ملٹری انٹیلی جنس آفیسر کرنل سہیل عابد شہیدکی داستان شجاعت

کیسے انہوں نے بہادری سے دشمن کا مقابلہ کیااور دہشتگردوں کو واصل جہنم کرنے کے بعد درجہ شہادت پر فائض ہوئے۔

قوم کے ایک او رعظیم بہادر سپوت نے مادر وطن کا قرض چکا دیا ۔دشمن چاہے کتنا ہی چالا ک مکار کیوں نہ ہو پاک فو ج کے جوان ،جوان مردی سے جواب دینا جانتے ہیں وہ وطن عزیز پر اپنی جان تو قربان کر سکتے ہیں لیکن اس کی عزت و ناموس پر آنچ نہیں آنے دیتے ۔ جب وہ پاک فوج میں شمولیت اختیار کر تے ہیں تو اُن کے دل میں صرف دو ہی باتیں ہوتی ہیں پاکستان کے دفاع پر یا تو جان قربان کر کے شہید ہو جائیں گے یا غازی بن کر سُرخرو۔ اُن کے دل میں جذبہ حب الوطنی کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے ۔پاک فوج دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے ۔ یہ بہادر اور غیور سپوتوں کی فوج ہے ۔پاک فوج کے آفیسر مشکل وقت آنے پر اپنی جان کی پرواہ نہیں کرتے وہ دوسری افواج کی طرح اپنے جونیئرز کو آگے نہیں بھیجتے بلکہ خود لیڈ کرتے ہوئے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں، وہ شہادت کو ترجیح دیتے ہیں۔یہی فرق افواج پاکستان کو دنیا کی دیگر افواج سے منفرد کرتا ہے ۔

کرنل سہیل عابد جن کے والد وہاڑی کے نواحی گاؤں 91-WB کے نمبر دار جبکہ ایک بھائی راجہ شیراز گل وکالت کے پیشہ سے منسلک اورچھوٹا بھائی یونین کونسل نمبر پانچ کا ممبر ہے کرنل سہیل عابد نے پرائمری سے ایف اے تک کی تعلیم وہاڑی سے ہی حاصل کی جبکہ گریجوایشن انہوں نے اسلام آباد ماڈل کالج فار بوائز ایچ نائن سے مکمل کیا۔1990ء میں 90 پی ایم اے لانگ کورس کے بعد پاک فوج میں سیکنڈ لیفٹیننٹ کے طور پر شمولیت اختیار کی۔ جذبہ حب الوطنی سے سر شار یہ یہ نوجوان پاک فوج میں کر نل کے عہدے پر فائض تھا۔ اگر وہ چاہتے توآپریشن کے دوران اپنے جونیئرز آگے بھیج سکتا تھا لیکن جب اِ ن کو علم ہوا کہ دشمن ملک کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے اور اس آپریشن میں ملک دشمن سلمان احمد عرف عابد بادینی بھی شامل ہے تو اس جوان نے خود کو لیڈ کرنا بہتر سمجھا کیوں کہ وہ جانتا تھا یہ ملک دشمن ، دہشتگرد سو سے زائد بے گناہ شہریوں کے قتل میں ملوث ہے تو اِ ن کا جذبہ دیدنی تھا انہوں نے خو د اِس آپریشن کو لیڈکرتے ہوئے دشمن کو چھکے چھڑا دیے اور بھاری نقصان پہنچایا ۔ آپریشن کے دوران بھاری مقدار میں اسلحہ بارود بھی برآمد ہوا۔ کرنل عابد سہیل کا دل وطن کی مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو کا عاشق تھا ، وہ وطن کی مٹی سانسوں میں سجائے جیتا تھا ۔ شہادت کا جذبہ اس قدر زیادہ تھا کہ شہادت سے کچھ عرصہ قبل انہوں نے اپنی خواہش کا اظہار اپنی اِ س نظم میں کیا۔کرنل سہیل عابد شہید کی اپنی لکھی نظم آپ کی نذر
میری وفا کا تقاضہ کہ جاں نثار کروں
اے وطن تری مٹی سے ایسا پیار کروں
میرے لہوسے جو تیری بہار باقی ہو
میرا نصیب کہ میں ایسا بار بار کروں
خون دل سے جو چمن کو بہار سونپ گیا
اے کاش اِ ن میں خود کو شمار کروں
مری دعا ہ سہیل میں بھی شہید کہلاؤں
میں کوئی کام کبھی ایسا یادگا ر کروں

