نئے پاکستان کے قیام کی’’ جنگ آزادی‘‘ کا احترام لازم ہے

اگر کوئی مورکھ یہ سمجھتا ہے کہ مدینہ ماڈل ریاست کا ’’ نیا پاکستان‘‘ خود بخود بن گیا ہے تو اس کو ذہنی امراض کے کسی ڈاکٹر کے پاس جا کر اپنا معائینہ اور علاج کرانا چاہئے۔پرانے پاکستان کے عاشقوں کو اس بات کا کوئی احساس ہی نہیں ہے کہ نئے پاکستان کے لئے کتنی جدوجہد کرنا پڑی،کتنے سیاسی اور غیر سیاسی رابطے کرنا پڑے،متحدہ عرب امارات،امریکہ،برطانیہ،کینڈا وغیرہ سے نئے پاکستان کے معماروں نے کس کس طرح کیا کیا کردار ادا کیا۔ نئے پاکستان کی قدر نہ کرنے والے کیا جانیں کہ نئے پاکستان کی جدوجہد کیا ہوتی ہے،اس کے لئے کیا کیا قربانیاں دی گئیں۔نئے پاکستان کے ہر محب وطن کا یہ مطالبہ ہے نئے پاکستان کے قیام کی ’’ جنگ آزادی‘‘ میں کی جانے والی جدوجہد اور قربانیوں کی تاریخ تحریر کر کے اس کی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے بھرپور تشہیر کا اہتمام کیا جائے اور اسے نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ ہماری نوخیز ،آنے والی نسلوں اور عقل سے پیدل افراد کو معلوم ہو سکے کہ جس نئے پاکستان میں وہ موجیں کر رہے ہیں،اس نئے پاکستان کے قیام کی جنگ آزادی میں کس کس نے کتنی جدوجہد کی اور قربانیاں دیں۔نئے پاکستان کی محب وطن عوام کو یقین ہے کہ دنیا کی آزادی کی جنگوں کی تاریخ میں نئے پاکستان کے قیام کی ’’ جنگ آزادی ‘‘ کو ایک منفرد مقام حاصل ہو گا۔

ان اطلاعات پر نئے پاکستان کی محب وطن عوام میں وسیع پیمانے پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ نئے پاکستان کی نئی بلکہ بانی حکومت کے دور میں ہی نئے پاکستان کی جنگ آزادی کے مختلف اقدامات پر عدالتی کاروائیاں دشمن حکومت کے وقت سے اب تک جاری ہیں۔عوامی حلقے ان خبروں پر دم بخود رہ گئے ہیں کہ نئے پاکستان کی جنگ آزادی کے مجاہدین آزادی اور ان کے عظیم رفقاء کے خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائیاں زیر کار ہیں۔عوامی حلقوں کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ حکومت کے نوے دن کے’’ ماسٹرپلان‘‘ میں نئے پاکستان کی جنگ آزادی کی تاریخ کو مرتب کرائے جانے کا اہم ترین کام بھی شامل کیا جائے۔اگر ایسا فوری بلکہ ہنگامی بنیادوں پر نہ کیا گیا تو دشمنوں کی ’’ ففتھ جنریشن وار‘‘ نئے پاکستان کے محب وطن عوام کے ذہنوں کو کسی مہلک بیماری کے جراثیموں کی طرح بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔

آج نئے پاکستان کی تخلیق کی جنگ آزادی میں شامل ایک حضرت سے ملاقات کی سعادت حاصل ہوئی۔یوں تو نئے پاکستان کی تمام جدوجہد اور قربانیوں کی لمحہ بہ لمحہ لائیو کوریج ہم متعدد ٹی وی چینلز سے دیکھ چکے تھے لیکن اس مجاہد آزادی نے اس جدوجہد کی ایسی ایسی داستانیں سنائیں کہ ہمارے جذبات ہی نہیں بلکہ روح بھی پھڑک کر رہ گئی اور ہمیں افسوس ہونے لگا کہ ہمیں اس وقت اس عظیم کام میں شامل ہونے کی توفیق کیوں نہیں ہوئی۔نئے پاکستان کے قیام کی جنگ آزادی کے اس مجاہد آزادی نے ایسے ایسے واقعات سنائے کہ ہماری محب وطنی کی’’ اوورہالنگ ‘‘ہو گئی۔ان حضرت نے بعض ایسے واقعات بھی سنائے جس سے معلوم ہوا کہ نئے پاکستان کی قیام کی جدوجہد کے دوران قدرت کی طرف سے بھی مجاہدین آزادی کو زبردست غیبی امداد ملی جس سے اس وقت ان کا ایمان اور پختہ ہو گیا۔اور تو اور اس جدوجہد کے دوران انہیں قدرت نے جنت کے ایسے نظارے بھی دکھائے جس میں حوریں بھی شامل تھیں۔

