ملائکہ کا بیان

ملائکہ یعنی فرشتے اجسام نوری ہیں ، یعنی نور سے پیدا کیے گئے- نہ مرد ہیں نہ عورت- فرشتے اللہ تعالٰی کے ایمان دار ، عبادت گزار ، اطاعت شعار اور خدا تعالٰی کے پورے پورے مطیع و فرمانبردار ، بڑی عزت و کرامت والے اور اللہ کے مقرب بندے ہیں، معصوم ہیں- خدا ےتعالٰی کی نافرمانی اور گناہ نہیں کرتے- وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے- نہ کھاتے ہیں ، نہ پیتے ہیں ، خدا تعالٰی کی عبادت و بندگی ان کی غذا ہے- ہر قسم کے صغائروکبائر سے پاک ہیں- خدا تعالٰی کے حکم کت خلاف کچھ نہیں کرتے نہ قصداًً نہ سہواًً ، اور نہ خطاءًً-

اللہ تعالٰی نے ان کو یہ طاقت دی ہے کہ جو شکل چاہیں بن جائیں- کبھی وہ انسان کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں اور کبھی دوسری شکل میں- صورت اور بدن ان کے حق میں ایسا ہے کہ جیسا ہمارے لیے ہمارا لباس- ہاں قرآن کریم سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کے بازو ہیں- ملائکہ کو اللہ تعالٰی نے بڑی قوت عطا فرمائی ہے- وہ ایسے کام کرسکتے ہیں جسے لاکھوں اور کروڑوں آدمی مل کر بھی انجام نہیں دے سکتے-

اللہ تعالٰی کے حکم سے فرشتے مختلف کاموں میں مصروف رہتے ہیں ، یا یوں کہہ لو کہ ان کو مختلف خدمتیں سپرد ہیں- بعض کے ذمے انبیائے کرام کی خدمت میں وحی لانا، کسی کے متعلق پانی برسانا، کسی کے متعلق ہوا چلانا، کسی کے متعلق روزی پہنچانا، کسی کے ذمے ماں کے پیٹ میں بچہ کی صورت بنانا کسی کے متعلق انسانی بدن میں تصرف کرنا، کسی کے متعلق خدا اور اس کے رسول کا ذکر کرنے والوں کے محفلیں تلاش کرنا، اور ان میں حاضر ہونا- کسی کے متعلق سرکارٍ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں مسلمانوں کا نام بنام صلٰوۃ سلام پہنچانا- بعض فرشتے بندوں کے اعمال لکھنے پر مامور ہیں جن کو کراماًً کاتبین بھی کہتے ہیں- آدمی جو کچھ زبان سے بولتا یا جو کام کرتا ہے وہ اس کو قلم بند کرتے جاتے ہیں- اور یہی نامہء اعمال کی صورت میں کل بروز قیامت پیش کیے جائیں گے- بعض فرشتے اس کام پر متعین ہیں کہ بندگانٍ خدا کو تمام گناھوں سے آگاہ کریں اور گناہ و نافرمانی میں مبتلا ہونے سے روکیں اور صرف وہ گناہوں سے بچاتے ہی نہیں ، بلکہ نیک کاموں کی طرف ترغیب دلاتے ہیں- بعض فرشتے قبر میں مردوں سے سوال کرنے پر متعین ہیں- ان میں سے ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر اور دونوں کو نکیئرین کہتے ہیں- ان کی شکل بڑی ہیبت ناک ہے- ان کے علاوہ اور بہت سے کام ہیں جو ملائکہ انجام دیتے ہیں- ہر فرشتے کا جداگانہ کام متعین ہے اور وہ جس کام کے لیے مقرر کیا گیا ہے، اس سے سٍر مُو (بال برابر) تجاوز نہیں کر سکتا ہے-

فرشتے بے شمار ہیں- ان کی تعداد وہی جانے جس نے انہیں پیدا کیا یا اس کے بتانے سے اس کا پیارا رسول صلی اللہ عیہ وآلہ وسلم جانے- البتہ احادیثٍ کریمہ سے یہ بات روشن ہے کہ ان کی پیدائش روزانہ جاری ہے- ہر روز بے شمار فرشتے پیدا ہوتے ہیں- اولیاء اللہ فرماتے ہیں کہ نیک کلام ، اچھا کلام فرشتہ بن کر آسمان کو بلند ہوتا ہے-

ان کے مرتبوں کے لحاظ سے، ان کے منصف بھی ہیں ، البتہ چار فرشتے بڑی عظمت والے اور بہت مشہور ہیں اور یہ سب فرشتوں پر فضیلت رکھتے ہیں :
(١) حضرت جبرئیل علیہ السلام ، ان کے ذمے پیغمبروں کی خدمت میں وحی لانا ہے-
(٢) حضرت میکائیل علیہ السلام ، پانی برسانے اور روزی پہنچانے پر مقرر ہیں-
(٣) حضرت اسرافیل علیہ السلام ، جو قیامت کو صور پھونکیں گے-
(٤) حضرت عزرائیل علیہ السلام ، جنہیں رُوح قبض کرنے ، یعنی لوگوں کی جان نکالنے کی خدمت سپرد کی گئی ہے- بے شمار فرشتے ان کی ماتحتی میں کام کرتے ہیں-

فرشتے ہمیں نظر نہیں آتے مگر جنہیں اللہ تعالٰی چاہتا ہے وہ فرشتوں کو دیکھتے ہیں- جیسے خدا تعالٰی کے پیغمبرا نہیں دیکھتے اور ان سے کلام بھی فرماتے ہیں- ہاں! موت کے وقت رحمت کے فرشتے مسلمان کو، اور عذاب کے فرشتے کافر کو نظر آجاتے ہیں-کسی فرشتے کے ساتھ ادنیٰ گستاخی کفر ہے- جاہل لوگ اپنے کسی دشمن وغیرہ کو دیکھ کر کہہ دیتے ہیں کہ ملک الموت یا عزرائیل آگیا- یہ قریب قریب کلمہء کفر ہے-

فرشتوں کے وجود کا انکار ، یا یہ کہنا کہ فرشتہ نیکی کی قوت کو کہتے ہیں اور اس کے سوا کچھ نہیں، یہ دونوں باتیں کفر ہیں-

Hafiza Ayesha
About the Author: Hafiza Ayesha Read More Articles by Hafiza Ayesha: 18 Articles with 22046 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.