جب پاک فوج کے جوانوں کے ایسے جذبے ہونگے تو وطن کو کوئی میلی آنکھ دیکھ ہی نہیں سکتا۔ جب کرنل سہیل عابدکا جسد خاکی اُن کے آبائی گاؤں لایا گیا تو اُس بہادر باپ کی بہادری پر رشک آنے لگا ایسا بہادر باپ جو بیٹے کی قربانی پر آنسو نہیں بہا رہا بلکہ اﷲ کا شکر ادا کر رہا ہے کہ میرے بیٹے کو اﷲ نے عظیم الشان مرتبہ عطا کیا یہ میرا ہی نہیں بلکہ پوری قوم کا بیٹا ہے۔بھائیوں کو اپنے بھائی کی قربانی پر ناز، کہ اُن کے بھائی نے وطن عزیز کی خاطرجان کا نذرانہ پیش کر کے اپنی آخرت سنوار لی اور اﷲ کے قریبی بندوں میں اپنا نام لکھوا لیا۔وطن کے اس سپوت نے کتنے سہاگ اجڑنے سے بچا لیے ملکی سالمیت پر جان نچھاور کر کے امن کی شمع روشن کر نے میں اپنا حقیقی کردار ادا کر دیا۔ہمارے یہ جوان پاکستان کی حفاظت پر مامو ر ہونگے تو جو میلی آنکھ دیکھے گا اُس کی آنکھ پوڑھ دیں گے، اُٹھنے والی انگلی توڑ دیں گے،چلنے والی زبان نکال دیں گے ۔ یہ شیربہادر ، غازی مادروطن کے عظیم سپوت ہیں۔

ایف سی کو نشانہ بنانے والے وطن دشمنو ں کو ایسا جواب دیا کہ عمر بھر یاد رکھیں گے۔کرنل سہیل عابد حُسن ِکارکردگی کا ایوارڈجنرل راحیل شریف صاحب سے وصول کر چکے تھے ۔ کرنل سہیل کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ اُن کے خاندان میں یہ تیسری شہادت ہے اُن کے دادا صوبیدار میجر راجہ احمد حسین عباسی نے جنگ دوئم مصر میں جام ِ شہادت نوش کیا تھا۔ ان کے چچا کیپٹن ظفر اقبال عباسی (جن کو خیراج عقیدت پیش کرتے ہوئے وہاڑی کے قریبی ریلوے اسٹیشن کو اُن کے نام سے منسوب کیا گیا ہے)نے 1949ء میں کشمیر کے محاذ پر جام ِ شہادت نوش کیا تھا اور حکومت پاکستان کی طرف سے ستارہ جرأت کا اعزاز اپنے نام کیا یہاں قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ یہ پہلے پاکستانی ہیں جنہوں نے ستارہ جرأت اپنے نام کیا۔ کرنل صاحب بلوچستان ملٹری انٹیلی جنس ایم آئی کے طور پر اپنی خدمات سر انجام دے رہے تھے، اس بہادر آفیسر کرنل سہیل عابد نے کلی الماس میں اُن محفوظ ٹھکانوں کا پتہ لگایا جہاں یہ ظالم سفاک درندے تخریب کاری کے لیے منصوبہ سازی کررہے تھے۔یکم رمضان المبارک کو جام شہادت حاصل کرنے والے اس بہادر سپوت کی قربانی کو قوم کبھی فراموش نہیں کرسکتی ۔کیونکہ یہ آپریشن کوئی معمولی آپریشن نہ تھا ۔

