سارے مسائل کا حل خودکشی نہیں ہے

خودکشی کا معاملہ دن بدن اس قدر خطرناک صورت اختیار کرتا جارہا ہے کہ اب تو چھوٹے چھوٹے معاملات بھی خودکشی کا سبب بن رہے ہیں۔ خودکشی جب ایمان و اسلام سے محروم افراد کرتے ہیں تو زیادہ تعجب نہیں ہوتا، لیکن جب کوئی مسلمان جو آخرت کے دن اور ہر اچھی بری تقدیر کواﷲ کی طرف سے ہے اس پر ایمان و یقین رکھتا ہے اس کے باوجود خودکشی کرتا ہے تو نہایت حیرانی ہوتی ہے۔ کیونکہ عموماً زندگی میں پیش آنے والے ناموافق حالات آدمی کو خودکشی کی طرف مائل کرتے ہیں۔ مثلاً تنگدستی، فقر و فاقہ،قرض ، مقاصد میں ناکامی، تجارت میں نقصان وغیرہ سے دلبرداشتہ ہوکر ہی انسان خودکشی کا اقدام کرتا ہے، لیکن ایک صاحب ایمان شخص کو جو تقدیر پر ایمان رکھتا ہو، جس کو یہ پختہ یقین ہو کہ بیماری خواہ کتنی ہی جان لیوا کیوں نہ ہو خدا تعالیٰ مہلک سے مہلک بیماریوں کو دفع کرکے شفا کی قدرت رکھتا ہے اور بیماری کی حالت میں بھی اجر عظیم عطا کرتا ہے تو خودکشی چہ معنی دارد؟ بہت سے لوگ سخت ڈپریشن کا شکار ہوکر خودکشی کر لیتے ہیں۔ زندگی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کیلئے ایک انمول تحفہ ہے، جو امانت کے طور پر دی گئی ہے اور اس امانت کو خود اپنے ہاتھوں سے ضائع کرنے پر اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی مول لینا کہاں کی دانشمندی ہے؟ مؤمن شخص ایسا ہرگز نہیں کرسکتا، اس لئے کہ ایک ایمان والا شخص کبھی بھی شدید مایوسی کا شکار نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ تقدیر پر پختہ ایمان ہمیشہ انسان کو صبر اور حوصلہ عطا کرتا ہے اور مؤمن اﷲ کی رحمتوں سے کبھی مایوس نہیں ہوتا بلکہ وہ بند راستوں کو کھولنے اور بند دروازوں کو توڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ تقدیر پر ایمان رکھنے والا انسان ہمیشہ اس بات کے لئے تیار رہتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ مشکل سے مشکل ترین حالات سے پل بھر میں نجات دے سکتا ہے۔ اصل میں مسلمانوں کا خودکشی کا اقدام کرنا ایمان کی کمزوری اور دین سے محرومی کے سبب ہوتا ہے۔ جو لوگ دین اسلام سے غافل اور ایمان سے محروم ہوتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ اس کی افادیت ختم ہوگئی ہے اور وہ دنیا کے لئے اور خود اپنے لئے نافعیت، برکت و رحمت اور لوگوں کو پیغام و دعوت دینے کے قابل نہ رہا۔ یعنی وہ بذاتِ خود اپنے خلاف اﷲ کی عدالت میں شکوہ شکایت کرتا ہے اور اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ میں سزائے موت کے قابل ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ دین دار مسلمانوں میں بے دین مسلمانوں کے مقابلے خودکشی بہت کم پائی جاتی ہے۔ کیوں کہ خودکشی زیادہ تر دینی تعلیمات سے دوری کے سبب ہوتا ہے۔ ایک دیندار مسلمان یہ جانتا ہے کہ وہ نہ اپنی جان کا مالک ہے نہ ہی اپنے مال کا بلکہ جان و مال اور ساری نعمتوں کا تن تنہا مالک صرف اور صرف اﷲ ہے جس نے اسے بطور امانت جسم و مال سے ایک مقررہ وقت کے لئے فائدہ حاصل کرنے کے لئے اس دنیا میں بھیجا ہے، اس لئے کسی شخص کو اپنی ذات سے نفرت کرکے خود کو ہلاک کرنے کی کیسے اجازت ہوگی اور نہ ہی ایسا کرنا اس کا حق ہے۔ کیوں کہ جب اﷲ نے مؤمنین کے جانوں اور مالوں کو جنت کے عوض خرید لیا ہے تو پھر کسی ایمان والے کو اپنی جان و مال میں کسی طرح کا اسراف اور تصرف بے جا کرنے کی اجازت کیسے ہوسکتی ہے۔ چہ جائیکہ اس قیمتی اور بیش بہا نعمت کو جو اﷲ جل شانہُ کا عطیہ ہے اسے ضائع کرکے ہلاک کر دیا جائے۔ العیاذ باﷲ! یہی وجہ ہے کہ قرآن و احادیث میں خودکشی کرنے والوں کے لئے سخت سے سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں۔ ایک جگہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص دنیا میں جس چیز سے خودکشی کرے گا قیامت کے دن تک اسے اس سے عذاب دیا جائے گا۔ (مسلم)اﷲاور رسول اور آخرت کے ثواب و عذاب پر یقین رکھنے والے مسلمانوں کو ان احادیث پر غور کرنا چاہئے اور خودکشی جیسے سنگین گناہ کے ارتکاب سے اپنے آپ کو بچائے رکھنا چاہے۔ دنیا مؤمن کے لئے امتحان کی جگہ ہے۔ یہاں اﷲ رب العزت نت نئے مسائل اور مختلف حالات لاکر اپنے بندوں کو آزماتا ہے اور جو لوگ خودکشی جیسے گھناؤنے گناہ کا ارتکاب کر لیتے ہیں وہ اﷲ تعالیٰ کے امتحان میں ناکام ہوجاتے ہیں اور اﷲ کی آزمائشوں میں جو لوگ صبر کا دامن تھامے رکھتے ہیں ان کے لئے اجر عظیم کا وعدہ ہے۔مسائل اور پریشانی میں گھرے افراد دو،دو رکعات صلوۃ الحاجات پڑھ کر اﷲ سے اس پریشانی وتکلیف سے خلاصی کی مدد مانگیں۔

Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 224 Articles with 248249 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More