گرتا ہوا معیارِ تعلیم

کتاب کو زمانہ قدیم سے انسان کا بہترین دوست اور رفیق سمجھا جاتا رہا ہے۔یہ ایک ایسا دوست ہے جس کی ذات کسی بھی مفاد سے مبرہ ہے۔یوں تو کتاب کا حصول متعدد مقامات سے ممکن ہے مگر لائبریری ایک ایسا مقام ہے جہاں سے مختلف موضوعات کا بیش بہا خزانہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔دنیا کے ہر ملک میں تعلیم کواولیت دی جاتی ہے۔لہذا لائبریری کی اہمیت دو چند ہو جاتی ہے۔یوں تو ایک اسلامی ملک ہونے کی حیثیت سے ہمارے ملک میں تعلیم کو نمایاں حیثیت دی جانی چاہیے تھی۔مگر بد قسمتی سے پچھلے 70سالوں کے دوران بحیثیت قوم ہم ایک تعلیمی پالیسی وظع کرنے میں ناکام رہے ہیں۔جس کی وجہ سے ہماری نوجوان نسل تعلیم کے اصل مقاصد سے انجان ہے۔لیکن اس میں پوراقصور نوجوان نسل کا نہیں بلکہ ان پالیسی ساس کا ہے جو ایک بامقصد نصاب کی تشکیل نہ کر سکے۔

تعلیم کی فراہمی جو کسی بھی فلاحی ریاست کا سب سے اہم مقصد ہوتا ہے ہم نے اس سے ہمیشہ نظریں چرائی ہیں۔پالیسی کو زیادہ تر آبادی کا تعلق غریب طبقے سے ہے۔جو اسکولوں کی بھاری بھرکم فیس ادا کرنے سے قاصر ہے۔لہذا وہ اپنے بچو ں کو اسکول بھیجنے کے بجائے مختلف چیزسیکھنے پر لگادیں جہاں سے ان کے بچے دو پیسے کما سکیں۔وہ اپنے بچوں کو تعلیم سے روشناس تو کرانا چاہتے ہیں مگر اسکول کے اخراجات اٹھانے سے قاصر ہیں۔

دوسرا اہم مسئلہ جوان والدین کے لیئے پریشانی کا سبب ہے۔وہ دوہرا تعلیمی نظام ہے۔نجی تعلیمی اداروں نے تعلیم کو ایک بزنس بنا کے رکھ دیا ہے۔جن کی مہنگی فیس ، مہنگا کورس اور مختلف اخراجات کی مد میں لئے جانے والے پیسوں نے والدین کا جینا حرام کردیا ہے۔جہاں تک اساتذہ کی تعلیمی قابلیت کا تعلق ہے تو بعض اوقات میٹرک، انٹر پاس اساتذہ بھرتی کیا جاتا ہے۔ جن کے پاس کوئی پیشہ ورانہ صنعت بھی نہیں ہوتی۔جو بچے کو مطلوبہ معیار کی معلومات پہنچانے میں کامیاب نہیں ہوپاتے۔

دوسری طرف گورنمنٹ اسکول کا نظام ہے جہاں پیشہ ورانہ صنعت کے بغیراساتذہ بھرتی نہیں کیئے جاتے مگر کسی بھی طرح کا چیک این بیلنس نہ ہونے کہ وجہ سے اساتذہ کی پوری توجہ تنخواہ اورمختلف مرعات پر رہتی ہے۔اساتذہ نا صرف پابندی سے کلاس نہیں لیتے بلکہ بچوں کو اسباق کی وضاحت بھی سرسری انداز میں بیان کردی جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے اسکول ڈاکٹر عبدالقدیرخان،ڈاکٹر عبدالسلام جیسے ہونہار طالب علم نہیں کئے جارہے۔

لہٰذا ا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سرکاری اسکولوں کے معیار کو بہتر بنائے۔مگر اس سے بھی ضروری چیز یہ ہے کہ حکومت تعلیم کاایک معیاررائج کرے۔جوسب کے لیے یکسان جیساکہ باقی دوسر ے ممالک میں ہے۔
حیرت ہے کہ تعلیم وترقی میں ہیں پیچھے
جس قوم کا آغاز ہی اقراء سے ہوا تھا
 

Sana Rahat
About the Author: Sana Rahat Read More Articles by Sana Rahat: 4 Articles with 4407 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.