کرنل سہیل عابدپچھلے چھ ماہ سے بچوں اور گھر والوں سے دور ملک و قوم کی خدمت کر رہے تھے ، کرنل سہیل کے بچے ماں سے ناراض تھے اورضد کر رہے تھے کہ اس عید پر بھی ہمارے والد ہمارے ساتھ عید نہیں منائیں گے جبکہ والدہ بچوں کو کہتی ہے کہ ابھی آپ کے پاپا سے بات ہوئی ہے وہ اس عید پر ہمارے ساتھ ہونگے ۔ بچے والدہ کی بات پراطمینان کا اظہار کرتے ہیں اور سو جاتے ہیں لیکن والدہ کی نم آنکھیں ابھی بھی اپنے خاوند کے انتظار میں لگی ہوئی ہیں ۔پھر اُن کے خاوند کا فون آتا ہے ، کرنل سہیل عابد بہت خوش تھے اُن کی آواز میں کمال کا جذبہ تھا وہ خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے اور اپنی اہلیہ سے کہتے ہیں ، دیکھو مجھے مبارکباد نہیں دو گی مجھے اﷲ نے بلوچستان میں آپریشن ردالفساد کے لیے بطور انچارج سلیکٹ کر لیا ہے ۔ وہ ایک شجاع اور جری انسان تھا، بیوی کو تو عارضی جدائی بھی گوارہ نہ تھی اور آج تو وہ ہمیشہ کے لیے لمبی جدائی دے کر چلا گیا۔ کرنل عابد نے کہا آج میں بہت خوش ہوں، بیوی یہ سن کر ایک دم سے سکتے میں آگئی و ہ پہلے ہی چھ ماہ سے اپنے سر کے تاج کے انتظار میں تھی پھر اس خبر نے انہیں بالکل خاموش کر دیا ،کہ پھر سے آواز آئی مبارک باد نہیں دو گی ۔کانپتے ہونٹوں پر قابو پایا اور لب کشائی کرتے کہا‘‘مبارکبادجیــ ‘‘ اور فون بند کر دیا۔

بچوں کو کھانا دینے اور سلانے کے بعد اپنے خاوند سے بات کرنے کو جی چاہ رہا تھا ، لیکن فون مسلسل بند جا رہا تھا کافی کوشش کے بعد اپنے کمرے میں آکر سو جاتی ہیں۔اگلی صبح ، سحری کے تیاری میں مصروف چپاتی توے پر ڈالتی ہیں کہ فون کی گھنٹی بجتی ہے ، السلام وعلیکم ، پھر دوسری طرف سے کچھ سنتی ہیں کہ آنکھوں سے نہ رکنے والی جھڑی جاری ہو جاتی ہے آنکھیں رم جھم برسنے لگتی ہیں ، جسم لاغر ہو جاتا ہے ، ٹانگیں کانپنا شروع ہو جاتی ہیں اور وہ وہیں گِر جا تی ہیں جبکہ کرنل سہیل کی والدہ ذکر و اذکار میں مصلے پر مصروف ہوتیں یہ ماجرا دیکھ رہی ہوتی ہیں پھر وہ فون اٹھاتی ہیں اور اگلے لمحے یہ کلمات کہتی ہیں ’’ یا اﷲ قبول فرمانا، اے اﷲ قبول فرمانا‘‘ اور آنسو زمین پر گرتا ہے۔

