پہلا حق

سعودی عرب میں جاننے والوں میں ایک صاحب ہوتے تھے ان کی بھی وہی کہانی تھی جو اپنوں کے ہاتھوں ستائے ہوئے ہر مظلوم اور مجبور پردیسی کی ہوتی ہے ۔ جب کبھی پاکستان جاتے تھے تو ان کی آدھی درجن بہنیں سامان پر ٹوٹ پڑتی تھیں پھر بچی کھچی مسترد شدہ چند ہی چیزیں ان کی بیوی کے حصے میں آتی تھیں ۔ کبھی کسی جانے والے کے ہاتھ سے بھی کچھ بھجواتے تھے تو یہی ہوتا تھا ۔ کیونکہ ان کی اماں کا فرمان تھا کہ پہلا حق بہنوں کا ہوتا ہے چیزیں پہلے انہی کو دکھائی اور پسند کروائی جائیں گی ۔

ایک مرتبہ انہوں نے بہت شوق سے ایک بہت اچھی سی قیمتی ساڑھی اپنی بیوی کے لئے خریدی ان کی بہت خواہش تھی کہ وہ اسے پہنے ۔ مگر انہیں معلوم تھا کہ یہ ساڑھی چاہے وہ خود اپنے ساتھ لے کر جائیں یا کسی کے ہاتھ سے بھجوائیں ان کی کوئی بہن اس پر ہاتھ صاف کر دے گی بیوی کو پہننا نصیب نہیں ہو گا ۔ وہ پریشان تھے کہ کیا کریں؟ پھر ایک دوست کی بیگم نے ان کے مسئلے کا حل اس طرح نکالا کہ پاکستان جاتے ہوئے وہ ساڑھی اپنے ساتھ لے گئیں اور ان صاحب کے گھر جاکر ان کی بیوی کو وہ خود اپنی طرف سے تحفے کے طور پر پیش کی ۔

مگر ان صاحب کی ماں بہنیں بھی بہت پہنچی ہوئی چیزیں تھیں وہ ساڑھی کی قیمت اور کوالٹی دیکھ کر بات کی تہہ تک پہنچ گئیں پھر ان کی بیوی نے وہ ساڑھی صرف ایک ہی بار پہنی تو بہنوں کی مانگ مانگ کر پہننے کی باریاں شروع ہو گئیں ۔ یہاں تک کہ ایک نے اسے استری سے جلا دیا اور ایسا جلایا اس جگہ سے جلایا کہ وہ پھر پہننے کے قابل نہ رہی ۔ پھر اس ساڑھی کو کاٹ کاٹ کر انہی کی بیٹیوں کے کرتے سلوائے گئے کیونکہ پہلا حق انہی کا تھا-

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 223 Articles with 1679383 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.