شاپر بیگ یا پولیتھین بیگز،ماحول کی آلودگی کا ایک بڑاسبب

گزشتہ تین دہائیوں میں ماحول کو آلودہ کرنے میں جس قدر کردارشاپر بیگ یا پولیتھین بیگزنے ادا کیا ہے وہ شاید کوئی اور نہیں کر سکا شاپر بیگ کا استعمال وطن عزیز میں اس قدر زیادہ ہے کہ بچے چند روپے کی اشیاء خریدیں یا بڑے ہزاروں کی خریدکریں شاپر بیگ کو استعمال میں ضرور لایا جاتا ہے آجکل دودھ ،دہی اور کھانے پینے کی اشیاء کو شاپر بیگ میں خرید کر لانا آسان ترین کام سمجھا جاتا ہے ان اشیاء کو تین چار دہائیاں پہلے گھر سے برتن لے جا کر خریدا جاتا تھا لیکن اب برتن اُٹھانا معیوب سمجھا جاتا ہے ،ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر سماجی تنظیموں سمیت حکومتی ادارے سیمینار کا انعقاد کو بڑے جوش وخروش سے کرتے ہیں لیکن شاپر بیگ یا پولیتھین بیگز کی وجہ سے ہونے والی آلودگی کی روک تھام کے لیے مناسب اور دیر پا اقدامات سے گریزاں ہیں اگرچہ چند سال پہلے پنجاب حکومت نے کالے شاپر کی تیاری اور استعمال پر پابندی لگائی تھی لیکن پھر ہمیں دیگر رنگوں کے شاپر بیگ یا پولیتھین بیگز نظر آنے لگے کہا جاتا ہے کہ بھارت میں شاپر بیگ یا پولیتھین بیگز کے استعمال پر پابندی عائد ہے اور اس سلسلہ میں قانون سازی اور سزائیں مقرر کی گئی ہیں جس پر کافی حد تک عمل درآمد بھی ہوا جس سے وہاں کے اہم شہروں میں شاپر بیگ کی تیاری اور استعمال بند ہو گیا وطن عزیز پاکستان میں شاپر بیگ کا استعمال اس قدر زیادہ ہے کہ کوئی چیز بھی خریدنی ہو شاپر بیگ کا تقاضا پہلے کیا جاتا ہے ماحولیاتی آلودگی اور انسانی صحت کے لیے جدید تحقیق سے پتا چلا ہے کہ پلاسٹک کی بنی اشیاء خاص طور پر شاپر بیگ یا پولیتھین بیگز میں اشیاء خوردونوش کو ڈالنا انتہائی خطر ناک ہے جدید تحقیق کے مطابق شاپر بیگ میں استعمال ہونیوالی خوراک بھی استعمال کے قابل نہیں ہوتی جبکہ کہا جاتا ہے کہ پلاسٹک سو سال بعد بھی اپنی اصل حالت برقراررکھتا ہے اور جس جگہ اسکوپھینکا جاتا ہے وہاں زمین کی زرخیزی بھی ختم ہوجاتی ہے ہمارے ہاں لوگ اپنے گھروں کا کوڑا کرکٹ شاپر بیگ میں ڈال کر گلی محلوں کے کوڑا دانوں سے زیادہ سیوریج کی نالیوں ،کھالوں میں پھینک دیتے ہیں جس کی وجہ سے سیوریج کا نظام بری طرح تباہ ہو جاتا ہے اور گندہ پانی گلیوں محلوں اور شہر کی سڑکوں پر کھڑا ہو جاتا ہے۔سانچ کے قارئین کرام ! وطن عزیز پاکستان میں شاپر بیگ کے وسیع تر استعمال کی وجہ سے سیوریج کا نظام تباہ ہو کر رہ گیا ہے کروڑوں روپے کی لاگت سے بچھائے جانیوالے سیوریج نظام کو شاپر بیگزنے خراب کر دیا ہے ملک کے مختلف شہری علاقوں میں شاپربیگ سے نالیوں اور سیوریج کا بند ہونا ایک عام سی بات بن چکی ہے گندے پانی کا نکاس بند ہونے کے نتیجے میں قریبی علاقوں میں بدبو، گندگی اور بیماریاں پھیل رہی ہیں برسات کے موسم میں معمولی بارش بھی سڑکوں گلیوں کو ندی میں بدل دیتی ہے پاکستان میں دریاؤں نہروں میں شاپر بیگز اور پلاسٹک کی ڈسپوزیبل اشیاء کو پھینکنا عام سی بات سمجھی جاتی ہے پلاسٹک کے استعمال سے نہ صرف ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوتی ہے بلکہ انسانی صحت کو بھی شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں