میں شرمندہ ہوں

تحریر :عائشہ یاسین

آج 17 اکتوبر ہے۔ تاریخ نے آخرکار کروٹ بدل ہی لی ہے۔ نہ جانے کتنے لوگوں نے اس دن کا بے چینی سے انتظار کیا ہوگا۔ کتنی مائیں بہن بیٹیاں اس کی تپش میں سلگتی رہی ہوں گی۔جب کہ میں تو ایک غیر اور میلوں دور بیٹھی ایک لا پروا سی عورت ہوں۔ ہاں میں کون ہوں زینب کی یا اس جیسی معصوم اور نازک کلیوں کی جن کو مسل دیا گیا۔ شب کے اس پہر دل کی دھڑکنیں گھڑی کی سوئی کی ٹک ٹک کا ساتھ دے رہی ہیں اور وقت تیری سے سرکتا ہوا اس جابر اور عیار قاتل کو موت کی طرف لے جارہا ہے۔

ہاں 17 اکتوبر 2018 کو زینب کے قاتل کو ٹھیک 5:00 بجے صبح اس کے انجام تک پہنچایا جائے گا اور جب تک میرے الفاظ نشر ہوں گے ظلم اور سفاکی کی ایک داستان کو بند کردیا گیا ہوگا۔ ان ماؤں کے لیے دل افسردہ ہے جن کی گڑیا ان کو چھوڑ گئی۔ ان کے آنگن کی چہچہاہٹ ویرانی اور خاموشی میں بدل گئی۔ یہاں بیٹھ کر میرے لئے یہ الفاظ لکھنا بڑا کٹھن لگ رہا ہے۔ کیوں کہ مجھے آنے والے کل سے ڈر لگنے لگا ہے۔ مگر میں مایوس نہیں ہوں میں بالکل بھی مایوس نہیں ہوں کیونکہ میں ایک ماں ہوں اور اس دنیا مین اﷲ اور رسول ﷺکے بعد ماں سے بڑھ کر کوئی طاقت نہیں۔ کوئی ایسا رشتہ نہیں جو اس سے بالا تر ہو۔کوئی ایسی ہستی نہیں جو اس کا مقابلہ کر سکے۔ ہاں میں ایک ماں ہوں اور ماں ہونے کے ناطے ایک نسل کی تربیت کرنے والی ہوں۔ مرد کو مرد بنانے والی اس کی تربیت اور ترویج کرنے والی۔ میں کمزور نہیں ہوں بلکہ مجھ میں طاقت، صبر ، اعتدال ،برداشت اور رواداری کی وجہ سے رب نے مجھے چنا اور پہلی درسگاہ بنادیا۔

آئیے آج عہد کریں کہ ہم اپنے حصے کا کام کریں گے۔ اﷲ نے جو حق متعین کیے ہیں اس کو پورا کریں گے۔ اپنے بچوں کی ذہنی و جسمانی تربیت کریں گے۔ ان کو بتائیں گے کہ ایک مومن کی کی شان ہوتی ہے اور اس کے طرز عمل میں کتنا حسن ہوتا ہے۔ان کا آئیڈیل کون ہونا چاہیے۔زینب اور زینب جیسے تمام افراد سے میں شرمندہ ہوں بلکہ ان کے اہل خانہ سے بھی کہ ہم مومن تو دور کی بات ہم آدم ہونے کا بھی حق ادا نہ کرسکے۔ ہم اپنے بچوں کی حفاظت نہ کر سکے ۔ اپنے بچوں کو آزادی اور پاک ماحول نہ دے سکے۔ لیکن پھر بھی میں نا امید نہیں ہوں بلکہ میں ایک ماں ہوں اور مجھے اپنے باپ بھائی اور بیٹے کے ساتھ مل کر خود کو، اپنے معاشرے کو اپنے قول و اقدار کو اور ایمان و اعمال کو مضبوط بنانا ہے۔اپنے بچوں کا مستقبل بچانا ہے۔ان کو مرد مومن بنانا ہے۔ زینب کے اہل خانہ کو سلام۔
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1009886 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.