان درانی نے ترقیاتی کاموں کا باقاعدہ افتتاح کیااور کئی تعلیمی اداروں جیسے بنوں یونیورسٹی ،میڈیکل کالج ،ہسپتالوں اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیااس دن سے ضلع بنوں کا نقشہ بدل گیا میرے لئے اکرم خان درانی کے منصوبوں کو یہاں بیان کرنا مشکل ہے کیونکہ بنوں کے ہر ایک شہری کو پتہ ہے کہ اکرم خان درانی نے اپنے دور اقتدار میں اس ضلع میں لاتعداد ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا ان منصوبوں میں منافع کرنا یا پسند شخص کو ٹھیکہ دینا یہ ہر سیاستدان کا حق ہے بہرحال ان منصوبوں میں ایک اکر م خان درانی سکول اینڈ کالج بھی تھا جس کی بنیاد اُنہوں نے اپنی حکومت میں رکھی تھی ااکر م خان درانی سکول اینڈ کالج سرکاری نہیں بلکہ نیم سرکاری ہے آج اس کالج کے قیام کو تقریباً12,13سال پورے ہونے کو ہے ان سالوں میں اکرم خان درانی سکول اینڈ کالج نے پورے صوبے میں بہترین تعلیمی معیار کی بدولت کا فی شہرت حاصل کی اس ادارے سے پورے بنوں قوم کی پہچان ہوتی ہے اگر اس کالج کی معمولی سے تعارف نہ کروں تو ناانصافی ہوگی ملک کا ہرایک تعلیمی ادار ہ ملک کوہمیشہ بہادر اور نامور لوگ دیتے ہیں یہ لوگ ملک و قوم کا نام دنیا میں نام روشن کرتے ہیں اسی طرح تعلیمی اداروں میں بھی اساتذہ کی بھی یہی خواہش ہوتی ہے کہ میں ایسا شاگردپیدا کرو ں جو مستقبل میں ایک اچھا انسان بن جائے اور ملک و قوم کی خدمت میں آجائے ملک میں بہت زیادہ تعلیمی ادارے ہیں تاہم ہر طالب علم کی کوشش ہوتی ہے کہ میں اپنے ہی علاقے میں اچھی تعلیم حاصل کرسکوں کچھ ایسے بچے بھی ہوتے ہیں جن کا تعلق غریب گھرانے سے ہوتا ہے اسی لئے اپنے ہی علاقے میں اچھے سکول،یونیورسٹی اورکالج کی تلاش میں ہوتے ہیں وہ بچے اور والدین بہت خوش قسمت ہو تے ہیں جن کو اپنے ہی علاقے میں اکر م خان درانی سکول اینڈ کالج جیسا بہترین ادارہ مل جائے اکرم خان درانی سکول اینڈ کالج نے معمولی عرصے میں بہترین کارگردگی کی بنیاد پر پورے صوبے میں نام کمایا اس ادارے کے بہترین اور اعلیٰ تعلیم یافتہ سٹاف ہیں اکرم خان درانی سکول اینڈ کالج میں طلباء کودنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی دی جاتی ہے ہر سال پورے ضلع میں اکرم خان درانی سکول اینڈ کالج کی پوز یشن اچھی ہوتی ہے اکرم خان درانی سکول اینڈ کالج کا شمار جنوبی اضلاع کے بہترین تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ بنوں کے عوام اپنے بچے دیگر پرائیویٹ سکولوں کے مقابلے میں اکرم خان درانی سکول اینڈ کالج میں داخل کرتے ہیں مگر بدقسمتی سے آج حکومت کی لاپرواہی سے آج وہ اکر م خان درانی سکول اینڈ کالج نہیں رہا جس طرح سمجھا جاتا ہے اس کالج کے کچھ طلباء پہلے بھی کالج انتظامیہ کے خلاف بنوں پریس کلب آئے تھے اور وہ کالج انتظامیہ کے خلاف خبر دینا چاہتے تھے طلباء سے جب ہم نے خبر لکھی تو آج بھی مجھ یاد ہے کہ دوبجے کا وقت تھاطلباء کے مطالبے درست بھی تھے بہرحال کچھ وقت گزرنے کے بعد تقریباً چار بجے پھر وہ سب طلباء دوبارہ پریس کلب آئے اور کہا کہ اُ ن کی خبر اخبارات میں شائع نہ کی جائے ہم نے دریافت کیا کہ کیوں کیا مسئلہ پیش ہوا ہے تواُنہوں نے کہاکہ ہماری خبر درست ہے لیکن خبر لگنے سے ہمارے لئے مسائل پیدا ہوں گے اس لئے آپ لوگ خبر شائع نہ کریں پھر ہم نے خبر چھوڑی اور سوچا ہوسکتاہے کہ یہ چھوٹے بچے ہیں ایسے ہی کالج انتظامیہ کے خلاف باتیں کرتے ہیں لیکن آج ثابت ہواہے کہ واقعی اکرم خان درانی سکول اینڈ کالج کے انتظامیہ غلط اور طلباء حق پر ہیں گذشتہ روز اکر م خان درانی سکول اینڈ کالج کے طلباء نے پرنسپل اور پرنسپل کے حامی چند اساتذہ کے خلاف ٹاؤن چو ک پر احتجاج مظاہر ہ کیا مظاہرین نے کوہاٹ روڈ پر ٹائرجلاکر کئی گھنٹے تک روڈ بند رکھا ادارے کے اندر مشتعل طلباء نے شیشے،دروازے ،کلاس رومز کے شیشے،پرنسپل کی گاڑی کے شیشے اورہر چیز توڑ دی احتجاج کے دوران کالج گیٹ پر مامور سیکورٹی گارڈ نے مظاہرین کومنتشر کیلئے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد طلباء زخمی بھی ہوئے اس موقع پر جب پولیس کو احتجاج کی ا طلاع ملی تو فوراًپولیس کی بھاری نفری پہنچی ساتھ میں ضلعی انتظامیہ اور بلدیاتی ناظمین بھی موقع پر پہنچے انہوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوئے کافی منت سماجت کے بعد ضلعی انتظامیہ کے افسران ،پولیس اور بلدیاتی ناظمین کی کوششوں سے کالج کے پرنسپل کے ساتھ مذاکرت کامیاب ہوئے اور اُنہوں نے واقعے کی تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی اور بعد میں طلباء نے احتجاج ختم کردیا مظاہرین کا کہناتھا کہ پرنسپل کارویہ طلباء کے ساتھ ٹھیک نہیں ہے ہاسٹلوں میں معیاری خوراک نہیں دی جاتی ہے اور جب ہم باہر سے کھانا منگواتے ہیں توپندرہ سو ناجائز جرمانہ کیا جاتا ہے معمولی غلطی پر طلباء کو چھ ہزار روپے جرمانہ کیا جاتا ہے پانچ طلباء کے کمرے میں سات سات طلباء کو گائے بھینسوں کی طرح رکھا جاتا ہے اور جوکوئی بھی اپنے حق کیلئے آواز اٹھاتا ہے اسے کالج سے خارج کیا جاتا ہے موجود پرنسپل نے نالائق سٹاف کو بھر تی کیا ہے ہم کسی صورت بھی اسے تسلیم نہیں کرتے ان کا مطالبہ تھا کہ پرنسپل کو یہاں سے تبدیل کیا جائے قارئین ہوا تو اچھا نہیں تاہم اب موجود ہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس مسئلے کا حل نکالے اور ادارے کی اصل شناخت بحال کرے۔
 

Rufan Khan
About the Author: Rufan Khan Read More Articles by Rufan Khan: 31 Articles with 23993 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.