یہ کام دنیا کا خطرناک ترین کام کیوں ہے؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کا سخت ترین کام کونسا ہے؟ اگر نہیں تو آئیے ہم بتاتے ہیں٬ دنیا کا سخت ترین انڈونیشیا میں سرانجام دیا جاتا ہے اور یہ کام انتہائی خطرناک بھی ہے- یہ سخت کام کیا ہے اور کیوں خطرناک ہے آئیے جانتے ہیں:
 

انتہائی زیادہ درجہ حرارت
انڈونیشیا کے علاقے مشرقی جاوا میں واقع ایجن آتش فشاں سے سلفر یا گندھک نکالی جاتی ہے۔ 2600 میٹر بلند اس آتش فشاں کے دھانے میں سلفیورک ایسڈ یا گندھک کے تیزاب کی 200 میٹر گہری جھیل موجود ہے جس میں سے گیسیں نکلتی رہتی ہیں۔

image


نیلے رنگ کا معجزہ
200 ڈگری درجہ حرارت رکھنے والی سلفر گیس جب نکلتی ہے تو اندھیرے میں یہ نیلے رنگ کی چمکدار روشنی خارج کرتی محسوس ہوتی ہے۔ یہ مزدور وقت سحر اپنا کام شروع کرنے سے قبل اس حیرت انگیز نظارے کو دیکھ رہا ہے۔

image


خطرناک مصروفیت
یہ کام دنیا کا خطرناک ترین کام کیوں ہے؟ زہریلی گیسیں مزدوروں کے پھیپھڑوں اور جلد کو متاثر کرتی ہیں۔ یہ مزدور ایسا حفاظتی لباس پہن کر اس کان کے اندر کام کرتے ہیں اور زہریلی گیس میں سانس لیتے ہیں، جو بمشکل ان کا محافظ ثابت ہوتا ہے۔

image


پیلا سونا
مزدور سلفر کے بخارات کو پائپوں کے ذریعے کان کے اندر داخل کرتے ہیں جہاں یہ ٹھنڈے ہو جاتے ہیں۔ ہوا لگنے پر یہ ٹھوس قلموں کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ اس طرح جیسے گندھک کے ڈھیر وجود میں آ جاتے ہیں۔

image


بھاری بوجھ
یہ مزدور اپنے کندھوں پر قریب 80 کلوگرام وزن اٹھائے ہوئے ہے۔ اسے چار کلومیٹر طویل فاصلہ طے کرنا ہے اور اس نے صرف ربڑ کے بُوٹ پہن رکھے ہیں۔ ایک غلط قدم اور یہ گر بھی سکتا ہے۔ یہ بات اس کے لیے خوفناک نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔

image


زندگی کو لاحق خطرہ
مزدور آتش فشاں کے دہانے میں بے ہوش ہو جاتے ہیں۔ بھاپ پھیپھڑوں اور دماغ میں داخل ہوتی ہے۔ چند ہفتوں بعد یہ مزدور سونگھنے اور ذائقے کی حس کھو بیٹھتے ہیں۔ گزشتہ 40 برسوں کے دوران یہاں 70 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہاں مردوں کی اوسط عمر صرف 50 برس ہے۔

image

گندھک نکالنے کے متروک طریقے
پیلے رنگ کا مادہ گندھک چینی کو سفید کرنے اور ماچس اور کھاد کی تیاری کے لیے فیکٹریوں میں استعمال ہوتا ہے۔ 19ویں صدی تک اٹلی، نیوزی لینڈ اور چِلی میں بھی گندھک کو کانوں سے نکالا جاتا تھا۔ آتش فشاں سے نکلنے والے مادے اور جدید طریقوں کے سبب اب یہ کام قدرے آسان ہو گیا ہے۔

image

بہت سخت کام کا کافی معاوضہ؟
اس آتش فشاں کے دہانے میں روز 100 کے قریب مزدور اُترتے ہیں اور انہیں اس کام کے عوض فی کس سات سے آٹھ یورو یومیہ ملتے ہیں۔ یہ لاگت سلفر کی درآمدی قیمت سے کہیں کم ہے۔ دوسری طرف یہ رقم انڈونیشیا میں یومیہ اجرت کے طور پر کافی زیادہ بنتی ہے۔

image


Partner Content: DW

YOU MAY ALSO LIKE:

It's one of the most hazardous jobs in the world - sulphur mining in Indonesia. Scrambling over a volcano in East Java, the miners are exposed to toxic fumes. Every day they are risking their health and lives - to earn a humble living.