کرنل سہیل عابد شہید جو آپریشن ردالفساد کے انچارج تھے ۔ کرنل سہیل عابد اپنی ٹیم کے ساتھ وہاں روانہ ہوئے اور آپریشن کرنا شروع کیا دہشتگردوں کے پاس جدید اسلحہ اور بارود تھا ، شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ یہ خود کش بمبار ملک میں بہت بڑی تباہی مچانا چاہتے تھے اس آپریشن میں دشمنوں کو بھاری نقصان پہنچا آپریشن میں سلمان بادینی جو کہ سو سے زیادہ لوگوں کو قتل کرنے میں ملوث تھا ، جس کے سر کی قیمت حکومت وقت نے بیس لاکھ روپے رکھی تھی اُسے بھی واصل ِ جہنم کیا گیا۔ آپریشن میں دو خود کش بمبار وں کو بھی جہنم کی راہ د کھائی ،فائرنگ بہت شدید تھی لیکن میری پاک فوج کے جوانوں کے جذبہ حب الوطنی کو آگے بڑھنے کو نہ روک سکی ۔ پورے آپریشن میں کرنل سہیل عابد فرنٹ سے لیڈ کر رہے ، کہ اچانک ایک گولی اُن کے سینے میں آ لگی جس سے وہ بُری طرح زخمی ہوگئے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے کرنل سہیل عابد عظیم المرتبہ انسانوں کی صف میں کھڑے ہوگئے اور عمر جاویداں پا گئے ۔انا لﷲ وانا الیہ راجعون۔ جب کہ چار جوان شدید زخمی ہوئے ۔اس طرح 16 مئی 2018ء کو ایک اور قوم کاشہزادہ جام شہادت نوش کر گیا۔اس آپریشن میں کرنل سہیل عابد بڑی بہادری سے لڑتے رہے ، آپریشن کے دوران اے ٹی ایف (ATF) کے شدید زخمی ہونے والے حوالدار ثناء اﷲ بھی شہادت کے منصب پر فائض ہوئے ۔کرنل سہیل شہیدعابدکا بیٹا احمد سالار اور تین بیٹیا ں ہمیشہ کے لیے اپنے باپ کی شفقت سے محروم ہوگئیں اور بیوی نے اپنے سر کے تاج کو وطن عزیز پر قربان کر دیا۔اﷲ سے دعا ہے کہ اﷲ شہید کے درجات بلند فرمائے اور گھر والوں کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔

17مئی 2018ء کو جب اُن کا جسد خاکی سبز حلالی پرچم میں لپیٹ کر کوئٹہ سے خصوصی طیارے کے ذریعے اُن کے آبائی گاؤں وہاڑی کے قریب 91-WB میں لایا گیا تو رکت امیزمناظر دیکھنے کو ملے پاک فوج سے والہانہ محبت کرنے والے سول لوگوں کی کثیر تعداد اُمڈ آئی ،خاندان کے لوگوں عزیز و اقارب کے علاوہ عسکری قیادت نے بھی جنازے میں شمولیت اختیار کی ۔ قوم کے اس عظیم سپوت کا آخری دیدار کرنے گاؤں کے لوگ جمع ہوگئے ۔ کرنل سہیل عابد کے جسد خاکی کو سی ون تھری کے ذریعے ٹھینگی ائر بیس لایا گیااُن کے قریبی رشتے داروں کو بھی فوجی سیکورٹی کے ذریعے لایا گیا۔تدفین اسلام آباد کے نواحی گاؤں بوگڑی گراں میں پور ے فوجی اعزاز کے ساتھ کی گئی۔اﷲ تعالی گھروالوں کو صبر جمیل عطا فرمائے اور شہید کے درجات بلند فرمائے ۔ وطن سے محبت اور اپنی افواج سے والہانہ عقید ت ہمارے ایمان کا حصہ ہے ہمیں اپنی فوج پر اور جوانوں پر فخر ہے ۔ پاک فوج زندہ باد۔ پاکستان پائندہ باد۔

M Tahir Tabassum Durrani
About the Author: M Tahir Tabassum Durrani Read More Articles by M Tahir Tabassum Durrani: 53 Articles with 48723 views Freelance Column Writer
Columnist, Author of وعدوں سے تکمیل تک
Spokes Person .All Pakistan Writer Welfare Association (APWWA)
Editor @ http://paigh
.. View More