ہم پیچھے کیوں رہ گئے؟

قیام پاکستان لے کر اب تک ہم دوسرے ممالک سے پیچھے کیوں؟ اس کی بڑی وجہ ٹیکنالوجی کا وقت کے ساتھ استعمال اوراپ گریڈ نہ ہونا ہے ۔ جو ٹیکنالوجی دوسرے ممالک 10سال قبل استعمال کر چکے پھر وہ پاکستان میں متعارف ہوئی۔خیر اس کو تو چھوڑیں کمپیوٹر جس کا استعمال اب تک پاکستان میں صحیح طریقے سے نہیں کیا جا رہا ۔ باہر ممالک میں ترقی کی وجہ ٹیکنالوجی کا وقت کے ساتھ استعمال ہے۔ جس سے نہ صرف وقت ضائع ہونے سے بچ جاتا ہے بلکہ درکار معلومات محفوظ ہونے کے ساتھ وقت پر میسر آ جاتی ہے۔ ساتھ ہی فائلوں اور قلم کا خرچہ بھی بچ جاتا ہے۔

پاکستان میں جدیدٹیکنالوجی کا استعمال،اتنی تاخیرکیوں؟؟

قیام پاکستان لے کر اب تک ہم دوسرے ممالک سے پیچھے کیوں؟ اس کی بڑی وجہ ٹیکنالوجی کا وقت کے ساتھ استعمال اوراپ گریڈ نہ ہونا ہے ۔ جو ٹیکنالوجی دوسرے ممالک 10سال قبل استعمال کر چکے پھر وہ پاکستان میں متعارف ہوئی۔خیر اس کو تو چھوڑیں کمپیوٹر جس کا استعمال اب تک پاکستان میں صحیح طریقے سے نہیں کیا جا رہا ۔ باہر ممالک میں ترقی کی وجہ ٹیکنالوجی کا وقت کے ساتھ استعمال ہے۔ جس سے نہ صرف وقت ضائع ہونے سے بچ جاتا ہے بلکہ درکار معلومات محفوظ ہونے کے ساتھ وقت پر میسر آ جاتی ہے۔ ساتھ ہی فائلوں اور قلم کا خرچہ بھی بچ جاتا ہے۔ فارن ممالک میں ہر چیز آن لائن ہے اگر آپ کو کوئی معلومات چاہیئے ہوں کچھ کھانا ہے ،منگوانا ہے ،خریدنا ہے یا کوئی چیز فروخت کرنا ہے سب آن لائن موجود ہے۔ اگر اپنے یہاں کی بات کی جائے تو آپ کو کوئی ضروری معلومات چاہیئے تو اس کے لئے بھی 10 سے 15دن کا وقت درکار ہوتا ہے اور اس کے بعد جب دی گئی تاریخ پر آپ پہنچتے ہیں تو کوئی نہ کوئی عذر پیش کیا جاتا ہے کہ فلاں وجہ سے ریکارڈ نہیں مل رہا کیونکہ فائلوں کی بھرمار کے باعث کچھ نہ کچھ اِدھر ادھر ہو جاتی ہیں ۔ اتنے روز انتظار کے بعد جب آپ کو طلب کردہ ریکارڈ نہیں ملتا تو آپ کی حالت ہی پتلی ہو جاتی ہے۔ کاغذ ہونے کے باعث کچھ تو نمی کا شکار ہو جاتی ہیں تو کچھ حادثات کی نظر کیونکہ ہمارے یہاں زیادہ تر اہم معلومات کسی نہ کسی حادثے میں ضائع ہو جاتی ہیں۔ اب آپ یہ ہی دیکھ لیں کوئی چیز ایسی نہیں جو بغیر قطار میں لگے دستیاب ہو ۔ حد تو یہ ہے کہ جب کسی سرکاری نوکری کا اشتہار دیا جاتا ہے تو لوگ یہ سوچ کر اس نوکری کے حصول کے لئے درخواستیں جمع کرانے پہنچ جاتے ہیں کہ ایک مرتبہ نوکری ہو گئی تو پھر مزے ہیں۔ مگر اس میں اپلائی کرنے کیلئے بھی پہلے فارم حاصل کرنا پڑتا ہے جس کیلئے قطار کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ فارم کے حصول کے بعد باری آتی ہے فارم جمع کروانے کی جس کے لیئے پھر دوبارہ قطار سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس عمل میں بھی کبھی تعلقات کو ترجیح تو کبھی یہ کہہ کر لوٹا دیا جاتا ہے کہ کھانا کا وقفہ ہے تو کبھی فارم جمع کرنے کا وقت خاتم ہو گیا اور لوگوں کو مایوس لوٹنا پڑتا ہے۔ اور جو لوگ اللہ اللہ کر کے اپلائی کردیتے ہیں پھر ان کو تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے ڈر لگا رہتا ہے کہ آیا انہیں یہ نوکری ملے گی بھی یہ نہیں کیونکہ آپ فارم تو جمع کروا دیتے ہیں مگر جان پہچان اور رشوت کے لئے رقم نہ ہونے کی وجہ سے جو کسی بڑے سرکاری افسر کے رشتہ دار یہ پھر جان پہچان کے لوگ ہوتے ہیں ان کو مل جاتی ہے۔مگر ایک انار سو بیمار۔۔۔ کی کیفیت وہاں نظر آتی ہے جہاں نوکری کیلئے نشست تو ایک خالی ہوتی ہے مگر اپلائی کرنے والے سینکڑوں اور تو اور فارم اور فیس کی مد میں ادارہ تو لاکھوں کما لیتا ہے مگر مجبور عوام کو مایوسی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے۔ یہی تمام چیزیں اگر آن لائن دستیاب ہو جائیں تو ہم وقت بچانے کے ساتھ ساتھ شفافیت اور تیزی سے اس عمل کو مکمل کر سکتے ہیں۔


 

HASSAN MUHAMMAD TARAR
About the Author: HASSAN MUHAMMAD TARAR Read More Articles by HASSAN MUHAMMAD TARAR: 3 Articles with 2076 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.