جب ان حضرت نے جدوجہد کے دوران دشمنوں پر حملوں کی واقعات سنائے تو میرا دل بھی مچلنے لگا کہ میں بھی اعلان کر دوں کہ نئے پاکستان کی مضبوطی اور استحکام کے لئے میں بھی پاکستان کے اندرموجود غداروں اور پرانے پاکستان کے عاشقوں کے خلاف جاری جنگ کی قومی تحریک میں شامل ہو جاؤں۔جب ان حضرت کی داستان جنگ آزادی اس حصے میں داخل ہوئی کہ جب دشمنوں کی ایک تنصیب پر جنگ آزادی کے فدائیوں نے ہلہ بولا تھا تو اسی وقت میدان جنگ میں ہی ان کے لئے من سلوی وافر مقدار میں مہیا ہونے لگا تومیرا سر شرم سے جھک گیا کہ او خدایا،ہم جیسوں کی عقل پرکیوں پردے پڑے ہوئے تھے؟جنگ آزادی کی اس ایمان افروز داستان سے میں اس بات پہ قائل ہونے لگا کہ پاکستان کے اندر موجودنئے پاکستان کے نظریات ،افکار اور ہدایات کے منکر دشمنوں کے خلاف جنگ کو تیز تر کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے ۔یہ بیرونی دشمنی کے لئے بھی کھلا پیغام ہو گا کہ وہ نئے پاکستان کے عزم کی راہ میں مزاحم ہونے والوں کا انجام دیکھ کر خوف سے تھر تھر کانپنے لگیں گے۔

جس طرح بعض چیزین،شخصیات مقدس ہوتی ہیں ،قابل احترام ہوتی ہیں۔آج کے بے قدری کے ماحول میں اگر کوئی احترام نہ کرے تو اس کو احترام کرنے پر مجبور کرنے کے اقدامات کرنے ہی پڑتے ہیں۔احترام نہ کرنے والے بیرونی دشمن تو حدود سے باہر ہوتے ہیں تاہم اندرونی دشمنوں کو بخشا نہیں جا سکتا۔

اب نئے پاکستان کے محب وطن عوام کا یہی مطالبہ ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری کے خلاف دھرنے،پی ٹی وی پر حملے،عدلیہ کی توہین کے امور کو ’’نئے پاکستان‘‘ کی’’ جنگ آزادی ‘‘قرار د ینے کا سرکاری نوٹیفیکیشن جاری کیاجائے اور قومی دنوں کے موقع پر نئے پاکستان کی جنگ آزادی کا بطور خاص تذکرہ کرتے ہوئے مجاہدین آزادی کو اعلی ملکی ایوارڈز سے بھی نوازا جائے۔، ایسا کرنا نئے پاکستان،اس کے محب وطن عوام،اس کے نظریات،افکار اور ہدایات کے عین مفاد میں ہو گا۔اس نئے پاکستان کو نیا پاکستان بنانے کے لئے ہمیں سکھوں کی طرح اس عزم کا اظہار ہی نہیں بلکہ اعلان کر دینا چاہئے کہ
’’ اب راج کرے گا خالصہ باقی رہے نہ کو ‘‘

ابھی میں اس کالم کی آخری سطریں لکھ ہی رہا تھا کہ ایک صاحب کرامت دوست آ گیا۔اس دوست کے کراماتی شعبے سے منسلک ہونے کے تناظر میں اس دوست کو اپنا یہ کالم پڑہنے کو دیا۔اس دوست نے پہلے میری پڑہنے والی دونمبر کی عینک لے کر کالم پڑہنا شروع کیا لیکن فورا ہی میری عینک واپس کر کے اپنی جیب سے اپنی سوا نمبر کی پڑہنے والی عینک نکالی اورمیرا کالم پڑہنے لگا۔کالم پڑھ کر اس نے عینک اتاری تو مجھے گمان ہوا کہ اب مجھے اپنے مخصوص انداز میں مسکراتے ہوئے دیکھے گااور کہے گا کہ اس کالم کی ایک کاپی مجھے بھی دے دو۔لیکن میرا وہ کراماتی دوست نہایت سنجیدگی کے ساتھ تقریبا آدھا منٹ خاموش رہا۔اس کی خوفناک سنجیدگی دیکھ کر میں سوچنے لگا کہ وہ ابھی کہے گا کہ’’ ہمیں اتنا بیوقوف سمجھتے ہو کہ ہم بات کو سمجھ نہ سکیں‘‘۔لیکن وہ کہنے لگا، ’’ تم نے جو درست راستے کا انتخاب کرتے ہوئے ایک عظیم قومی مقصد کی ذمہ داری اٹھائی ہے،کیا تم اس راہ کی مشکلات سے آگاہ ہو؟ میں یہ بتانا بھول گیا کہ میرا وہ دوست میرا کالج فیلو ہے اور ہماری درمیان ہر طرح کی بے تکلفی بھی ہے۔میں نے اسے جواب میں ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ایک سابق اسمبلی اجلاس میں ایک رکن اسمبلی نے اپنی تقریر میں ایک دوسرے رکن کے متعلق کہا کہ اسے مرچیں لگی ہیں۔اس پروہ مخالف رکن کھڑا ہو گیا اور سپیکر سے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ’’ مرچیں لگی ہیں‘‘ ، غیر پارلیمانی الفاظ ہیں۔اس پر یہ جملہ کہنے والے رکن اسمبلی نے جواب دیا کہ ’’ جناب غیر پارلیمانی جملہ تو تب ہو گا کہ جب یہ بتایا جائے کہ مرچیں کہاں لگی ہیں‘‘۔اس پر دوست نے جن جملوں سے جوابی حملہ کیا ،وہ بتانا دوستی کے احترام میں ضروری نہیں ہے۔
 

Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 611970 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More