ترقی یافتہ ممالک میں پلاسٹک بیگ خریداری کیلئے نہیں دیا جاتا اور اسکی جگہ کاغذ کے بنے ہوئے بیگز استعمال کیے جاتے ہیں کسی مجبوری کے تحت شاپر بیگز لینے والوں کو اسکی رقم دینا پڑتی ہے اور یہ شاپر بیگ جدید سائنسی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے بنائے جاتے ہیں1965میں سویڈن کی ایک کمپنی کی جانب سے متعارف کرائے گئے پولیتھین بیگز آج دنیا بھر میں عام ہو چکے ہیں پاکستان میں پلاسٹک کے شاپر بیگز80کی دھائی میں شروع ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان بھر میں استعمال ہونے لگے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے متنبہ کیا ہے کہ پلاسٹک کی تھیلیاں، ڈسپوزایبل کپ اور ربڑمیں ایک کیمیکل ہوتا ہے جس کے سبب لوگوں کو کینسر ہوسکتا ہے ۔پلاسٹک کے شاپنگ بیگز میں ایک ایسا خطرناک کیمیکل پایا جاتا ہے جو خواتین میں ایک خاص بیماری پیدا کرتا ہے جس سے ان کے ہاں قبل از وقت بچے پیدا ہونے لگتے ہیں اور قبل از وقت پیدائش بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے اس کے علاوہ ایسے بچے ذہنی و جسمانی معذوری کا بھی شکار ہوجاتے ہیں جدید تحقیق کے مطابق حاملہ خواتین پلاسٹک کے شاپنگ بیگز کا جتنا زیادہ استعمال کرتی ہیں ان کے ہاں بچے کے قبل از وقت پیدا ہونے کے امکانات بھی اتنے ہی زیادہ ہو جاتے ہیں پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق روزانہ 20سے25کروڑ پلاسٹک بیگز کا استعمال کیا جاتا ہے۔حکومت کے 2002 آرڈنینس کے مطابق جوفیکٹری 15مائیکرون سے کم موٹائی کے پولیتھین بیگز تیار کرے گی اس کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا اس وقت متعدد کیسز عدالتوں میں چل رہے ہیں اور قانون یہ ہے کہ کالے اور 15مائیکرون سے کم موٹائی والے شاپنگ بیگز کی تیاری ،فروخت ،استعمال اور درآمد ممنوع اور قانونا جرم ہے ،اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو 50ہزار روپے جرمانہ اور3ماہ قید یا دونوں سزائیں اکٹھی ہو سکتی ہیں۔سانچ کے قارئین کرام !شاپر بیگ یا ناقص پلاسٹک کی اشیاء جلانے سے جو دھواں پیدا ہوتا ہے وہ ہماری آنکھوں، جلد اور نظام تنفس پر بری طرح سے اثر انداز ہوتا ہے اور یہی دھواں سردرد ،آنکھوں کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔شاپر بیگ اور ناقص پلاسٹک مضر صحت اور انتہائی نقصان دہ اثرات سے انسانی زندگی، حیوانات و نباتات، پرندوں اور ہمارے ماحول کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں تو پلاسٹک کے تھیلوں کے استعمال پر پابندی لگائی جاچکی ہے اور کئی ممالک پابندی لگانے پر غور کرر ہے ہیں۔پلاسٹک کے تھیلے یا پولیتھین بیگ کو عالمی سطح پر ناقابل استعمال قرار دیا جا چکا ہے ۔ موجودہ پی ٹی آئی حکومت کو ناقص پلاسٹک اور شاپر بیگ کے مضر اثرات سے ماحول خاص طور انسانی زندگی کو پہنچنے والے نقصانات کا فوری نوٹس لے کر اہم اقدامات اُٹھانا ہونگے-

Muhammad Mazhar Rasheed
About the Author: Muhammad Mazhar Rasheed Read More Articles by Muhammad Mazhar Rasheed: 129 Articles with 121133 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.