شہر ِ کراچی ، قدیم فن ِ تعمیر کا مَسکن

یہ عمارتیں مغلیہ ، گوتھک، وینس اور وکٹوریہ ادوار کی آئینہ دار ہیں
( سیدہ اقصیٰ عابد)
کراچی قدیم فن تعمیر کے شاہکار نمونوں کا مسکن ہے۔ یہاں کی پرانی عمارتیں ہندو راجائوں اور برطانوی حکمرانوں نے بنوائیں، جو اس دور کے مقامی کاریگروں کے تعمیراتی فن کی عکاسی کرتی ہیں ۔ یہ عمارتیں مغلیہ ، گوتھک، وینس اور وکٹوریہ ادوار کے جمالیاتی ذوق کی آئینہ دار ہیں ، آئیے اس قدیم شہر کی چند متاثر کن عمارتوں کا حال احوال کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔

کے ایم سی بلڈنگ : کراچی میونسپل کارپوریشن کی یہ عمارت ایم اے جناح روڈ پر واقع ہے۔

مغلیہ طرز کی پیلے پتھروں سے سجی یہ پر جلال عمارت انیس سو بتیس میں تعمیر ہوئی ، اس عمارت میں استعمال کئے گئے پتھر راجستھان سے لائے گئے تھے۔ ۔

ایمپریس مارکیٹ : گھنٹے سے مزین یہ عمارت اٹھارہ سو چوراسی سے اٹھارہ سو نواسی تک برطانوی راج کے دوران تعمیر کی گئی تھی۔ اس کا نام ایمپریس مارکیٹ برطانوی شہزادی کے نام سے موسوم کیا گیا۔ ۔

کراچی پورٹ ٹرسٹ : انتظامی دفاتر کی غرض سے اس عمارت کو انیس سو سولہ میں تعمیر کیا گیا تھا ۔ یہ عمارت پہلی جنگ عظیم کے دوران کراچی بندرگاہ کے انتظامی معاملات کو سنبھالنے کے لئے تعمیر کی گئی تھی۔۔۔ اور اآج تک یہ ہیڈ کوارٹر کراچی پورٹ ٹرسٹ کی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔۔

مزار ِ قائد : یہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی آخری آرام گاہ ہے ، سفید سنگ ِ مرمر سے تعمیر کیا جانے والا ، یہ مقبرہ انیس سو ستر میں بنایا گیا تھا ۔ آج یہ ایک وسیع و عریض پارک کی صورت میں ہے ، جہاں سینکڑوں لوگ پر سکون ماحول سے لطف اندوز ہونے کے لئے آتے ہیں۔۔

موہاتا پیلس : راجستھانی ڈیزائن کی یہ بلڈنگ انیس سو ستائیس میں ڈیزائن ہوئی۔ یہ عمارت ہندو شہزادے (موہاتا) کے نام سے منسوب کی گئی تھی۔ عمارت میں استعمال کئے جانے والے پیلے اور گلابی پتھر اس دور میں آرکیٹیکٹ سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔۔۔

فلیگ اسٹاف ہائوس : یہ عمارت اٹھارہ سو اڑسٹھ میں لائم اسٹون سے تعمیر کی گئی ، یہ عمارت بانی پاکستان کا گھر تھا ، آج یہ عمارت میوزیم کی شکل میں ہمارے سامنے ہے، جہاں قائد اعظم کی یادگاری اشیا دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔۔۔
st pathrick's cathedral:
مغلیہ طرز ِ ڈیزائن کی یہ منفرد عمارت شہر ِ کراچی کی زینت ہے اور سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہے۔ اسے اٹھارہ سو پینتالیس میں تعمیر کیا گیا تھا۔

فرئیر ہال : وکٹورین اسٹائل کی اس عمارت کی تعمیر اٹھارہ سو پینسٹھ میں مکمل ہوئی ۔ کراچی کا سبزے سے مزین فرئیر ہال روزانہ سینکڑوں افراد کے لئے پرسکون ماحول میں تفریح کا باعث بنتا ہے۔۔

ہندو جیم خانہ : یہ تاریخی عمارت بھی مغلیہ فن ِ تعمیر کا نادر و نایاب نمونہ ہے۔ آج یہ ناپا کے نام سے مشہور ہے، جہاں پرفارمنگ آرٹ اکیڈمی قائم ہے، دراصل یہ عمارت انیس سو پچیس میں تفریحی کلب کے لئے بنائی گئی تھی ۔

ختم شد

Syeda Aqsa Abid
About the Author: Syeda Aqsa Abid Read More Articles by Syeda Aqsa Abid: 3 Articles with 3068 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.